کبھی آپ سے بہت ساری باتیں بہت مختصر لگتی ہیں اور کبھی رسمی دعا سلام بھی کافی ہوتی ہے. تعلقات میں حالات کا یہ زنانہ پن مجھے ذرا سا بھی پسند نہیں لیکن مجھے تسلیم کہ اپنی پسندیدگی ناپسندیدگی پر مجھے اختیار نہیں، بہت ساری چیزوں کو میں ناپسند کرتا ہوں لیکن پسند آجاتی ہیں اور بہت ساری چیزیں جو میں ناپسند کرتا ہوں ناپسند کرنے کی نہیں ہوتیں، میرے اختیار میں اتنا بھی تو نہیں کہ تم کو ناپسند کروں حالانکہ میری پسند بھی تو یہی ہے.
میں بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں مگر کچھ لکھا نہیں جاتا، بہت کچھ کہنا نہیں چاہتا مگر کہہ جاتا ہوں. عرصہ ہوا لکھنے سے ہاتھ کھینچتا چلا آیا ہوں، شاید میرے خیالات تنگ دامنی کا شکار ہوگئے ہیں، میرا تخیل کسی نے تاراج کیا، میرے دماغ کے گوشے تاریک ہوگئے ہیں، میرے قلم نے لکھنے سے بغاوت کردی ہے، بس ایک ہی خواہش اب رہتی ہے کہ کسی ندی کے کنارے بیٹھ کر پانی کے شور میں پوری وضاحت کے ساتھ تمام تر تفصیلات کے ساتھ تمہارا سراپا لکھوں اور قلم توڑ دوں، میں اپنے خدا سے پوچھتا ہوں، تمہارے خالق سے پوچھتا ہوں کہ جس کی وضاحت تمام تر تفصیلات کے ساتھ ممکن نہیں ہونی تھی، ایسی چیز تخلیق کرنے کی ضرورت کیا تھی؟ اور اگر تخلیق کرنے کی کوئی ضرورت تھی تو اس کی وضاحت رقم کرنے کی میری خواہش پیدا کیوں کی؟
میری اب کی حالت اس چرواہے کی سی ہے جس نے کسی وسیع و عریض صحرا میں اپنی دس کی دس بکریاں گُم کر رکھی ہوں اور وہ درخت کے آرام دہ سائے میں لیٹا سستا رہا ہو، نہ اسے افسوس ہو مال و متاع کے گم ہوجانے کا اور نہ اس میں کوئی تڑپ ہو ڈھونڈ نکالنے کی. افسوس مال و متاع کے گم ہوجانے کا نہیں، میرے لیے باعث تشویش افسوس نہ ہونا ہے. کوئی بتا سکتاہے میں گمراہ تو نہیں ہوگیا ہوں، مجھے کوئی راستہ دکھا دے، میری بے چینی کسی نے لوٹ تو نہیں لی، کیا اب مجھے مزید بے قراری نصیب نہیں ہوگی؟
عرصہ ہوا ہر چیز بھول جاتی ہے، ایک یہی بات یاد رہتی ہے کہ تم اب یاد نہیں رہتی. اگر یہ تمھارا سحر نہیں تو اور کیا ہے، کوئی ان راستوں سے کہہ دے تمہاری اپنی کوئی خودی نہیں، تمہارے پاس کوئی جذبہ نہیں، جو ان قدموں سے لپٹ کر روک سکے جو کسی کی منزل ہوتی ہے، اور ان کا ہر قدم دوری کا باعث بنتا ہے
تبصرہ لکھیے