ہوم << پہلا قدم اٹھائے بغیر کامیابی کا خواب کیسا؟ - یمین الدین احمد

پہلا قدم اٹھائے بغیر کامیابی کا خواب کیسا؟ - یمین الدین احمد

افریقہ کے ایک ساحلی گاؤں میں ایک مچھیرا رہتا تھا۔ وہ ہر روز دریا کے کنارے بیٹھا رہتا، پانی کی گہرائیوں کو دیکھتا اور دعائیں کرتا کہ اسے بڑی مچھلیاں پکڑنے کا موقع ملے۔ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ وہ کبھی جال پانی میں ڈالنے کی زحمت ہی نہیں کرتا تھا۔ایک دن ایک صاحب اس کے پاس سے گزرے اور پوچھا:

"بیٹے، آپ مچھلی کیوں نہیں پکڑ رہے؟"
مچھیرے نے جواب دیا:"میں تو کبھی سے موقع کے انتظار میں ہوں کہ جیسے ہی بڑی مچھلی میرے قریب آئے، تب میں جال ڈالوں گا۔"
وہ صاحب مسکرائے اور کہا:"بیٹے، مواقع تو پانی میں موجود ہیں، لیکن تمہارا جال تو کنارے پر پڑا ہوا ہے اور تم بھی یہیں بیٹھے ہو۔ دریا میں اترے بغیر اور جال پانی میں ڈالے بغیر، تم مچھلی کو کیسے پکڑو گے؟"

میں کتنے ہی لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ موقعوں کے آنے کا انتظار کرتے رہتے ہیں، لیکن خود سے پہلا قدم اٹھانے کی سعی نہیں کرتے۔اگر آپ کا جال پانی میں نہیں ہے، تو آپ کوئی مچھلی نہیں پکڑ سکتے۔یہ جال کیا ہے؟ یہ جال ہماری صلاحیتیں ہیں، علم ہے، محنت ہے، کوشش ہے، پہلا قدم اٹھانے کا عمل ہے، اور خود کو موقعوں کے قریب لے جانے کا عزم و ارادہ ہے۔میرا ان باکس سینکڑوں میسجز سے بھرا ہوا ہے، روزانہ لاتعداد ایمیلز موصول ہوتی ہیں، ہر کوئی کامیاب ہونا چاہتا ہے۔

سردست میں کامیابی کی تعریف میں نہیں جارہا۔ جو لوگ مجھ سے اچھی طرح واقف ہیں، انہیں معلوم ہے کہ میرا کامیابی کا فلسفہ کیا ہے۔لیکن چلیے تھوڑی دیر کے لیے اس بات سے قطع نظر، آپ زندگی میں جہاں بھی کامیاب ہونا چاہتے ہیں یا مان لیجیے کہ آپ اپنے کام میں اور مالی اعتبار سے کامیابی چاہتے ہیں۔ تو میں چند سادہ سے اصول سمجھا دیتا ہوں جن سے کم از کم مجھے تو بے حد فائدہ ہوا ہے۔

1. مواقع خود سے نہیں آتے، آپ کو موقعوں کے قریب جانا پڑتا ہے۔ چاہے یہ کام کی تلاش ہو، کاروبار کی شروعات ہو، یا کسی نئے تعلق کی بنیاد ہو، پہلا قدم آپ ہی کو اٹھانا ہوگا۔

2. ناکامی سے ڈرنا چھوڑیں۔ بعض اوقات لوگ اس ڈر سے پہلا قدم نہیں اٹھاتے کہ کہیں میں ناکام نہ ہوجاوں۔ لیکن یاد رکھیں، جال پانی میں ڈالنے سے ہی پتہ چلتا ہے کہ مچھلی ہے یا نہیں۔ دنیا میں ہر کامیاب انسان ناکامیوں کی پگڈنڈی سے ہوکر ہی آتا ہے۔بات اصل میں یہ ہے کہ ہمیں ایک کامیاب انسان کی صرف کامیابی نظر آرہی ہوتی ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ یہ کامیابی تو اسے پلیٹ میں رکھ کر مل گئی ہے۔ جبکہ آپ نے اسے دیکھا ہی اس وقت جب وہ آپ کو کامیابی کی منزلوں پر نظر آیا۔اس سے پہلے کا خاردار سفر، محنت، بار بار کا گرنا، تھکن سے چور ہونا، راتوں کا جاگنا، نیند کا قربان کرنا۔۔۔۔ یہ سب تو آپ نے دیکھا ہی نہیں ہوتا۔

3. استقامت کے ساتھ کوشش کریں۔کامیابی کبھی بھی ایک دن میں نہیں ملتی یعنی اگر آپ شارٹ کٹ کے چکر میں ہیں تو بھول جایئے کہ آپ کبھی کامیاب ہوسکیں گے۔ کتنے ہی دوست ہیں جو مجھ سے ٹپس اور ٹرکس مانگتے ہیں کہ وہ جلدی سے اپنا مقصود حاصل کرلیں۔ایسا نہیں ہوتا اور ایسا نہیں ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا تو اس کے سب سے زیادہ حقدار میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم تھے، ان کو 23 برسوں تک اتنی مشقتیں جھیلنے کی ضرورت ہی نہ ہوتی۔

تو ہم میں سے کون ہے جس کا وژن، جس کے گولز رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے وژن سے بڑے ہیں؟شارٹ کٹ نہیں لیکن منزل (وژن) کا تعین کرنے کے بعد مسلسل کوشش کرنے سے راستے کھلنے لگتے ہیں۔خود سے سوال کریں:

کیا آپ نے اپنی صلاحیتوں، علم، محنت، اور کوشش کا جال پانی میں ڈالا ہے؟
کیا آپ مواقع کو دیکھنے کے بجائے ان تک پہنچنے کی درست اسباب کے ساتھ کوشش کر رہے ہیں؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ صرف انتظار کر رہے ہیں، یا واقعی اپنے مقصد کے لیے قدم بڑھا رہے ہیں؟

یاد رکھیں، زندگی میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو صرف موقعوں کا انتظار نہیں کرتے بلکہ مواقع پیدا کرتے ہیں۔
اپنا جال پانی میں ڈالیں، پہلا قدم اٹھائیں، اور دیکھیں کہ کیسے مواقع آپ کی محنت کا جواب دیتے ہیں۔یہ میرے پچھلے 30 سالوں کا دنیا بھر کے لوگوں سے ملنے کے بعد کا تجربہ ہے۔ آپ کی محنت اور عمل ہی آپ کو آپ کی منزل تک لے جائے گا۔آج ہی شروعات کریں! اللہ تعالٰی کی دنیا میں مواقعوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بس کمی ہے تو ہمارے جال ڈالنے اور اللہ سے مانگنے کی کمی ہے۔

Comments

Avatar photo

یمین الدین احمد

یمین الدین احمد وژنری ٹرینر، کوچ اور بزنس کنسلٹنٹ ہیں۔ تین دہائیوں سے مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ 22 سال سے انفرادی افراد، کاروباری شخصیات، اور اداروں کو مقصدیت، بہتری اور استحکام کی راستے پر گامزن کرنے میں مصروف ہیں۔فیملی بزنسز اور اسٹارٹ اپس کے لیے اسپیشلسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اب تک دنیا کے 80 سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے 100,000 سے زائد افراد اور 500 سے زائد تنظیمیں اور کاروباری ادارے مقصدیت کی طرف رہنمائی کے اس سفر کا حصہ بن چکے ہیں

Click here to post a comment