ہوم << ڈاکٹر کی ڈائری - ڈاکٹر اسد امتیاز

ڈاکٹر کی ڈائری - ڈاکٹر اسد امتیاز

"ڈاکٹر صاحب میری بیٹی بہت ڈر گئی ہے اول تو سو ہی نہیں پا رہی اور اگر آنکھ لگ بھی جائے تو سوتے سوتے ایک دم اُٹھ کر چیخیں مارنے لگتی ہے ۔"

میں نے پوچھا یہ سب کب اور کیسے شروع ہوا؟ تو باپ بیٹی ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے جیسے پوچھ رہے ہوں کہ بتائیں کہ نہیں؟ (بچی کے والد نے اپنے جملے میں لفظ “ڈر” استعمال کرکے میرا آدھا مسئلہ حل کر دیا تھا اب انہیں بتانا ہی تھا کہ کس چیز سے؟)

بس ڈاکٹر صاحب کیا بتائیں ہمارے پھوٹے نصیب اس کی ایک ماہ پہلے شادی کی تھی اور وہ لڑکا ذہنی مریض نکل آیا اس نے ذہنی و جسمانی ٹارچر دے کر اتنی بری حالت کر دی اسکی کہ یہ بیچاری تو خود کُشی کرنے لگی تھی کہ ہمیں پتا چلا تو اسے واپس لے آئے ہیں لیکن یہ اس شدید ٹارچر کے اثر سے نکل نہیں پارہی،بیٹھے بیٹھے کانپنے لگتی ہے ۔

Post-traumatic stress disorder is a mental and behavioral disorder that develops from experiencing a traumatic event, such as sexual assault, domestic violence, child abuse, warfare and its associated traumas, natural disaster,traffic accidents or other threats on a person's life or well-being.

جیسا کہ اس کیس میں بھی لڑکے والے threats دے رہے تھے ،انہیں کہ یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے. میں نے کہا حیرت ہے آپ نے اچھی طرح چھان بین نہیں کی تھی رشتہ کرنے سے پہلے؟
کہنے لگے؛ کیا بتائیں ڈاکٹر صاحب انتہائی معتبر اور قریبی رشتہ دار نے گارنٹی کیساتھ رشتہ کروایا اور تھا بھی کافی دیندار بندہ جو اسوقت بھی ہمیں گڑھے میں دھکا دے کر “تبلیغی چِلے” پہ نکلا ہوا ہے

خیر اسکے بعد میں نے تقریباً آدھا گھنٹہ اس معصوم سی بچی کی اپنی تیئں کونسلنگ کی جو الحمداللہ کارگر ثابت ہوئی اور وہ جو تھوڑی دیر پہلے میرے سامنے بیٹھے بھی کانپ رہی تھی اب مجھے کافی پُرعزم لگ رہی تھی ۔لیکن میرے ذہن میں کچھ سوالات جنم لے رہے تھے کہ نناوے فیصد ارینج میرجیز ہی ہوتی ہیں اور لڑکی والے آخر کس حد تک چھان بین کر سکتے ہیں یا کرنی چاہیے،خاص طور پہ اگر لڑکے کا تعلق کسی دوسرے شہر سے ہو جیسا کہ اس کیس میں بھی تھا ۔

اگلے دن میری بیگم بتا رہی تھی کہ اسکی ایک جہاندیدہ کولیگ نے اپنی بیٹی کا ایک بہت اچھا رشتہ صرف اس لئے ٹھُکرا دیا تھا کہ جب انہوں نے باتوں باتوں میں لڑکے سے پوچھا ؛
بیٹا آپ کہاں کہاں گھومنے یا سیر کرنے جا چکے ہیں ؟
تو لڑکا بڑے فخر سے بتانے لگا ؛ آنٹی میں تو کہیں نہیں جاتا گھومنے اور خاص طور پہ مجھے گھر کی خواتین کیساتھ کہیں آنا جانا تو بلکل بھی پسند نہیں ہے ۔

اور پھر یہ کہ رشتہ کروانے والے پہ بھی کس حد تک اعتبار کیا جا سکتا ہے اور اس کی نیت اور ساکھ کو کیسے پرکھا جائے کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ اس کیس میں رشتہ کرانے والے صاحب(لڑکی کی والدہ کا سگا ماموں) اگر اچھے رشتے کی گارنٹیاں دے رہے تھے تو ظاہر ہے کہ انکو اچھے سے جانتے ہی ہوں گے؟یا پھر ہو سکتا ہے کہ انہیں بھی اندر کے حالات کا ٹھیک سے اندازہ نہ ہو اور ایویں مروت میں یا کسی ریفرینس کے زیرَ اثر “گارینٹیاں” دے رہے ہوں ۔

پچھلے دِنوں ہی ہمارے بہت قریبی آرایئں فیملی فرینڈ ہمارے گھر دعوت پہ مدعو تھے کہ بھابھی نے مجھے یاد دہانی کرائی انکی ماشااللہ پڑھی لکھی اور بہت سُگھڑ بیٹی(جسکے ہاتھ کے کھانے تو ہمارے منہ سے نہیں اترتے)کے رشتہ کیلئے کسی اچھے ریفرنس کی۔میں نے کہا بھابھی سچ پوچھیں تو میرے ذہن سے ہی نکل گیا تھا اور دوسرا مجھے کوئی بہت اچھا رشتہ نظر بھی نہیں آیا کیونکہ میرے تجربے کے مطابق سبھی عموماً بیٹیوں کے رشتے کیلئے ہی کہتے ہیں جبکہ لڑکوں کے رشتے خود ہی ڈھونڈ لیتے ہیں لیکن آپ لوگ کوئی اچھی “وچولن” کیوں نہیں ہائیر کر لیتے؟

تو انہوں نے کہا کہ نہ بابا وچولن کے ذریعے سے تو ہم نے رشتہ نہیں کرنا یہ ُچن کر پہلے پہل وہ گھر دکھاتی ہیں جن کا کہیں رشتہ نہیں ہورہا ہوتا ۔کیا واقعی یہ بات ٹھیک تھی انکی؟ آپ کے خیال میں کن کن پہلوؤں اور چھوٹی سی چھوٹی جُزیات پہ غور کرنا چاہیے خاص کر لڑکی والوں کو اور کتنی میٹنگز کرنا چاہیں رشتہ فائنل کرنے سے پہلے ؟کیونکہ میرا ماننا ہے کہ سائیکو رشتے سگنل دے رہے ہوتے ہیں گڑبڑ کے جسے بسااوقات حُسنِ ظن میں ہم ہی پِک نہیں کر پاتے ۔
‎ خاندان میں طےکرنے جا رہے ہیں تو مندرجہ ذیل نکات فیصلہ کرنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں:

‎۱۔ لڑکے کی شخصیت
‎رشتہ کی بابت ملاقات کے دوران عام طور پر لڑکے سے واجبی سی گفتگو کی جاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسے فیصلے کرنے میں لڑکے کے ساتھ ساتھ لڑکے کے خاندان کا کردار بھی بہت اہم ہوتا ہے۔ لیکن لڑکے سے گفتگو سے ہرگز اجتناب نہ کریں۔

لڑکی کا رشتہ دیکھتے وقت ان کی جانب سے دو سے تین افراد ملاقات کے دوران لڑکے سے ملاقات کریں۔ مختلف موضوعات پر گفتگو کر کے اس کا نقطہ نظر جاننے کی کوشش کریں کاروبار یا نوکری پر اس کی عمومی رائے جاننا رشتے کے انتخاب میں بہت معاونت کر سکتا ہے۔ رشتے کا فیصلہ کرنے تک لڑکے کے ساتھ کم سے کم تین نشستیں ترتیب دے کر گفتگوکریں.

‎۲- لڑکے کا خاندان
‎لڑکے کے خاندان والوں سے بات چیت آپ کو ان کے اطوار کا پتہ دیتی ہے ہر خاندان کا پس منظر عموما دوسرے سے مختلف ہوتا ہے اور اس کا اثر ان کی ذاتی زندگی پر ہونا ایک فطری امر ہے۔ سب خاندانوں کی معیشت اور معاشرت بھی یکساں نہیں ہوتی ان کا رہن سہن طور اطوار اور خو بو الگ ہو سکتی ہے. نیز یہ کہ لڑکے کی نشوونما اور تربیت کس قسم کے ماحول میں ہوئی ہے یہ جاننا بھی ضروری ہے لڑکے اور لڑکی کے خاندانوں کے مزاج میں موافقت ہو تو زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے۔

‎۳۔ لڑکے کے پیشہ کی تصدیق
‎لڑکی کا رشتہ کرتے وقت لڑکے کے پیشے اور ملازمت کی تصدیق لڑکی والوں کا حق ہے جس میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ ان کے مستقبل کا سوال ہے لڑکے کے دفتر جا کر معلومات حاصل کرنا بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے اگر آپ کی رسائی لڑکے کے مینجر تک ہو سکے تو بہت اچھی بات ہے۔ لیکن اس کے دفتر میں کام کرنے والا کوئی بھی شخص آپ کو مفید معلومات دے سکتا ہے جو فیصلہ کرنے میں آپ کی راہنمائی کریں گی۔

‎۴۔ پڑوسیوں سے رابطہ
‎پڑوسیوں سے رابطہ بھی اس ضمن میں مفید ثابت ہوتا ہے خاص طور پر اگر لڑکے والے کسی جگہ طویل عرصہ سے مقیم ہیں تو ان کے پڑوسی آپ کو ان کے رہن سہن اور عادات و اطوار کے بارے میں تفصیلات مہیا کر سکتے ہیں۔ اور ان سے معلومات لینے میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئیے۔

‎۵۔ لڑکے والوں کی میزبانی
‎لڑکے والوں کو اپنے گھر مدعو کر کے بھی ان کے بارے میں بہت کچھ جانا سکتا ہے ان کے اٹھنے بیٹھنے، کھانے پینے اور دیگر اطوار سے آپ ان کے بارے میں بہتر طور پر جان سکتے ہیں لڑکی کا رشتہ دیکھتے وقت ضروری سوالات کرنا ان کا حق ہے لیکن غیر ضروری طور پر متجسس ہونا یا غیر متعلقہ سوالات کرنا ان کی شخصیت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

‎۶۔ لڑکے والوں کے مزاج کی پرکھ
‎اگر لڑکے والے آپ سے نامناسب سوالات کریں یا "لڑکے والے” ہونے کے زعم میں لڑکی والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تحقیر آمیز رویہ اختیار کریں تو فوراً اس رشتہ کو منع کر دیں بعض اوقات ایسی مثالیں بھی دیکھنے میں آئی ہیں کہ لڑکے والوں نے لڑکی کے بارے میں انتہائی ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھنے شروع کر دیے۔ ایسے رویہ کو خطرہ کی گھنٹی سمجھتے ہوئے کنارہ کشی اختیار کیجیئے۔

‎۷۔ لڑکے کا بیرون ملک رہائش پذیر ہونا
‎اکثر گھرانوں کی شرط ہوتی ہے کہ لڑکا بیرون ملک ملازمت کرتا ہو لیکن کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ بیرون ملک مقیم لڑکوں سے شادیوں کے بعد لڑکیاں باہر جانے کے انتظار میں اپنی زندگی کے کئی سنہرے سال گنوا دیتی ہیں اگر لڑکی کے لیے بیرون ملک مقیم لڑکے کی بات چل رہی ہے تو اس بات کا اطمینان ضروری ہے کہ آیا لڑکا اور اس کے گھر والے لڑکی کو بیرون ملک لے جانے پر رضامند ہیں اور لڑکا ساتھ لے جانے کے لئے تمام انتظامات شادی سے پہلے کر سکتا ہے یا نہیں

خلیجی ممالک میں مقیم کچھ افراد کے ورک ویزا پر بیوی کو ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی اگر آپ براہ راست کاغذات طلب کرنے میں جھجک محسوس کریں تو باہمی تعلق والے افراد کے ذریعے تمام تسلی کر لیں۔ کچھ لڑکی والے نکاح کے بعد رخصتی کو ویزا ملنے کے ساتھ مشروط کر دیتے ہیں اس پر اگر لڑکے والے بہت لیت و لعل سے کام لیں تو مزید تحقیقات کریں۔

‎۸۔ تعلیمی اسناد اور پیشہ ورانہ کارکردگی
‎ایسا بھی دیکھا گیا کہ لڑکے کی تعلیمی کارکردگی کو بڑھا چڑھا کر اس کے مستقبل کا ایک بہت بہتر تاثر دینے کی کوشش کی گئی یا پھر یہ کہا گیا کہ فلاں یونیورسٹی میں اس کا سکالرشپ پر داخلہ ہو گیا ہے۔ یا باہر جا رہا ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر بار ایسی باتیں غلط ہی ہوں۔ لیکن ایسے کسی بھی دعوے کی تصدیق کرنا لڑکی والے ضروری سمجھیں لڑکی کا رشتہ دیکھتے وقت اکثر والدین ایسی باتیں پوچھتے ہچکچا جاتے ہیں جس کی وجہ سے مستقبل میں کوئی نقصان بھی اتھانا پڑ سکتا ہے۔

‎۹۔ لڑکے کے مشاغل اور حلقہ احباب
‎شادی سے پہلے لڑکے کے حلقہ احباب کے بارے میں جان لینا بھی فیصلہ کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ حلقہ احباب کے بھی کئی دائرے ہیں۔ جیسے بچپن کے دوست، سکول کالج کے ساتھی، آفس میں ساتھ کام کرنے والے احباب لڑکے کی دوستی اور اٹھنا بیٹھنا کیسے لوگوں میں ہے۔ اس کے مشاغل کیا کیا ہیں۔ اس بارے میں جاننا بھی نہایت ضروری ہے کیونکہ اچھے لوگوں کی صحبت اچھا اور مثبت جبکہ برے لوگوں کی صحبت انسان پر برا اور منفی اثر ڈالتی ہے۔ لڑکی کے والد یا بھائی گھر سے باہر کچھ وقت لڑکے کے ساتھ ضرور گزاریں تا کہ اس کی عادات و اطوار کا جائزہ لیا جاسکے۔

‎۱۰۔ عمومی غلط بیانی
‎یاد رکھیے کہ اگر رشتہ کے سلسلے میں بظاہر بے ضرر ہی سہی، لیکن کی گئی غلط بیانی آپ کو خاندانی اقدار کا پتہ دیتی ہے اگر ایک خاندان رشتہ کے سلسلے میں جھوٹ یا فریب کا ذرہ برابر بھی سہارا لے رہا ہے تو بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں یاد رکھیے کہ کسی رشتہ کو انکار کر دینا غلط جگہ پر شادی کر دینے سے بہت بہتر ہے۔ خدانخواستہ کسی نامناسب خاندان سے رشتہ جوڑنا نہ صرف لڑکی بلکہ اس کے پورے خاندان کے لیے بہت تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ لہذا احتیاط لازم ہے۔

Comments

Click here to post a comment