ہوم << رمضان ڈائری کا ایک ورق - سارہ قیوم

رمضان ڈائری کا ایک ورق - سارہ قیوم

ڈیئر ڈائری،
وہ درد جو ہم کو لاحق ہے
تادیر اسے دہرائیں کیا
وہ دانت جو ہم سے روٹھ گیا
اب اس کا حال سنائیں کیا

اس سال ہماری سب سے بڑی نیوایئر ریزولوشن یہ تھی کہ شکایت نہیں کرنی۔ کچھ بھی ہوجائے شکایت کا کلمہ زبان پر نہیں لانا۔ سو اپنے درد کی شکایت تو ہم آپ سے نہیں کریں گے کہ کیا ہوا اور کتنا ہوا۔ ہاں یہ ضرور بتادیں گے کہ کہاں ہوا اور کیوں ہوا۔ وہ بھی برسبیل تذکرہ۔ توقصہ مختصر یوں ہے کہ جو دانت اکھاڑا گیا تھا، اس کی یاد میں پچھلا دانت بگڑ بیٹھا۔ اب اسے روٹ کینال کرکے منانا پڑے گا۔ اوپر سے بھلا ہو ہمارے بھلکڑ پن کا کہ دو دن لگا تار ہم سحری میں دوا کھانا بھول گئے۔ کہتے ہیں جو مُکہ لڑائی کے بعد یاد آئے اسے اپنے منہ پر مار لینا چاہیے۔ لیکن جو دوا سحری کے بعد یاد آئے اس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے، اس کے بارے میں کوئی کچھ نہیں کہتا۔ لہٰذا ہم بھی کچھ نہیں کہتے۔ خاموش ہیں اور کوئی حرف شکایت زبان پر نہیں لاتے۔

دوستو! آپ سے اپنے دل کی (یا یوں کہئے کہ دانت کی) یہ باتیں اس لیے کر رہے ہیں کہ آپ کی دعائیں ہم تک پہنچی ہیں۔ دنیا کی خوبصورت ترین چیزوں میں سے ایک وہ بے لوث دعا ہے جو کسی دوسرے کے لیے کی جائے۔ آپ کی دعاؤں کے لیے ہم آپ کے بے حد مشکور ہیں۔ یہ ہمارا رزق ہے جو آپ کے ذریعے ہم تک پہنچا۔ رب کریم یہ دعائیں آپ کے حق میں بھی قبول کرے۔

ڈیئر ڈائری! آج میں شکر گزار ہوں دعا دینے والوں کے لیے۔ اپنے لیے تو ہر کوئی دعا کرتا ہے۔ جو بغیر کہے، بغیر کسی غرض کے دوسروں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ وہ زندگی کے اندھیروں میں روشنی ہیں۔ اس روشنی، اس خلوص اور اس محبت کے لیے میں بے حد شکر گزار ہوں۔

آج کی نیکی:
کچھ عرصے سے میرے ساتھ ایک عجیب سی چیز ہونے لگی تھی۔ نماز، خاص طور پر فجر کی تنہائی کی نماز میں جونہی دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتی، ہادی کا چہرہ نگاہوں کے سامنے آجاتا۔ میرے دل میں ایک قوی خیال پیدا ہوتا کہ ہادی کے لیے دعا کروں۔

ہادی میری ایک فرینڈ کا بیٹا ہے۔ وہ میری کالج فیلو تھی اور کالج میں میں اسے جانتی بھی نہیں تھی۔ کالج سے نکلے، شادی ہوگئی۔ ہر کوئی اپنی زندگی، اپنے بچوں کے ساتھ مصروف ہوگیا۔ بچوں سے فرصت ملی تو پرانی دوستیاں یاد آئیں۔ ادھر ادھر سے کچھ فرینڈز اور پھر آگے سے ان کی فرینڈز اکٹھی ہوئیں اور یوں ایک گروپ بن گیا۔ اسی گروپ میں میری ملاقات عنبرین سے ہوئی۔ اس کے اخلاق، اس کی پرخلوص محبت، اس کی نیک فطرت نے مجھے اس کا گرویدہ کردیا۔ اس کی اکلوتی اولاد ہادی سے میری بمشکل ایک یا دو مرتبہ ملاقات ہوئی۔ اب وہی ہادی میری آنکھوں کے سامنے آنے لگا تھا۔ گویا کوئی کہتا ہو، ہادی کے لیے دعا کرو۔

چند مہینے تو میں اسے اتفاق سمجھتی رہی، پھر مجھ سے رہا نہ گیا۔ میں نے عنبرین کو فون کیا اور پوچھا کہ بھئی یہ کیا ہو رہا ہے؟ تم بڑی عبادت گزار ہو، ذرا یہ اسرار تو کھولو کہ تمہارے بیٹے کے لیے مجھ سے کیوں دعا منگوائی جارہی ہے؟ اپنے بچوں سے پہلے میں تمہارے بچے کے لیے دعا کیوں مانگ رہی ہوں؟

یہ بات سن کر اس کے دل پر بہت اثر ہوا۔ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ کہنے لگی ’’میں کوئی اسرار نہیں جانتی۔ میں تو بس اتنا جانتی ہوں کہ ایک سال پہلے تم نے مجھ سے کہا تھا کہ تمہارے بچوں کو دعاؤں میں یاد رکھوں۔ اس دن سے میں ہر نماز میں تمہارے بچوں کے لیے دعا کرتی ہوں۔‘‘

دوستو آپ نے کبھی boomerang دیکھا ہے؟ یہ نیم دائرے کی شکل کا ہتھیار ہے جو پرانے زمانے میں لوگ شکار کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اسے پوری قوت سے شکار کی طرف پھینکا جاتا تھا۔ یہ گول گول گھومتا ہوا اپنے ٹارگٹ کو ہٹ کرتا تھا اور واپس گھوم کر اپنے پھینکنے والے کے ہاتھ میں آجاتا تھا۔ دوگنی رفتار سے اور دوگنی قوت سے۔

دعا، بددعا، نیت، الفاظ اور عمل بھی boomerang ہوتے ہیں۔ جو کچھ دنیا میں پھینکا جائے گا، دوگنی رفتار اور قوت کے ساتھ پلٹ کر آئے گا۔ جو بددعا کسی کو دی جائے گی، پلٹ کر اپنا آپ زخمی کرے گی۔ جو دعا کسی کے لیے کی جائے گی، اپنے حق میں بھی قبول ہوگی۔ جو الفاظ دوسروں کو کہے جائیں گے، کبھی نہ کبھی خود کو ضرور سننے کو ملیں گے۔ جو نیت دوسروں کے لیے رکھی جائے گی، وہ اپنی تعمیر یا تخریب کی بنیاد بنے گی۔

یہی تھی وہ چیز جس نے ہادی کا چہرہ میری آنکھوں کے سامنے لاکھڑا کیا تھا۔ ایک سال لگا تھا اس کی ماں کے بے غرض خلوص کو بارگاہِ خداوندی میں قبول ہوتے، لیکن جب وہ قبول ہوگیا تھا تو ساری زندگی کے لیے ہادی میرے دعا کے لیے اٹھے ہاتھوں میں آسمایا تھا۔

اے میرے مہربان رب! آج میں اپنے سب دوستوں کے لیے، اپنے مہربانوں کے لیے اور اپنے پڑھنے والوں کے لیے صدقِ دل سے دعا مانگتی ہوں۔ ان کی صحت کی، عافیت کی، معاملات میں آسانی کی۔ ان کے ماں باپ کی خیر ہو۔ ان کی اولاد کی خیر ہو۔ وہ جس زمین پر پیر رکھیں، اس زمین کی خیر ہو۔ اس زمین پر چلنے پھرنے والوں کی خیر ہو۔ الہی انہیں اِس دنیا میں کامیاب کر اور اُس دنیا میں سرخرو کر۔ اے تمام جہانوں کے شہنشاہ! انہیں اتنا بخش جتنی تیری رحمت یے، اور انہیں اتنا عطا کر جتنی تیری شان ہے۔ آمین یا رب العالمین۔

Comments

Click here to post a comment