اگر کسی سے پوچھا جائے کہ تم انٹرینس ٹیسٹ پاس کر لو گے تو جواب ملتا ہے ہاں بالکل کر لوں گا۔ یہ مثبت رویہ ہے۔
اور اگر وہ کہے نہیں میرے بس کی بات نہیں مجھ سے نہیں ہوگا تو اسے منفی رویہ کہا جاتا ہے۔
مثبت رویہ رکھنے والا مقصد کو پا سکتا ہے اس کے پاس زیادہ مواقع ہوں گے مگر منفی رویہ اختیار کرنے والا کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ اس کے علاؤہ محض مثبت یا منفی رویہ کامیاب یا ناکام نہیں کرتا انسان کو حقیقت پسند بھی ہونا چاہیے۔
آپ حقائق کو دیکھیں کامیاب لوگوں کو دیکھیں جنہوں نے اس مقصد میں کامیابی حاصل کی ان کے وسائل کیا تھے۔ ان کو سہولیات کتنی میسر تھیں۔ پھر آپ خود کو پرکھنے کے بعد بولیں آپ سے ہوگا یا نہیں۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں ہوگا تو بھی آپ منفی رویہ نہیں اختیار کر رہے بلکہ آپ حقیقت پر مبنی رائے دے رہے ہیں۔ ہر شخص کو مثبت رویہ اختیار کرنا چاہیے ہر چیز میں خوبی تلاش کرنی چاہیے جو مل جائے اس کی تعریف کرنی چاہیے جو نہ پا سکے اس کی شکایت بھی نہیں کرنی چاہیے۔
سب سے اہم چیز ہے اپنی سوچ کو بدلیں اپنی سوچ کو مثبت بنائیں۔ مثبت رویہ کا مطلب ہے آپ ہر مقصد کے لیے کہتے ہیں کہ یہ میں کر لوں گا۔ مجھ سے ہو جائے گااور اگر ناکام بھی ہو جائیں تو شکوہ شکایت نہیں کرتے بلکہ ناکامی کا تجزیہ کرتے ہیں اور پھر سے کوشش کرتے ہیں۔
جو آپ سوچتے ہیں وہی آپ کا برتاؤ ہوگا۔ آپ کی سوچ الفاظ میں تبدیل ہوتی ہے الفاظ عقائد بنتے ہیں اور عقائد آپ کے عمل بن کر ظاہر ہوتے ہیں۔ اس لیے اپنی سوچ کو مثبت رکھیں۔
رویہ کامیابی کے حصول کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مثبت اور حقیقت پسندانہ سوچ اور تعمیری مائنڈ سیٹ سے آپ رکاوٹوں پر قابو پا کر اپنے اپنے مقاصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے