ہوم << این ایف ٹی: ڈیجیٹل انقلاب یا معاشی سراب؟ عارف علی شاہ

این ایف ٹی: ڈیجیٹل انقلاب یا معاشی سراب؟ عارف علی شاہ

�اکستان میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے، جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود روزگار کے مواقع سے محروم ہیں۔ روایتی ملازمتوں کی قلت، بڑھتی ہوئی مہنگائی، اور اقتصادی عدم استحکام نے نوجوان نسل کو متبادل ذرائع آمدن کی تلاش پر مجبور کر دیا ہے۔ ایسے میں ڈیجیٹل معیشت اور آن لائن تجارت ایک امید کی کرن کے طور پر ابھر رہی ہیں، جہاں کرپٹو کرنسی، فری لانسنگ، ای کامرس، اور این ایف ٹی(Non-Fungible Tokens) جیسے تصورات تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔

گزشتہ چند سالوں میں، این ایف ٹی نے عالمی سطح پر سرمایہ کاری اور آن لائن کمائی کے نئے دروازے کھولے ہیں۔ مشہور شخصیات، برانڈز، اور ڈیجیٹل آرٹسٹ لاکھوں ڈالرز میں اپنے ڈیجیٹل اثاثے فروخت کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے یہ رجحان پاکستانی نوجوانوں میں بھی تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ بہت سے نوجوان این ایف ٹی کو روایتی ملازمتوں کا متبادل سمجھ کر اس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اور بعض تو اس سے اچھی خاصی کمائی بھی کر چکے ہیں۔ لیکن یہ رجحان کیا واقعی ایک دیرپا اور محفوظ معاشی موقع ہے، یا محض قیاس آرائی یا جلدی امیر بننے کی دوڑ کا نیا جال؟

این ایف ٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ کیا یہ ایک حقیقی اور مستحکم سرمایہ کاری ہے، یا یہ صرف چند لوگوں کے لیے فائدہ مند اور باقی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گی؟ یہ یہ ڈیجیٹل تجارت کا ایک انقلابی قدم ہے، یا ایک ایسا بلبلا جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے؟ سب سے بڑھ کر، اس کے اخلاقی، معاشرتی، اور دینی پہلو کیا ہیں؟

ان سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ ضروری ہے کہ این ایف ٹی کے مالی، نفسیاتی، تعلیمی، اور اخلاقی اثرات کو گہرائی سے پرکھا جائے، تاکہ نوجوان نسل ایک باخبر اور دانشمندانہ فیصلہ کر سکے۔

این ایف ٹی (NFT) کیا ہے؟
این ایف ٹی (NFT - Non-Fungible Token) ایک ڈیجیٹل اثاثہ ہے جو بلاک چین پر محفوظ ہوتا ہے اور اسے کسی بھی منفرد ڈیجیٹل شے کی ملکیت ثابت کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ این ایف ٹی کا مطلب ہے کہ یہ غیر متبادل (Non-Fungible) ہے، یعنی اس کی کوئی عین مطابق نقل نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اسے کسی دوسرے این ایف ٹی سے ایک جیسا سمجھا جاسکتا ہے، جیسا کہ عام کرنسی یا کرپٹو کوائنز ہوتے ہیں۔

این ایف ٹی بلاک چین (عام طور پر ایتھیریئم بلاک چین) پر رجسٹر ہوتا ہے اور سمارٹ کانٹریکٹس (Smart Contracts) کے ذریعے کام کرتا ہے۔ اس کا بنیادی کام کسی ڈیجیٹل شے (مثلاً آرٹ، ویڈیوز، موسیقی، گیمنگ آئٹمز، ورچوئل پراپرٹی وغیرہ) کو منفرد اور تصدیق شدہ ملکیت دینا ہے۔
اور پھر ن کو آن لائن مارکیٹ پلیسز جیسے OpenSea، Rarible، Foundation، SuperRare وغیرہ پر خریدا اور بیچا جاسکتا ہے۔

این ایف ٹی کے متعلق اسلامی احکام کا تعین چند بنیادی اصولوں پر ہوتا ہےجن میں ملکیت، حلال و حرام تجارت، سود، دھوکہ دہی، اور قمار (جوا) شامل ہے ، تاہم، علماء اور مفتیان کرام کی اکثریت درج ذیل نکات پر بحث کرتی ہے. سب سے پہلے اسلامی تجارت میں ملکیت (Tamlik) کا تصور بہت اہم ہے۔ کسی چیز کو بیچنے یا خریدنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ درجہ ذیل امور پر مشتمل ہو
1. قابلِ ملکیت ہو (Mal-e-Mutaqawwim یعنی جس کی شریعت میں قیمت ہو)
2. حقیقی یا قانونی ملکیت رکھتی ہو
3. کسی دھوکہ یا غرر (غیر یقینی معاملہ) کا شکار نہ ہو
4. اگر این ایف ٹی محض ڈیجیٹل فائل ہو، اور خریدنے والے کو اصل کاپی رائٹ نہ ملے تو یہ شریعت میں مشکوک (متنازعہ) ہوسکتا ہے۔
5. اگر این ایف ٹی کی حقیقی قدر واضح نہ ہو، تو یہ "غرر" (غیر یقینی اور دھوکہ دہی) میں آ سکتا ہے، جو کہ حرام ہے۔
. این ایف ٹی میں غرر (Uncertainty) اور جوا (Gambling) کا عنصر شامل ہے
اسلامی شریعت میں غرر (Uncertainty) اور میسر (جوا) کو حرام قرار دیا گیا ہے۔

این ایف ٹی کی قیمت قیاس آرائی (Speculation) پر مبنی ہوتی ہے، جس میں قیمت غیر معمولی طور پر بڑھ یا گھٹ سکتی ہے۔ بہت سے لوگ این ایف ٹی کو ایک لاٹری کی طرح خریدتے ہیں کہ شاید اس کی قیمت بڑھ جائے، جو کہ قمار (جوا) کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ اگر این ایف ٹی کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھائی جائے (Pump & Dump اسکیم) تو یہ دھوکہ دہی (Gharar & Taghrir) میں شامل ہوگا، جو ناجائز ہے۔ این ایف ٹی میں کچھ ایسی چیزیں شامل ہیں جو شرعی لحاظ سے ناجائز ہیں، جیسے:
1. حرام تصاویر اور عریانی (Pornographic Content)
2. حرام موسیقی یا غیر اخلاقی مواد
3. غیر اسلامی گیمز میں استعمال ہونے والی این ایف ٹیز
4. سودی یا قمار پر مبنی این ایف ٹی سرمایہ کاری
5. کرپٹو کرنسی
6. این ایف ٹی مارکیٹ میں سودی سرمایہ کاری کے امکانات موجود ہوتے ہیں، جیسے کہ کرپٹو لونز اور فنانسنگ اسکیمز۔

اگر این ایف ٹی کو خریدنے یا بیچنے کے لیے سودی قرض لیا جائے یا اس پر کوئی سودی معاہدہ ہو، تو وہ ناجائز ہوگا۔
بعض این ایف ٹی مارکیٹ پلیسز میں ریسلنگ فیس (Resale Fees) اور رائلٹی سسٹم موجود ہوتا ہے، جو سودی معاملات میں آ سکتا ہے۔
🔹 جائز (حلال) ہونے کی شرائط:
1. اگر این ایف ٹی حلال مواد پر مشتمل ہو (جیسے اسلامی خطاطی، تعلیمی مواد، یا قابلِ قدر ڈیجیٹل اثاثے)
2. اس میں کوئی دھوکہ، جوا، یا قیاس آرائی (Speculation) شامل نہ ہو
3. خریدار کو حقیقی ملکیت حاصل ہو اور وہ اس کا تصرف کر سکے
4. ان تمام اشیاء کے لین دین میں کرپٹیو کرنسی کا لین دین نہ ہو

چونکہ آن کا لائن ٹریڈنگ ایک جدید رجحان ہےاور آئے دن اس ایک نئی ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے ہے، اس لیے علماء کرام اور مفتیان اس پر تحقیق کرتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کسی بھی اقدام سے پہلے کسی مستند اسلامی اسکالر مفتی سے مشورہ لیں۔اور اس کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی شعبے کے ماہر سے بھی رابطہ رکھیں ۔کیو نکہ اس کے منفی اثرات زیادہ ہے. ذیل میں چند ایک کا تذکرہ ہے.

این ایف ٹی مارکیٹ میں نوجوانوں کو تیز منافع (Quick Profit) کے خواب دکھا کر سرمایہ کاری پر آمادہ کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ حقیقت میں قیاس آرائی (Speculation) پر مبنی ہے، جس میں اکثر لوگ نقصان اٹھاتے ہیں۔ کچھ لوگ مصنوعی طریقوں سے این ایف ٹی کی قیمت بڑھاتے ہیں، نوجوان انہیں مہنگے داموں خرید لیتے ہیں، اور پھر قیمت اچانک گر جاتی ہے، جس سے سرمایہ ڈوب جاتا ہے۔ اسی طرح بہت سے اسکیمرز دوسروں کے آرٹ یا ڈیجیٹل مواد کو چرا کر جعلی این ایف ٹی بنا کر بیچ دیتے ہیں، جس سے معصوم خریدار دھوکہ کھا جاتے ہیں۔

این ایف ٹی کی قیمت مقررہ نہیں ہوتی اور یہ کسی بھی وقت بے قیمت ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے نوجوانوں کی محنت کی کمائی ضائع ہو سکتی ہے۔ این ایف ٹی میں سرمایہ کاری نوجوانوں میں ذہنی دباؤ (Stress)، اضطراب (Anxiety)، اور ڈپریشن (Depression) پیدا کر سکتا ہے۔ نوجوانوں کو یہ خوف رہتا ہے کہ وہ ایک بہترین موقع سے محروم نہ ہو جائیں، اس لیے وہ جلد بازی میں فیصلے کرتے ہیں، جو نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔

نشہ آور عادت: این ایف ٹی میں منافع کمانے کا جوش نوجوانوں کو جوا (Gambling) کی طرح اس کا عادی بنا دیتا ہے، جس سے وہ زیادہ پیسہ کھونے کے باوجود مزید سرمایہ کاری کرتے ہیں۔بہت سے نوجوان، خاص طور پر طلبہ، این ایف ٹی کے چکر میں اپنی تعلیم، ہنر، اور دیگر مثبت سرگرمیوں کو نظر انداز کرنے لگتے ہیں۔ نوجوان "جلد امیر بننے" کے چکر میں آ کر سخت محنت کے بجائے جلد بازی میں پیسہ کمانے کی سوچ اپنانے لگتے ہیں، جو ان کے کیریئر کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ این ایف ٹی مارکیٹ میں بہت سا ایسا مواد موجود ہے جو اخلاقی اور مذہبی اعتبار سے نامناسب ہے۔ جیسا کہ بعض این ایف ٹی میں عریانی (Pornographic Content) شامل ہوتا ہے، جو نوجوانوں کے لیے اخلاقی اور دینی اعتبار سے نقصان دہ ہے۔۔ آن لائن ٹریڈنگ نوجوانوں کے لیے ایک دلچسپ لیکن خطرناک ٹیکنالوجی ہے۔ اگر اسے ذمہ داری، شعور، اور شرعی اصولوں کے مطابق استعمال نہ کیا جائے تو یہ مالی، نفسیاتی، اخلاقی، اور تعلیمی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔

Comments

عارف علی شاہ

عارف علی شاہ بنوں فاضل درس نظامی ہیں، بنوں یونیورسٹی میں ایم فل اسکالر ہیں، اور کیڈٹ کالج میں بطور لیکچرر مطالعہ قرآن اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ ان کی تحریروں میں عصرحاضر کے چلینجز کا ادراک اور دینی لحاظ سے تجاویز و رہنمائی کا پہلو پایا جاتا ہے

Click here to post a comment