رفیق صاحب جن کے پاس سب کچھ تھا، لیکن پھر ایک دن میرے سامنے ٹوٹ گئے۔ ہزاروں نہیں، لاکھوں لوگوں کے لیے وہ کامیابی کی تصویر تھے، جب تک ان کے آنسوؤں نے سچائی بیان نہ کر دی۔
میں رفیق صاحب سے چند سال پہلے دبئی میں ملا تھا۔ ان کے داماد انہیں میری اسٹریٹجک وژنز کی ورکشاپ میں لے کر آئے تھے۔ رفیق صاحب ایک کامیاب بزنس مین تھے، جنہیں لاکھوں لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ حکومتی عمائدین بہت سے معاملات میں ان سے مشورے کرتے تھے۔
ان کا نام متحدہ عرب امارات کی بزنس کمیونٹی میں کامیابی کا ایک استعارہ تھا۔ رفیق صاحب کی کمپنی عروج پر تھی، اور ان کی دولت کا کوئی شمار نہیں تھا۔
لیکن جب ہم اس لبنانی ریسٹورنٹ کی ٹیبل پر بیٹھے، تو وہ ٹوٹ گئے۔
"یمین بھائی، میں نے وہ سب کچھ حاصل کر لیا جو میں چاہتا تھا،" انہوں نے کہا، "لیکن جو سب سے اہم تھا، وہ سب کھو دیا۔"
ان کی اہلیہ گھر میں ہوتے ہوئے اجنبی بن کر رہ گئی تھیں۔ ان کے بچے انہیں والد کی بجائے ایک اے ٹی ایم مشین سمجھتے تھے۔
ان کی عبادات اور اللہ سے تعلق، ایک بھولی بسری یاد تھی بس! اور ان کا stress؟ وہ انہیں اندر سے کھائے جا رہا تھا۔
"میں سمجھتا تھا کہ کامیابی صرف پیسے کمانے کا نام ہے،" انہوں نے اعتراف کیا۔ "لیکن اب میں دیکھ رہا ہوں کہ میرا خاندان، میرا سکون، اور میری روح سب کچھ مجھ سے چھن چکی ہے۔"
میں نے ان سے پوچھا، "اگر کامیابی صرف وہ نہ ہو جس کو آپ نے کامیابی سمجھا، بلکہ وہ ہو جو زندگی کے پروسیس میں آپ بنتے ہیں، تو؟"
وہ مجھے گھور کر دیکھنے لگے۔ "کیا مطلب؟" انہوں نے پوچھا۔
"دیکھیے رفیق بھائی! اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمیں ایک ہی پہلو میں محدود نہیں بنایا،" میں نے انہیں سمجھاتے ہوئے کہا۔
"اللہ نے ہمیں ایک متوازن زندگی کے لیے بنایا ہے، جہاں ہمارے کردار بطور پروفیشنل، بزنس اونر، والد، شریکِ حیات، اور اللہ کے بندے ہم آہنگ ہوں۔"
"لیکن کیسے؟" انہوں نے پوچھا، ان کی آواز کانپ رہی تھی۔
"یہ اس بات کو سمجھنے سے شروع ہوتا ہے کہ زندگی کا ڈیزائن کیا ہے،" میں نے کہا۔
"ایک ایسی زندگی جہاں آپ کا کیریئر آپ کے حقیقی مقصد حیات کو تقویت دے، نہ کہ اسے ختم کردے۔
ایک ایسی زندگی جہاں آپ کا خاندان جذباتی، روحانی اور ذہنی طور پر پروان چڑھے، صرف مالی طور پر نہیں۔
جہاں آپ کا عبداللہ اور امتی کا رول مرکزی اہمیت کا حامل ہو، نہ کہ وہ موجود ہیں نہ ہو۔"
"کیا ایسا ممکن بھی ہے؟" انہوں نے سرگوشی میں پوچھا۔
"ہاں،" میں نے جواب دیا۔
"لیکن اس کے لیے آپ کو کامیابی کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بدلنا ہوگا۔ کامیابی صرف اس دنیا میں زیادہ مال کما لینے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی زندگی گزارنے کے بارے میں ہے جو یہاں بھی معنویت رکھتی ہو اور آخرت میں بھی۔"
تب میں نے انہیں Strategic Visions Framework کے بارے میں بتایا۔
یہ جو ورکشاپ آپ کررہے ہیں نا، یہ آپ کے پلیٹ میں مزید چیزوں کا اضافہ کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔
یہ ورکشاپ آپ کی زندگی کو مجموعی طور پر دیکھنے کے لیے ایک تفصیلی فریم ورک فراہم کرتی ہے۔
آپ کی دنیا کو آپ کے دین کے ساتھ، آپ کے کام کو آپ کی عبادت کے ساتھ، اور آپ کے اہداف کو آپ کی آخرت کے ساتھ ہم آہنگ کرنا، اس ورکشاپ کا اہم ترین کام ہے۔
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ بزنس نہ کریں یا مال نہ کمائیں۔ بزنس تو کرنا ہے اور بڑھانا ہے لیکن بزنس کرنا یا مال کمانا مقصد نہیں ہے بلکہ یہ تو وسائل و اسباب ہیں زیادہ بڑے اور زیادہ اہم مقاصد تک پہنچنے کے لیے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ زندگی کی باقی تمام جہتوں میں توازن کے ساتھ چلنا ہے۔
ہماری بات چیت کے آخر تک، ان کی آنکھوں میں امید کی چمک آگئی تھی۔
"یمین بھائی، مجھے لگتا تھا کہ میں بہت دور جا چکا ہوں، اور شاید واپسی ممکن نہیں ہے۔"انہوں نے کہا۔ "لیکن اب مجھے آگے بڑھنے کا راستہ نظر آ رہا ہے۔"
رفیق صاحب آج بھی دبئی میں بزنس کرتے ہیں لیکن پچھلے سات آٹھ سالوں میں ان کی زندگی کا ڈھب بدل چکا ہے۔ اب وہ ایک holistic لائف پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے ہر رول اور اپنی ہر ذمہ داری کو اپنے لانگ ٹرم وژن کی روشنی میں طے کرتے ہیں۔ اگر رفیق صاحب کی کہانی آپ کو دیکھی دیکھی سی لگتی ہے، تو یہ بات ذہن میں رکھیں کہ:
آپ کو کامیابی اور سکون میں سے کسی ایک کو چننے کی ضرورت نہیں ہے۔
آپ دونوں حاصل کر سکتے ہیں، اگر آپ اپنی زندگی کو تمام رولز کو سامنے رکھ کر اور انہیں سمجھ کر ڈیزائن کریں۔
آپ کے متوازن با مقصد کامیابی کے سفر کا آغاز پہلے قدم سے ہوتا ہے کہ سب سے اپنے رولز اور ان میں اپنے وژن کا تعین کریں۔
پھر اس کی روشنی میں قدم بقدم آگے بڑھیں۔
تبصرہ لکھیے