رمضان المبارک اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے، رمضان کالفظ مادہ" ر، م، ض " کا مصدرہے، جس کے معنی سخت" گرمی اور تپش "اس پورے مہینے کے روزے رکھنا مسلمانوں پر فرض ہیں۔
ماہ رمضان کی آمد آمد ہے، رمضان المبارک نزول قرآن اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں لوٹنے کا مہینہ ہے،جس میں بندے اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف محنت کرتے ہیں۔ رمضان المبارک عبادت کا مہینہ ہے اور یہ رب کا مہمان ہوتاہے جو ہمارے پاس ایک مہینے کے لیے آتا ہے اور ڈھیروں رحمتیں، برکتیں، اور خوشیاں ہماری جھولیوں میں ڈال کر واپس چلا جاتا ہے، لہذا اس کی آمد سے قبل ہی گھروں کو صاف کیا جاتاہے۔ جس طرح کسی مہمان کی آمد سے قبل گھر صاف کرتےہیں۔ اسی طرح دل ودماغ کی صفائی تو بے انتہا ضروری ہوتی ہے رمضان المبارک سے قبل رمضان کی آمد سے قبل ہی بازاروں میں جاکر شاپنگ وغیرہ کرلینی چاہیے تاکہ عبادت کے لیۓ زیادہ سے زیادہ ٹائم میسر ہوسکے۔ جن لوگوں کو انتہائی جنون کی حد تک چاۓ پسند ہوتی ہے ان کوبھی چاہیے کہ چاۓ کا دورانیہ کم کریں۔
رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی تمام مصروفیات والے کاموں کی لسٹ بناکر مکمل کرلیں تاکہ رمضان المبارک میں ہم عبادت الٰہی میں مصروف رہیں۔ رمضان المبارک سے قبل اپنے گھر میں ایک حصہ بالکل صاف ستھرا کریں وہاں پر جاۓ نماز بچھائیں تسبیح رکھیں اور قرآن مجید بھی اور ساتھ ساتھ کچھ دینی کتابیں بھی اس حصے میں قالین بچھائیں اور اپنی نماز وتسبیحات وہی پر مکمل کریں۔
رمضان المبارک کی تیاری کےلیے اہم تجاویز
فرائض واجبات کی ادائیگی اور توبہ واستغفار:
آمد رمضان سے قبل فرائص واجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں، اگر آپ کے ذمے قضا نمازیں یا روزے ہوں تو ادائیگی کی ترتیب بنائیں، سابقہ زندگی کی تمام لغزشوں پرسچی تو بہ کریں، دل کو گناہوں اور برے خیالات سے پاک کریں، ہاتھ، پاؤں، زبان، دل، دماغ، غرض جسم کے کسی بھی حصہ سے صادر ہونے والے گناہوں پر سچی توبہ کریں، تاکہ آپ گناہوں سے پاک و صاف ہوکر رمضان المبارک میں داخل ہوسکیں۔ توبہ واستغفار کریں۔ دعائیں زیادہ سے زیادہ کریں۔ رمضان کا خوشی سے استقبال کریں۔ پچھلے رمضان کے روزے مکمل کرنے ہیں۔ قرآن مجید کی تلاوت کریں۔
اپنے نفس کو تقوی کا پابند بنائیں:
اپنے نفس کو ابھی سے تقوی کا پابند بنائیں، کیونکہ رمضان المبارک تقوی کی عملی تربیت گاہ ہے، اور اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک میں روزوں کی فرضیت کا اہم مقصد تقویٰ اور پرہیزگاری کاحصول بتایاہے۔
صلہ رحمی میں جلدی کرنا:
قطع رحمی کرنا یعنی (رشتے توڑنا) بہت بڑا گناہ ہے، قطع رحمی کی وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں، لہذا رمضان المبارک سے قبل اس سنگین گناہ سے توبہ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جب اس کے قطع رحمی کی جاۓ وہ پھر بھی صلہ رحمی کرے۔"( بخاری شریف)
دل صاف کریں:
ہمارا دل نفرت، حسد، انتقام ، کی آگ میں جلتارہتاہے، دل میں کینہ رکھنے والے کی اللہ تعالیٰ مغفرت نہیں فرماتے۔ لہذا رمضان المبارک آنے سے پہلے اپنے دل کو ان فضول مصروفیات سے فارغ کریں، دل کو صاف کریں، کسی کے لیۓ بھی دل میں بغض و کینہ نہ رکھیں، خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے دل کو پاک و صاف کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ " دل کے صاف ہونے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا دل جس میں کینہ، بغض، حسد، گناہ، اور بغاوت نہ ہو" ( سنن ابن ماجہ)
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے احتراز:
رمضان المبارک میں اوقات کی قدردانی بڑی اہم ہے، آج کل انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا وقت کے ضیاع کا بڑا سبب بن چکا ہے لہذا رمضان سے قبل اس کا استعمال ختم یا محدود کرنے کی کوشش کریں۔ امام مالک رحمہ اللہ علیہ اور دیگر اسلاف کاتو یہ معمول تھاکہ رمضان آتے ہی عالمی مجلس بھی موقوف فرمادیتے تھے اور قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول ہوجاتے تھے۔
ٹی وی سے احتراز:
ٹی وی خرافات کا مجموعہ ہے لہذا رمضان کی آمد سے قبل ہی اس سے جان چھڑانے کی کوشش کریں، ٹی وی رمضان نشریات کے نام پر اکثر پروگرام غیر شرعی اور مخلوط ہیں ایک آدھ دینی پروگرام اگر درست بھی ہوتو پھر بھی ٹی وی کے آگے وقت کا ضیاع کرناہوش مندی نہیں ہے۔
دعاؤں کا معمول:
رمضان المبارک آنے سے قبل ہی زیادہ سے زیادہ دعائیں کرنے کا معمول بنالیں شروعات پانچ منٹ سے کریں اور رفتہ رفتہ تعداد بڑھاتے جائیں۔ کیونکہ رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے۔ یہ ایسا مبارک اور افضل مہینہ ہے جس میں کوئی دعابھی رد نہیں کی جاتی ہے۔
صدقہ کرنے کی عادت بنائیں:
شعبان المعظم کے مہینے سے ہی اپنا معمول بنالیں کہ روزانہ کچھ نہ کچھ پیسے صدقہ کے لیے لازمی نکالیں اگر ہم اپنا یہ معمول بنالیں گے تو یہ عادت رمضان المبارک کے مہینہ میں بالکل پختہ ہوجاۓ گی ، اور ہمارے لیۓ سخاوت کرنا آسان ہوجاۓ گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ سخی تھے پر رمضان المبارک کے مہینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت عام مہینوں کی نسبت بڑھ جاتی تھی۔
کثرت تلاوت کا معمول بنائیں:
رمضان المبارک میں قرآن مجید مکمل ہواتھا یہ قرآن مجید کا مہینہ ہے لہذا رمضان کی آمد سے قبل ہی اس کی تلاوت کا معمول بنالینا چاہیۓ تاکہ رمضان المبارک کے مہینے میں آسانی کے ساتھ تلاوت کرسکیں۔
شب بیداری کی عادت:
رمضان المبارک میں تراویح تہجد کی وجہ سے راتوں کی عبادت کا دورانیہ بڑھ جاتاہے لہذا رمضان کی آمد سے قبل ہی نوافل پڑھنے کی تعداد کو بڑھا دینا چاہیے۔ اپنی زبان کو ذکروازکارمیں مشغول رکھیں رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی اپنا معمول بنالیں کہ چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے اور گھر کے کام کاج میں مصروف ہر وقت زبان ذکر اللہ میں مصروف رہے اس میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو آنے والےرمضان المبارک کی تمام رحمتیں اور برکتیں نصیب فرمائے۔ آمین
تبصرہ لکھیے