ہوم << زندگی خوف سے ضائع نہ کریں - یاسین بیگ

زندگی خوف سے ضائع نہ کریں - یاسین بیگ

یاسین بیگ پاکستانی معاشرہ محبت یا لبرٹی والا معاشرہ ہے نہ اس میں اب ایسی استعداد موجود ہے جس سے نئی نسل کو کوئی انسپائریشن ملے. ہم اپنے پرکھوں سے کوئی اقدار اپنے ساتھ لے کر نہیں آئے. ہمارے تاریخی خون میں انواع و اقسام کے تصورات شامل ہو گئے. صدیوں کی غلامی نے ایک ایسا معاشرہ تخلیق کیا جس کے گودے میں خوف راج کرتا ہے، جس نے غصہ، اینگزائی اور ری ایکشن والی دنیا بنا دی ہے. تحمل، بردباری اور برداشت جیسی اقدار پنپ نہیں پائیں.
اس صورتحال سے نکلنے کا راستہ یہ ہے کہ حالات اور اپنی حیثیت کا صیحیح تعین اور یقین کیا جائے، اور یہ تسلیم کیا جائے کہ خوف ہماری رگوں میں بدرجہ اتم موجود ہے جو مختلف وقتوں میں باہر نکل آتا ہےاور اپنا کام کر جاتا ہے.
فیئر مینجمنٹ ایک اچھا حل ہے. اس سے ہمیں اپنے اندر کے خوف اور خود کے رویوں کو سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے، اور اس کے بعد آدمی ایک اچھا رسپانس سسٹم بھی بنا لیتا ہے اپنے اندر. سب سے پہلے اپنے خوف کو تسلیم کرنا چاہیے. اس کے سارے عوامل کو جاننا چاییے. اس کی فریکونسی اور شدت کو سمجھنا چاہیے. یہ اپنی تربیت کی ایک بہترین تکنیک ہے.
خوف سارے زندگی سے جڑے ہیں اور زندگی عارضی ہے. تو ایسی عارضی زندگی کو خوبصورت گزارنا چاہیے نہ کہ اس کو خوف میں ضائع کر دینا چاییے.

Comments

Click here to post a comment