ہوم << سوشل میڈیا کا مؤثر و مثبت استعمال! محمد شریف نظر

سوشل میڈیا کا مؤثر و مثبت استعمال! محمد شریف نظر

آج کل سوشل میڈیا تک ہر عام و خاص کی رسائی ہے بنابریں اس کے استعمال میں جو بے اعتدالی برتی جارہی ہے کو چند سطور میں بیان کرنا کم از کم مجھ جیسے ایک نو وارد لکھاری کے بس سے بہت دور کی بات ہے۔ بہرحال انسان اپنی بساط کے مطابق کام کرنے کا مکلف ہے، سو ہم بھی حسب استطاعت اپنے حصے کا دیا جلانے کی کوشش کرتے ہیں صرف نظر اس کے کہ کوئی ہمارے چراغ سے کتنی روشنی حاصل کررہا ہے، یا کر بھی رہا ہے کہ نہیں۔

سوشل میڈیا کا ہر صارف اپنے متعلق بخوبی واقف ہے کہ وہ اس میں کتنا وقت صرف کررہا ہے اور اس میں اپنا وقت ضائع کررہا ہے یا قیمتی بنارہا ہے یہ ہمارا موضوع نہیں ہے ۔ مجموعی اعتبار سے جو مواد سوشل میڈیا پر دیکھنے کو مل رہا ہے وہ انتہائی افسوس ناک اور حیران کن ہے، جس طرح ایک غلط اور جھوٹی خبر کی شیئرنگ اور تشہیر کی جاتی ہے اور پھر اسی کی بنا پر فیصلے سنائے جاتے ہیں نیز اسی پر تجزیے اور تبصرے بھی ہوتے ہیں یہاں تک کہ جھوٹ سچ نظر آنے لگتا ہے۔ پھر ایسے ہی غلط افواہوں کی وجہ سے جو ہمارا مجموعی رویہ بن جاتا ہے اس کے نتیجے میں معاشرتی بگاڑ ایک فطری چیز ہے اس لئے کہ ہماری بحث و تمحیص یا مقدمہ کی بنیاد ہی کمزور بیساکھیوں پر کھڑی ہے تو معاملہ توں توں میں میں سے کشت و خون تک کیوں نہ چلا جائے ؟ یا میاں بیوی کے مابین چھوٹی چھوٹی باتوں کی وجہ سے طلاق کیوں نہ ہوجائے؟ آخرکار چھوٹی چھوٹی لغزشوں کی بڑی سزائیں پانے سے کیا چیز مانع ہوسکتی ہے؟ کیوں کہ لمحوں کی خطاؤں کا ارتکاب ہمارا عمومی مزاج بن چکا ہے تو صدیوں کی سزاوں کے حقدار بھی ہم بجا طور پر ہیں۔

قارئین کرام ! ہم اپنے ہفت روزہ سوشل میڈیا کورس سے اقتباس چند تجاویز افادہ عام کی غرض سے اس امید کے ساتھ سپرد قرطاس کررہے ہیں، کہ یہ اس حوالے سے پوری نہیں بھی، تو کسی درجے کے رہنما اصول ضرور ثابت ہوں گے ۔
1) سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کےلیے سب سے پہلے ہمیں اپنے اپنے اصول بنانے چاہییں۔
2) نفسیات ،جذبات اور رویوں پر برے اثرات سے حفاظت کی غرض سے ہر ایک کو اپنے فیلڈ کے لوگوں کو فرینڈ لسٹ میں شامل کرنا چاہیے۔ بجائے اس کے کہ ہر ایرے غیرے کو دوست بناکر اپنی بردبادی کا سامان کریں۔
3) غیرضروری اشیاء کو بروقت ڈلیٹ کرکے مثبت استعمال میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
4) بسا اوقات لاشعوری طور پر شرپروروں کے ٹارگٹ میں ہوتے ہیں اس لیے اپنے ایمان اور اخلاقیات کی حفاظت ہمیشہ پیش نظر رہنا چاہیے۔
5) سوشل میڈیا کے استعمال کےلیے کچھ وقت مقرر کرنا چاہیے مقررہ وقت کے علاوہ استعال کرنا ایک جرم تصورکرلیں کیونکہ اس کا کثرت استعمال کسی بھی صورت ِ نقصان سے خالی نہیں۔
6) سوشل میڈیا کے استعمال میں کچھ خود پر پابندیاں لاگو کرنا چاہیے۔
7) سوشل میں میڈیا میں زیادہ پڑنے کی وجہ سے غلط فہمی اور غیرضروری ٹینشنز ( لائکس اور فولونگ اور شیئرنگ کی کمی کا احساس) میں پڑنے کا خطرہ یقینی ہوتا ہے۔ اس سے بچنے کےلیے مستعد ہونا چاہیے۔
😎 اس حوالے سے خود احتسابی کےلیے روزانہ کے اعتبار سے ایک وقت متعین کرنا چاہیے کہ آج میرا سوشل میڈیا کا استعمال کیسا رہا، قابل اصلاح چیزوں کی اصلاحات اور مثبت استعمال پر مزید بہتری کی فکر رہنی چاہیے ۔
9) اہم اور غیراہم کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔
10) سوشل میڈیا کے استعمال کےلیے اس کے ماہرین سے مشاورت اور استفادہ ضروری ہے، نہیں تو اس کے نقصانات سے بسہولت بچنا ممکن نہیں ہے۔

الغرض اس میں غرق ہونا بھی دیگر منشیات کی طرح ایک نشہ ہے اس سے احتیاط بہرصورت پیش نظر رہنا چاہیے نہیں تو اس کا نشہ خطر ناک حد تک جاسکتا ہے۔