ہوم << پیشے کے انتخاب میں بچوں کی رہنمائی - فرحانہ مختار

پیشے کے انتخاب میں بچوں کی رہنمائی - فرحانہ مختار

آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبوٹس اور نت نئی ٹیکنالوجی کے اس دور میں والدین اور بچوں کے لیے جدید دور کے پیشوں کے متعلق جاننا بہت ضروری ہے۔ ہر شعبے میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر ماہرین یہ پیش گوئی کرتے نظر آتے ہیں کہ مستقبل قریب میں بہت سے پیشے ختم ہو جائیں گے یا ان شعبوں میں ملازمتیں کم ہو جائیں گی۔

آج کے دور میں والدین کو اپنے بچوں کے پیشے کا انتخاب انتہائی سمجھ بوجھ سے کرنا ہوگا۔ بچوں کو ذریعہ معاش کے چناؤ سے متعلق آگاہی دینی ہو گی مگر اس سے پہلے تحقیق لازمی ہے۔ اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجنئیر، وکیل، معلم یا کوئی بھی پیشہ اختیار کرنے کی اندھی بھیڑ چال کا حصہ بننے سے پہلے جانچ لیجیے کہ پاکستان میں اس پیشے کا مستقبل کیا ہے۔ کیونکہ بہت سے ڈاکٹر، وکیل اور انجنئیر ابھی تک بے روزگار ہیں۔ لہذا پیشے کا چناؤ سمجھداری سے کرنا بھی لازمی ہے تا کہ وہ پیشہ اختیار کیا جائے جس کی دورِ حاضر میں مانگ زیادہ ہو۔

بہت سے والدین بچوں پہ اپنے ادھورے خوابوں کا بوجھ لاد دیتے ہیں اور انھیں اپنی پسند کا پیشہ اختیار کرنے پہ بضد نظر آتے ہیں۔ نتیجتاً بچے کی اپنی پسند اور رجحان کی پروا کیے بغیر اسے والدین کی پسند کا پیشہ اختیار کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بچہ والدین کے دباؤ میں آ کر بے دلی سے وہ پیشہ اختیار کر تو لیتا ہے لیکن اس میں جدت، تحقیق اور تخلیق کرنے سے قاصر رہتا ہے۔

بحیثیت والدین ہماری اہم ذمہ داری ہے کہ اپنے بچے کی بہترین تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں۔ اپنی مرضی مسلط کئے بنا اپنے بچوں کو پیشے کے چناؤ کا ختیار دیں۔ بچپن سے ہی بچے کا رجحان دیکھیں کہ وہ کونسا کام پسند کرتا ہے اور مستقبل میں اپنے لئے کونسا پیشہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ پسند کا پیشہ اختیار کرنے سے بچہ اس شعبہ میں دلجمعی اور دلچسپی سے نہ صرف محنت کرے گا بلکہ تحقیق و تخلیق بھی کرے گا۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ آپ کا پیشن یعنی شوق آپ کا پروفیشن یعنی پیشہ ہونا چاہیے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستانی معاشرے میں "ڈگری لو اور نوکری کرو" کی روِش بہت ذیادہ دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس ضمن میں والدین کے لئے یہ ضروری ہے کہ بچے کو تجارت یا ہنر سے متعلق آگاہی دیں۔ بچے کے رجحان کو دیکھتے ہوئے اس کی رہنمائی کریں اور اس کی پسند کے شعبے میں تخلیقی و تحقیقی صلاحیتوں کو پنپنے کے بہترین مواقع فراہم کریں۔ بچوں کی تربیت میں بچپن سے ہی یہ بات شامل کریں کہ کوئی ذریعہ معاش بڑا چھوٹا یا اچھا برا نہیں ہوتا، لیکن اہم یہ ہے کہ اسے دین اسلام کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اور حلال طریقے سے ضرور کیا جائے۔

کوشش کریں کہ مختلف پیشوں/شعبوں سے متعلق اپنے بچے کو آگاہی دیں۔ ممکن ہو تو مختلف پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے افراد سے بچے کو ملوائیں اور اس شعبے سے متعلق معلومات فراہم کریں۔ بچے کا کسی بھی پیشے کی طرف میلان جانچنے کے بعد اس کو متعلقہ شعبے میں ہر ممکن طریقے سے معلومات اور وسائل فراہم کریں۔ گاہے بگاہے اسے اس شعبے میں کام کرنے والوں سے ملوائیں یا یہ ممکن نہ ہو تو اس سے متعلق ویڈیوز دکھائیں اور کتابیں پڑھنے کو دیں۔

ہمارے ملک میں نوجوان تئیس سے پچیس سال اور کبھی اس سے بھی دیر میں پڑھائی مکمل کر کہ نوکری تلاش کرنا شروع کرتا ہے۔ بچوں کو بچپن سے ہی محنت کا عادی بنائیں اور انٹر میڈیٹ سے ہی کوئی ہنر سیکھنے یا پیسہ کمانے کے مواقع فراہم کریں۔ آجکل بہت سے نوجوان انٹرنیٹ پر آنلائن کام کر کے پیسہ کما رہے ہیں، لیکن ہمارے ہاں ڈگری کے حصول تک نوجوانوں کوئی بھی تعمیری، تخلیقی یا ٹیکنالوجی سے متعلق کام نہیں سیکھتے۔ تعلیم مکمل ہونے اور کسی بہترین پیشے کے حصول سے پہلے نوجوانوں کو کوئی ہنر ضرور سیکھنا چائیے اور اس کو استعمال میں لا کر پیسہ ضرور کمانا چاہیے۔

ترقی یافتہ قومیں اپنے بچوں کو نوکری سے ذیادہ نت نئی مصنوعات/ایجادات کی تیاری اور تجارت کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ غور کریں تو تمام ترقی یافتہ ممالک جہازوں سے لے کہ سوئی تک بناتے اور برآمد کرتے ہیں۔ چین کی ہی مثال لے لیں۔ وہاں روز مرہ استعمال کی نت نئی اور جدید اشیاء نہ صرف بنائی جاتی ہیں بلکہ دوسرے ممالک کو فروخت کر کہ کثیر زرِمبادلہ بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ آپ ﷺ تجارت کو پسند فرماتے تھے اور آپ ﷺ نے آغازِ جوانی سے ہی اصولی و دیانتداری سے تجارت کی اور صادق و امین کا لقب حاصل کیا۔ رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے: مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ ، خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ : کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی، جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے۔(صحیح بخاری:2072)

آپ کے بچے پیشہ کوئی بھی اختیار کریں، انہیں چند بنیادی مہارتیں ضرور سیکھنی چائیں جن کا استعمال کسی بھی شعبے میں کامیابی کے لئے انتہائی اہم ہے۔ ان مہارتوں میں قائدانہ صلاحیت، وقت کا درست استعمال، مشترکہ کام میں بہترین کارکردگی دکھانا، فیصلہ سازی، مسائل کا بہترین حل، گفتگو میں مہارت، پُر اعتماد شخصیت اور جذباتی ذہانت وغیرہ شامل ہیں۔ الغرض، بچے جو بھی ذریعہ معاش اختیار کریں، دیانت، محنت اور خدمتِ خلق کو اپنا شعار ضرور بنائیں تا کہ پیسوں کے ساتھ ساتھ ذہنی آسودگی اور اجرو ثواب بھی حاصل کر سکیں۔