محبت، نگہداشت اور مذاکرات طاقت کے نفاذ سے بہتر ہیں۔ جب بھی کوئی تنازعہ ہو تو اسے مذاکرات کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کریں۔ جب بھی دوسروں کے ساتھ خاص طور پر خاندان کے افراد سے کوئی لڑائی، جھگڑا یا تنازعہ ہو تو پھر دیکھ بھال اور محبت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں۔ جارحیت تنازعہ کو مزید بڑھا سکتی ہے ، اس سے صلح کے امکانات کم یا خراب ہوسکتے ہیں۔
کسی تنازعہ کو حل کرنے کے لئے، پہلے تمام فریقین کا ہر نقطہ نظر کو فعال طور پر سن کر اس مسئلے کی بنیادی وجہ کو سمجھیں ، پھر فریقین کے ساتھ کھل کر اور ایمانداری کے ساتھ بات چیت کریں ، جس کا مقصد سمجھوتہ یا تعاون کے ذریعے باہمی اتفاق رائے سے حل تلاش کرنا ہے، جبکہ ہمدردی کو برقرار رکھتے ہوئے اور مسئلے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ ذاتی نقطہ چینی کی بجائے ہاتھ میں، اگر ضروری ہو تو، صورتحال میں ثالثی کے لئے غیر جانبدار تیسرے فریق کے حصول پر غور کریں۔
مفاہمت ایک اچھی سٹریٹجی ہے۔ مفاہمت سے کوئی بھی اور کسی بھی نقصان سے بچ سکتا ہے۔ اس بارے میں سب سے بہتر اور بڑی مثال ہمارے حضور اکرم ص ہے۔ نبوت کے فوراً بعد کفار نے حضور ص اور ان کے ماننے والوں پر طرح طرح کے مظالم شروع کئے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو روحانی طور پر بلند کرنے کے لئے کیا کیا؟ بہت سے ساتھیوں کو یا تو خود شہید کیا گیا یا ان کے بچوں رشتےداروں کو شہید کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، یہاں تک کہ ان کے سامنے قتل کا مشاہدہ کیا گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک زمینی توڑ اور ناقابل یقین حد تک جدید تصور متعارف کرایا۔ اس نے ساتھیوں کو ان کے عقیدے کو مستحکم کرنے، ان کو روحانی طور پر مضبوط کرنے، اتحاد کی حوصلہ افزائی کرنے، رجوع کرنے کے لئے ایک محفوظ اور قابل اعتماد طریقہ کار فراہم کرنے اور انہیں اخلاقی ضروریات پوری کرنے کے لیے بہترین لائحہ عمل تیار کیا۔ فتح مکہ کے موقع پر حضور نبی کریم نے اسلام کی سربلندی اور اور اعلیٰ مثال کے قیام کے لئے سب کو عام معافی دی۔
مفاہمت اور دوسروں کی نگہداشت کے لیے کچھ تدابیر کارآمد ہو سکتے ہیں۔
سب سے پہلے خود اپنے آپ کو مفاہمت کے لیے تیار کرنا یعنی شروعات اپنے آپ سے لینا۔
جذباتی ہو کر فیصلہ نہیں کرنا بلکہ مخالف کو پوری طرح سننا اور اس کے مؤقف کو سمجھنا۔ اکثر اختلاف تب بڑھ جاتا ہے جب صرف اپنے آپ کو صحیح سمجھا جائے۔
اگر آپ صحیح بھی ہوں تب بھی اپنے مؤقف میں لچک پیدا کریں۔
حالات کے مطابق سٹریٹجی تیار کرنا اورہمیشہ ایک ہی سٹریٹجی ہر کشیدگی کے لیے استعمال نہ کرنا۔
کشیدگی کم کرنے، نگہداشت بڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ سسٹیمٹک طریقہ کار ہو یعنی سب سے پہلے یہ طے کرنا کہ مفاہمت کرنی ہے، ذہن سازی کے بعد مفاہمت کے لئے پیغام رسانی پھر اس پر عمل کرنا، پھر اس مفاہمتی عمل کی مستقل پیروی یعنی فالواپ کرنا اور آخر میں وسیع تر مفاد میں ایک ایسا قابل قبول فیصلہ کرنا جن کے نتائج فوری بھی ہوں اور دور رس بھی۔
بد قسمتی سے آج ہم انفرادی طور پر، خاندانی طور پر، ملکی طور پر اور سفارتی سطح پر طاقت کے استعمال پر زور دیتے ہیں اور مفاہمت اور مذاکرات کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
اگر آپ کے اندر انا ہے تو شاید بہت مشکل ہے کہ مفاہمت اور نگہداشت کی ان سطور پر عملدرآمد ہو سکے۔
کوئی بھی پہل نہ کرنے کی ٹھان بیٹھا تھا۔۔۔
انا پرست تھے دونوں، مفاہمت نہ ہوئی۔
تبصرہ لکھیے