ہوم << قیدیوں کے تبادلے کا چھٹا مرحلہ! ابوالاعلی سید سبحانی

قیدیوں کے تبادلے کا چھٹا مرحلہ! ابوالاعلی سید سبحانی

آج قیدیوں کے تبادلے کا چھٹا مرحلہ تھا، یہ مرحلہ بھی یادگار رہا!
آج تین قیدیوں کے بدلے 369 افراد کی رہائی ہونی تھی، جن میں 36 افراد عمر قید والے تھے اور 333 افراد شہر عزیمت سے تھے!
یہ مرحلہ چند دن پہلے تک بہت ہی صبرآزما معلوم ہورہا تھا!
دشمن اپنے وعدوں کو پورا کرنے سے مستقل گریز کررہا تھا!
ثالثی کرنے والے ممالک بھی لاچار اور مجبور نظر آرہے تھے!
اس دوران جیالوں نے اپنے تیور دکھائے اور قیدیوں کی رہائی پر اگلے اعلان تک توقف کا اعلان کردیا!

جیالوں کا اعلان سنتے ہی دشمن کے خیمے میں بھونچال سا آگیا!
خطرناک قسم کی دھمکیوں کا آغاز ہوگیا!
لیکن شہر عزیمت کی طرف سے وہی ثبات، وہی استقلال، وہی پامردی!
فیصلہ وہی ہوگا جو ہم کریں گے!
چنانچہ کوئی دھمکی اور کوئی وعید کام نہ آئی!
آخرکار، دشمن ڈھیر ہوگیا!
بادل ناخواستہ ہی سہی، وہ تمام شرائط پوری کرنے پر مجبور ہوگیا!
چنانچہ جیالوں نے بھی اعلان کردیا کہ تین قیدی اپنے وقت پر رہا کردیے جائیں گے!

پچھلی بار شہر عزیمت کے مستقبل کا سوال زیر بحث تھا، چنانچہ اُس وقت اسٹیج پر یہ اعلان نمایاں طور پر آویزاں تھا کہ:
“ہم ہی نے طوفان کھڑا کیا تھا، اور ہم ہی بتائیں گے کہ کل کیا ہوگا”
لیکن اِس دوران چونکہ شہر عزیمت کو اُجاڑدینے اور یہاں کے لوگوں کو الگ الگ ممالک میں لے جاکر آباد کردینے کا منصوبہ زیر بحث تھا، اس لیے اس بار اسٹیج سے الگ پیغام دیا گیا:
”ہجرت ہوگی تو صرف اور صرف قدس کی طرف ہوگی“
یہ ایک جملہ جیالوں کی تحریک، تحریک کی بنیاد، اور تحریک کے اصل ہدف اور مقصد کی ترجمانی کرنے والا تھا!

آج اسٹیج پر ایک اور چیز نمایاں طور پر پیش کی گئی!
تاریخی صوفہ!
صوفے پر شہید قائد!
شہید قائد کے ہاتھ میں چھڑی!
اور ان کا رخ ظالم دشمنوں کی جانب!
اس بار پھر دشمن کو احساس دلایا گیا کہ ہم وہ کچھ کرسکتے ہیں جو تمہارے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا!
تمہارے قیدی تمہارے یہاں سے مال غنیمت میں حاصل کی گئی گاڑی سے لائے جائیں گے!
تمہارے قیدیوں کو لانے والے جیالے آج تمہارے ان جنگی لباسوں کو زیب تن کیے ہوں گے جو لباس مال غنیمت میں حاصل ہوئے تھے!
تمہارے قیدیوں کو لانے والے جیالوں کے ہاتھوں میں جو ہتھیار ہوں گے وہ وہی ہوں گے جو ہم مال غنیمت کے طور پر تمہارے یہاں سے لائے تھے!
تمہارے قیدی، تمہاری گاڑی، تمہارے لباس، تمہارے ہتھیار!

آج تبادلے کے لیے خان یونس کا انتخاب کیا گیا تھا!
یہ وہی جگہ ہے جہاں دشمن نے کافی قہر ڈھایا تھا!
جہاں سے اس نے دعوی کیا تھا کہ تحریک کو کچل ڈالا گیا ہے!
جہاں اس نے خوب تباہی مچائی تھی!
جہاں اس نے گھروں کو، گھروں میں رہنے والوں کو، وہاں کی سرکاری املاک کو، ہر چیز کو تہس نہس کرڈالا تھا!

آج بھی تبادلے کے وقت عوام کا جم غفیر تھا!
کھنڈرات کے درمیان سے لوگ جوق درجوق نکلے چلے آرہے تھے!
جیالوں کی بھی بہت بڑی تعداد تھی!
لوگ ان پر اپنی محبتیں اور عقیدتیں نثار کررہے تھے!
ہر کوئی پوزیشن سنبھالے کھڑا ہوا تھا!
وہی رعب، وہی دبدبہ، وہی شان!

آج رہا ہونے والے قیدی گزشتہ دفعہ کے مقابلے میں کافی صحت مند نظر آرہے تھے،
تینوں قیدی خوش نظر آرہے تھے،
تینوں نے اپنے بیانات بھی ریکارڈ کرائے،
ایک قیدی نے تو صاف بیان دیا کہ قیدیوں کے تبادلے کے آئندہ مراحل کو بھی تیزی کے ساتھ روبہ عمل لانے کی ضرورت ہے!
تینوں قیدیوں کو کچھ یادگار چیزیں ہدیے میں پیش کی گئیں،
ان قیدیوں میں ایک نوجوان ایسا بھی تھا، جس کے یہاں گرفتاری کے چار ماہ بعد بیٹی کی آمد ہوئی تھی،
اس قیدی کو بیٹی کے لیے گولڈ کا ایک خاص گفٹ دیا گیا،
قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک کی اسلامی روایات کی ہر طرح سے پاسداری کرنے کی کوشش کی گئی!

دشمن کی نیت ہرگز صاف نہیں!
وہ جیالوں کو صفحہ ہستی سے مٹادینا چاہتا ہے!
لیکن وہ مجبور ہوجاتا ہے، بار بار جھکنے پر مجبور ہوجاتا ہے؛
جیالوں کی ہمت کے سامنے!
ان کی جرأت کے سامنے!
ان کی ثابت قدمی کے سامنے!
ان کے استقلال کے سامنے!
ان کے آہنی عزائم کے سامنے!
اللہ اکبر واللہ الحمد!

Comments

Click here to post a comment