رمضان کے مہینے میں بہت سے مریضوں، دوست، احباب سے شوگر کے حوالے سے سوالات پوچھے جاتے ہیں، آج کا مضمون ان سوالوں کے پیش نظر ہی قلم بند کر رہا ہوں۔ رمضان میں شوگر کا مریض روزہ رکھ سکتا ہے یا نہیں اس بات کا فہصلہ کرنے کے لیے مریضوں کو تین گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔
پہلا گروپ
اسے ہائی رسک گروپ کہا جاتا ہے۔ اس میں شامل لوگ ہرگز روزہ مت رکھیں کیوں کہ طبی نقطہ نظر سے یہ ان کی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہو گا اور بعض صورتوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس لیے اس اگر آپ اس گروپ میں شامل ہیں تو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی آسانی لیجیے اور اپنے آپ اور گھر والوں کو ہرگز مشکل میں مت ڈالیں۔ اللہ تعالیٰ آپکی نیت سے بخوبی واقف ہے، اسے آپ کا روزہ کا قطعیٰ کوئی فائدہ نہیں، اسے آپ کا تقویٰ چاہییے۔ اب آیئے دیکھتے ہیں کہ اس گروب میں کون کون شامل ہے۔
۱۔ اگر آپ انسولین دن میں دو بار سے زائد استعمال کرتے ہیں
۲۔ اگر آپ کی شوگر کنڑول میں نہیں ہے۔
۳۔ اگر آپ کی شوگر بار بار کم ہو جاتی ہے۔
۴۔ اگر شوگر زیادہ یا کم ہو جانے کے باعث آپ کو پچھلے چھ ماہ کے دوران ہسپتال میں داخل ہونا پڑا ہو۔
۵۔ اگر آپ شوگر کے ساتھ کسی دوسری بیماری سے بھی پریشان ہوں بالخصوص دل، گردوں ، جگر کا عارضہ۔
۶۔ اگر آپ کسی انفیکشن کا علاج کروا رہے ہیں
۷۔ اگر شوگر کے سبب آپ کے پیر خراب ہیں اور ان کا علاج چل رہا ہے۔
۸۔ اگر آپ حاملہ ہیں۔
دوسرا گروپ
اس گروپ میں ایسے مریض شامل ہیں جو معالج کی نگرانی میں روزہ رکھ سکتے ہیں۔ اس گروپ میں مندرجہ ذیل لوگ شامل ہیں
۱۔ ایسے لوگ جن کی شوگر کنٹرول ہو
۲۔ ایسے لوگ جن کی شوگر صرف کبھی کبھار ہی بڑھتی ہو لیکن اس کے علاوہ انہیں کسی قسم کی پیچیدگی کا سامنا نہ ہو۔
تیسرا گروپ
اس گروپ میں شامل لوگ نہایت آسانی سے روزہ رکھ سکتے ہیں اگر وہ اپنے معالج سے پہلے مشورہ کر لیں
۱۔ ایسے لوگ جن کو شوگر کنٹرول کرنے کے لیے دوا کی ضرورت نہیں پڑتی ہے اور صرف خوارک سے ان کی شوگر کنڑول ہو جاتی ہے۔
۲۔ ایسے لوگ جن کی شوگر انسولین استعمال کرنے سے کنٹرول رہتی ہے۔
۳۔ ایسے لوگ جن کی سوگر دوا کے باقاعدہ استعمال سے کنٹرول رہتی ہے۔
رمضان سے قپل اپنے معالج سے ایک دفعہ ضرور مشورہ کر لیں ۔ اگر آپ شوگر کے مریض ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ روزہ کی حالت میں شوگر کیسے مانیٹر کرنی ہے، کتنا پانی استعمال کرنا ہے، شوگر کم ہوانے کی کیا علامات ہیں، شوگر زیادہ ہنے کی کیا علامات ہیں، کونسی ادویات رمضان میں کب کب استعمال کرنی ہیں، انسولین کی کتنی تعداد لگانی ہے، پانی کی کمی کی کیا علامات ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ کب آپ کو روزہ توڑ دینا چاہیے؟
آئیے ان میں سے کچھ کا یہاں جائزہ لیں
شوگر کی کمی
شوگر کی کمی کی علامات میں آپ کو بے طرح پسینہ، چکر آنا، گھبراہٹ ہونا، کپکپاہٹ ہونا، بھوک کا شدید لگنا، جسم کی رنگت کا اچانک پیلا پڑ جانا، دل کی رفتار بہت زیادہ محسوس ہونا، شامل ہیں۔ اگر آپ کو ان مین سے کسی بھی قسم کی علامت محسوس ہو تو فورا اپنی شوگر چیک کریں۔ اگر شوگر ۶۰ سے کم ہو تو فورا کوئی بھی میٹھی چیز استعمال کریں۔ دس منٹ کے بعد دوبارہ چیک کریں اگر پھر بھی ۷۰ سے کم آرہی ہو تو دوبارہ کھایئں، اسے نظر انداز مت کریں۔ شوگر کی کمی ااپ کو بے ہوش کر سکتی ہے، آپ کو دورہ یا تشنج کی سی کیفیت میں مبتلا کر سکتی ہے۔ اس ضمن مین ایک نہایت اہم بات جو قابل غور ہے کہ اگر صبح سحر کے وقت آپ کی شوگر ۷۰ کے قریب تھی تو بھی اس دن روزہ رکھنے میں احتیاط کریں اور فورا کسی قسم کا رسک ہرگز نہ لیں، ہلکا سا چکر یا متلی وغیرہ کی صورت میں اپنی شوگر چیک کریں۔
شوگر کی زیادتی
اگر آپ کی شوگر زیادہ ہو گئی ہے تو اس کی علامت مندرجہ ذیل ہیں
شدید پیاس، بار بار پیشاب کا آنادس بجے کے بعد، شدید تھکاقٹ، پیٹ میں درد، متلی، قے کا آنا وغیرہ۔
زیداہ شوگر ہونے کی صورت میں دوا کا استعمال ضرور کریں، پانی زیادہ سے زیادہ لیں، اپنے معالج سے رابطہ کریں۔ اگر آپ کی شوگر ۲۸۰ یا ۲۹۰ سے زائد ہو گئی ہے تو روزہ توڑ دیں، اپنے معالج سے رابطہ کر کے علاج شروع کریں۔ اگر ان میں سے کوئی بھی علامت محسوس نہ ہوتی ہو تو گبھرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
شوگر کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر
۱۔ سحر میں ایک یا دہ کھجور کھایئں۔۔
۲۔ جوس مت استعمال کریں، اگر استعمال کرنا ہے تو ایک چھوٹا گلاس استعمال کریں۔
۳۔ گندام، چاول، پاستا، جو ، جوار وغیرہ استعمال کر سکتے ہیں۔
۴۔ چکن، گوشت سے کوشش کریں چربی صاف کر لیں۔
۵۔ دالیں اور سلاد کا استعمال زیادہ کریں۔
۶۔ تیل، گھی مکمل بند، اگر استعمال کرنا ہے تو زیتوں کا تیل استعمال کریں، پکانے کے لیے کھانے کو بیک یا گرل کریں۔
۷۔ نمک پورے دن میں ایک چمچ سے زائد ہرگز استعمال نہ کریں۔
۸۔ اچار، سویا ساس، مٹھائی، پراٹھے، پوریاں، سموسے، پکوڑے، قتلمے، کباب، فرائی اشیاٗ، ، چپس، رس، بسکٹ، چاکلیٹ، کھیر، سویاں، کوکا کولا، سپرائٹ، کافی وغیرہ ہرگز استعمال مت کریں۔
۹۔ افطار کے بعد ہرگز زیادہ مت کھائیں۔
۱۰۔ افطار میں آہستہ ٓآہستہ کھایں، تھوڑا کھا نے کے بعد تراویح پڑھیں۔
۱۱۔ تراویح کے لیے پانی اور گلوکوز کے لیے کوئی چیز ضرور ساتھ لے کر جایئں۔
۱۲۔ رات کو تھوڑا سا کھا لیں جو آپ کے دن بھر کے کھانے کا دس سے پندرہ فیصد ہو۔
اس رمضان میں اپنا خیال رکھییے اور اللہ سے دعائوں میں ہم سب کو بھی یاد رکھیے گا۔ آمین۔
تبصرہ لکھیے