ہوم << دوسرا چہرا - سخاوت حسین

دوسرا چہرا - سخاوت حسین

وہ دھیرے سے مسکرایا۔ قاتل کے ہاتھ میں شمشیر تھی اور وہ بے نیام تھا۔
"تم موت کے منہ میں کھڑے ہو اور ہنس رہے ہو"
قاتل نے درشت لہجے میں پوچھا۔
"موت کا منہ نہیں ہوتا البتہ بہت سے منہ ہیں جن کی موت ہوجاتی ہے۔"
اگلے لمحے قاتل نے بے رحمی سے اسے قتل کردیا

کچھ دنوں بعد تیز بارش ہونے لگی۔ قاتل نے اپنے گھر کا دروازہ کھولا۔ وہاں صرف ایک خالی چہرہ نظرآیا
"کک کون؟"
اس نے گھبراتے ہوئے پوچھا
"موت ہوں۔ "
اس نے تیزی سے دروازہ بند کیا اور سامنے قد آدم شیشے کے سامنے کھڑا ہوگیا۔
قاتل نے اپنا چہرہ مٹتے ہوئے دیکھا۔
تھوڑی دیر بعد ایک نئے چہرے نے اردگرد دیکھا اور شمشیر تھامے باہر کی جانب نکل گیا۔

Comments

Click here to post a comment