"صحبت عربی زبان کالفظ ہےجس کے معنی ہیں دوستی ،ہم نشینی ،مجلس محفل ،باہمی ملاقات"۔
صحبت سے کیا مراد ہے؟
ملاقات ہونا، ہم نشینی رہنا،جلسے یا بزم میں چہل پہل رہنا،کسی بزم یا ملاقات کا مسلسل جاری رہنا ۔
صحبت کی پانچ اقسام ہیں:
1) صحبت حسی
2) صحبت نظری
3 )صحبت سماعی
4) صحبت فکری
5) صحبت روحانی
مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ "اللہ کے ولی کی صحبت کے چند لمحے سوسال کی بے ریا عبادت سے بھی بہتر ہے۔"
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ "اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کی صحبت اختیار کرو۔"(سورہ التوبہ :119)
انسان زندگی میں مختلف ادوار سے گزرتا ہے۔اور اس دوران اس کاواسطہ مختلف انسانوں سے پڑتاہے۔ بچپن سے لے کر جوانی تک، جوانی سے لے کر بڑھاپے تک، اور بڑھاپے سے لے کر موت تک. انسان کی تعلیمی ، کاروباری ،سماجی ضروریات،کے حوالے سے مختلف لوگوں سے پالاپڑتاہے۔ زندگی کے اس سفر کے دوران انسان بہت سے دوست بناتاہے، بعض لوگ اچھی فطرت اور طبیعت کے ہوتے ہیں،چنانچہ وہ لوگ اچھے دوستوں کا انتخاب کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔ اس کے بالمقابل بعض لوگ دین اور اخلاق سے بہت دور ہوتے ہیں، وہ اپنے ہی مزاج کے مطابق دوستوں کا انتخاب کرتے ہیں۔
تاہم زندگی میں کبھی اس کے برعکس معاملات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں بسا اوقات اچھی صحبت میں بیٹھنے والا انسان بھی بری دوست اختیار کرلیتاہے،اور یہ دوستی اس کے اخلاق و کردار کے بگاڑ کا باعث بن کر اس کی تباہی پر منتج ہوجاتی ہے۔ اسی طرح بہت سے بری صحبت میں بیٹھنے والے لوگ کسی اچھی سیرت وکردار والے دوست کی صحبت کو اختیار کرکے برے اخلاق ،اوربدکرداری،کے راستے سے دور ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اور اس کے سبب سیدھے راستے پر گامزن ہوکر دنیا اور آخرت کی بھلائیاں جمع کرلیتے ہیں۔
صحبت کے اثر سے کسی کوبھی انکار نہیں. یہ حقیقت ہے کہ اچھوں کی صحبت سے انسان اچھابنتاہے، اوربروں کی صحبت سے برا۔ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے سے ان کی صحبت تجھے نیک بناۓ گی اورجس طرح کی صحبت اورمیل جول اختیار کرےگا،وہی جذبات وخیالات،وہی ذوق رجحان، اس میں بھی پیداہوگا جو دوسروں میں ہے۔ اس لیے انسان کو دوست اور مجالس کے انتخاب میں انتہائی غور وفکر سے کام لینا چاہیے۔ اور قلبی لگاؤ ایسے افراد کے ساتھ بڑھاناچاہیے جن کا ذوق رجحان ،افکاروخیالات، اوردوڑ دھوپ دین وایمان کے تقاضوں کے مطابق ہو۔ جو طبیعت کے نیک اور مزاج کے اچھے ہوں۔ اگر ان کی نیک نیتی مکمل طور پر منتقل نہ بھی ہوتو کچھ حصہ ضرور اسے حاصل ہوگا۔ خوشبو کی دکان میں بیٹھنے والا کبھی محروم نہیں ہوتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " اچھےاور برے دوست کی مثال مشک بیچنےوالے اور بھٹی جھونکے والے لوہار کی طرح ہے،مشک بیچنے والے کی صحبت سے تم کو کچھ فائدہ ضرور پہنچے گا،یامشک خریدوگے،یامشک کی خوشبو پاؤگے۔ لیکن لوہار کی بھٹی تمہاراگھر یاکپڑے جلاۓ گی یاتمہارے دماغ میں اس کی بدبو پہنچے گی۔"(صحیح بخاری)
اور"برے لوگوں"کی صحبت اختیار کرنے سےان سے میل جول بڑھانے سے تمہارے دماغ میں نت نۓ گندے خیالات پیدا ہوں گےتمہاری روش اور چال چلن خراب ہوجاۓگا۔ شب وروز کامشاہدہ بھی ہے کہ جب کوئی بچہ یاجوان نیک طبیعت ہو،جب اس کو غلط ماحول مل جاتاہے تورفتہ رفتہ وہ بھی اسی رنگ میں ڈھلنا شروع ہوجاتاہے، وہی بچہ جو گالی کے نام سے واقف نہیں تھا،برے اور شریر بچوں کی صحبت میں اس کی زبان فحش گالیوں کی عادی ہوجاتی ہے۔ وہی جوان جسے ناچ گانے ،سنیما،سے نفرت ہوتی ہے،بری صحبت کی وجہ سے سنیماباز،اورفلموں کا عاشق ہوجاتاہے۔ انسان کی شخصیت پر اچھابرا عکس صحبت کی وجہ سے لازمی پڑتاہے۔
بری صحبت اور دوستوں سے بچنے کی ترغیب:
اس سے معلوم ہوا کہ برے لوگوں سے دوستی کرنا ان کی صحبت اختیار کرناان سے محبت کرنادنیااور آخرت میں نقصان دہ ہے۔ احادیث مبارکہ میں بری صحبت اور دوستی سے بچنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "برے ہم نشین سے بچو تم اسی کے ساتھ پہچانے جاؤگے"
اچھا دوست:
وہ ہے جو اللہ کا مطیع وفرماں بردار ہو،اس کے اوامر کی پابندی کرنے والاہو،فرائض کو ادا کرنے والاہو،سنن کی پابندی کرنے والا، منیہات سے دور رہنے والاہو، حدود اللہ کا لحاظ رکھنے والاہو،اچھے اور اعلی اخلاق والاہو،صلہ رحمی کرنے والاہو،والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے والاہو،ہمساے سے احسان کرنے والاہو،بردبار اور عاجز لوگوں کے کام آنے والاہو،اورلوگوں کو اذیت دینے سے دور رہنے والاہو۔
برادوست:
وہ ہے جو اللہ اور رسول کاباغی ہو،فرائض میں کوتاہی کرنے والاہو،منہیات سے جرات کرنے والاہو،حدود اللہ کو پامال کرنے والاہو،برے اخلاق سےپیش آنے والا ہو،قطع رحمی کرنے والاہو،والدین کا نافرمان ہو،متکبر ہو،ہمساۓ سے براسلوک کرنے والاہو،لوگوں کو اذیت دینے والا ہو۔
حضرت امام جعفر صادق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ " پانچ قسم کے آدمیوں کی صحبت اختیار نہ کرو"
1) بہت زیادہ جھوٹ بولنے والا شخص ،کیونکہ تم اس سے دھوکہ کھاؤ گےوہ سراب(یعنی صحرا میں نظر آنے والی ریت)کی طرح ہے،وہ دور والے کوتیرے قریب کردےگا،اورقریب والے کو تجھ سے دور کردےگا۔
2 )بے وقوف آدمی ،کیونکہ اس سے تمہیں کچھ بھی حاصل نہ ہوگا،وہ تمہیں نفع پہنچانا چاہے گا مگر نقصان پہنچا دےگا۔
3) بخیل شخص، جب تمہیں اس کی زیادہ ضرورت ہوگی تو دوستی ختم کردےگا۔
4) بزدل شخص ،یہ تمہیں مشکل وقت میں اکیلا چھوڑ کر بھاگ جاۓ گا ۔
5) فاسق شخص ، یہ تمہیں ایک لقمہ یااس سے بھی کم قیمت میں بیچ دے گاکسی نے پوچھا کہ لقمے سے کم کیاہے؟ "آپ نے فرمایا کہ لالچ رکھنا اور اسے نہ پانا"
قرآن كريم مىں ارشاد باری تعالیٰ ہے
"يويلتى ليتنى لم اتخذ فلاناخليلا (28)
ہاۓ میری بربادی کاش میں نے فلاں کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔"
اس شخص نے مجھے گمراہ کردیا مجھے دین سے دور کردیا مجھے ضلالت کی طرف دھکیل دیا مجھے ناامیدی اور مایوسی کے چنگل میں ڈال دیا۔ " سانپ کی صحبت جان لیتی ہے برے دوست کی صحبت ایمان لیتی ہے". انسان کی صحبت کااثر شخصیت پر لازمی پڑتا ہے اگر ایک شخص کادوست نیک ہوگا تو اس کو نیکی کے راستے پر ابھارے گا۔ اور اگر اس کا دوست بد ہوگا تو برائی کے راستے پر ابھارے گا۔ لہٰذا سوچ سمجھکر دوست بنانے چاہیے اور نیک اور صالح لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہۓ تاکہ دنیامیں بھی ہمارے لیے آسانی ہو اور آخرت میں بھی ہمارےلۓ مشکلات پیدا نہ ہوں۔
بری صحبت بربادی ایمان کاسبب ہے :
حضرت سیدنا علامہ محمد بن احمد ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "ایک شخص شرابیوں کی صحبت میں بیٹھتاتھاجب مرنے کا وقت آیاتو لوگوں نے کہاکہ کلمہ پڑھو کہنے لگا خود بھی پیو مجھے بھی پلاؤ" معاذاللہ بغیر کلمہ پڑھے مرگیا، (جب شرابیوں کی صحبت کایہ حال ہے تو شراب پینے کا کیا وبال ہوگا). اچھی صحبت اختیار کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہےاور بری صحبت اختیار کرنے میں دین ودنیاکانقصان ہی نقصان ہےبری صحبت انسان کے ایمان کو بھی خراب کر دیتی ہے۔ عموماً لوگ جان لیوا خوفناک اور زہریلے جانوروں کیڑے مکوڑوں اور وحشت ناک چیزوں سے ڈرتے ہیں اور ان سے بچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور پر خطر مکانات کے قریب سے بھی نہیں گزرتے مگر۔ ہاۓ افسوس! ہلاکت وبربادی سے بھر پور صحبتوں سے پیچھاچھڑانا انہیں انتہائی دشوار معلوم ہوتا ہے۔
آہ ! بری صحبت کی نحوست ایسی چھائی کہ عبادت میں دل نہیں لگتا،لوگ اکثر کاموں میں خوب غور وفکر کرنے اور اپنافائدہ دیکھنے کے بعد ہی کوئی قدم اٹھاتے ہیں۔ مگر کسی کی صحبت اختیار کرتے وقت اس بات کا زرابھی خیال نہیں کرتے کہ وہ ان کے حق میں فائدہ مند ثابت ہوگا بھی یا نہیں ۔ لہذا کسی کو دوست بنانے سے پہلے خوب غور وفکر کرنا چاہیے تاکہ بعد میں کسی بھی قسم کا پچھتاوا نہ ہو۔
اللہ سے ملواجاتی ہے صحبت اللہ والوں کی
رنگ دکھاتی ہے صحبت اللہ والوں کی
تبصرہ لکھیے