600x314

اُلجھا ہوا ہر ایک یہاں سازشوں میں ہے -ثمینہ سید

[poetry]اُلجھا ہوا ہر ایک یہاں سازشوں میں ہے
رشتے سے منسلک ہے مگر رنجشوں میں ہے

اک شام ہجر کی مری آنکھوں میں آ بسی
اک لمس کا وجود مری انگلیوں میں ہے

پلکیں جھپکنا بھول گئی اُسکی یاد میں
یعنی عجب نشہ سا مرے رتجگوں میں ہے

طے کر رہی ہوں ایسے تِرے ہجر کی خلیج
قربت زدہ خمار تری دوریوں میں ہے

موسم کبھی خلوص میں حائل نہیں ہوئے
اک شخص میرے ساتھ بدلتی رُتوں میں ہے

یہ تو کھلا کہ پشت بھی محفوظ اب نہیں
اب دیکھنا ہے کون ہماری صفوں میں ہے

اس درجہ خوبرو تو نہیں ہے مرا وجود
یہ کون روبرو مرے ان آئینوں میں ہے

دل میں مچل رہا ہے ثمینہ حسین راگ
نغمہ صفت بہاؤ ابھی پا نیوں میں ہے[/poetry]�

مصنف کے بارے میں

ثمینہ سید

ثمینہ سید کا تعلق بابا فرید الدین گنج شکر کی نگری پاکپتن سے ہے۔ شاعرہ، کہانی کار، صداکار اور افسانہ نگار ہیں۔ افسانوں پر مشتمل تین کتب ردائے محبت، کہانی سفر میں اور زن زندگی، اور دو شعری مجموعے ہجر کے بہاؤ میں، سامنے مات ہے کے عنوان سے شائع ہو چکے ہیں۔ رات نوں ڈکو کے عنوان سے پنجابی کہانیوں کی کتاب شائع ہوئی ہے۔ مضامین کی کتاب اور ناول زیر طبع ہیں۔ پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ ریڈیو کےلیے ڈرامہ لکھتی، اور شاعری و افسانے ریکارڈ کرواتی ہیں

تبصرہ لکھیے

Click here to post a comment