ہوم << سپر پاور کون ؟ سوچ لیں ! شبیر بونیری

سپر پاور کون ؟ سوچ لیں ! شبیر بونیری

کیا فلسطین کے اس مسلمان بچے کو تاریخ کے معتبر صفحات پر جگہ مل پائے گی جس کی چیخیں ایک ٹی وی رپورٹر نے دنیا کو جب دکھائی تو ان چیخوں کی گونج اتنی بلند تھی کہ شعور اور احساس رکھنے والوں نے جیسے ہی دیکھی اور سنی تو ڈر گئے کہ کہیں اللہ کی لاٹھی حرکت میں نہ آئے ۔

مجھے پکا یقین ہے نہ انسانوں کی بنائی اور لکھی تاریخ کے کسی صفحے پر اس چیخ کو جگہ مل سکے گی اور نہ انسانوں ہی کے بنائے ہوئے میڈیا فورمز میں کبھی نشر مکرر کے طور پر یہ مناظر دکھائے جاسکیں گے ۔
ہم نے گھروں میں جلتے آگ کے شعلے دیکھے اور ان شعلوں میں ماؤں کی اجڑتی گود دیکھی مگر ہم نے اہم یہ سمجھا کہ بحث اس بات پر کی جائے کہ مذمت کس کی کی جائے ؟فلسطین کے نہتے مسلمانوں کی یا ان کی جو ظلم کرنے میں ہر حد پار کر رہے ہیں ۔

ان معصوم بچوں کی چیخوں کا ہم نے مذاق اڑایا جن کے اوپر بم برس رہے تھے اور وہ بھوک و پیاس کی صعوبتوں سے نبرد آزما تھے ۔
ہم نے اس ظلم کے دوران بھی ان لوگوں کا مذاق اڑایا جنہوں نے قبلہ اول کی خاطر آواز اٹھائی اور وہاں کے مظلوموں کے لیے مسلسل آواز اٹھاتے رہیں ۔
ہم نے کیا قسمت پائی ہے، ہم خود کو اس دور کے عظیم مسلمان سمجھتے ہیں مگر ہماری باتوں اور ہمارے ڈسکشنز میں جہاد کا مذاق اڑایا جاتا ہے ۔

آپ کو یاد ہوگا سوشل میڈیا پر جب مسلسل فلسطین کے مسلمانوں کو کاٹا جارہا تھا تو ہم نے ہر لمحہ ان دنوں میں کرکٹ کے میچز دیکھے اور پھر اس کے بعد مذمتوں کے انبار لگاتے رہے مگر ہوا کیا ؟ ہزاروں مسلمان راتوں رات شہید کردیے گئے اور ایسے میں جب بھی کسی اہم فورم پر آواز اٹھائی گئی تو امریکہ بہادر ببانگ دہل یہ دعویٰ کرتا رہا کہ یہ تو حماس ہے جس کی وجہ سے اسرائیل پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔ ہم نے ایک لمحہ نہیں سوچا کہ سرزمین فلسطین آسمانی پیغامات اور رسالتوں کا منبع اور سرچشمہ رہی ہے ' یہی وہ سرزمین رہی ہے جہاں سے معراج کی ابتدا اور انتہاہوئی ، یہ آسمان کا دروازہ ہے ، یہ سرزمین محشر بھی ہے ۔

آج پوری دنیا کے میڈیا پر لاس اینجلس کی آگ پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ اس پر بالکل افسوس انسانی عقل کا تقاضا ہے مگر زمین کے خدا بننے والے ان لوگوں نے ہمیشہ فلسطین کے نہتے مسلمانوں کا مذاق اڑایا ہے، بلکہ آپ کو تو یہ بھی علم ہوگا کہ بہادر امریکہ کے ٹرمپ صاحب نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ میرے حلف لینے سے پہلے اگر یرغمالیوں کو بازیاب نہ کیا گیا تو میں ارض مقدس کو جہنم بنادوں گا ۔
اب ہر باشعور کا یہی حق بنتا ہے کہ سوال پوچھیں جہنم کہاں بنی ہوئی ہے ؟
ہم نے ایک دوسرے کو مذمتوں کے نام پر خوب بدنام کیا مگر اب تک اس تلخ حقیقت کو قبول کرنے سے کوسوں دور ہیں کہ اللہ کی لاٹھی جب حرکت میں آتی ہے تو یہی ہوتا ہے کیونکہ سپر پاور اللہ کی ذات ہے ۔
مسلمان ہونے کے لیے کیا یہی کافی ہے کہ ایک مسلمان کے گھر میں جنم لیا جائے ؟ ایسا اگر ہوتا تو لاکھوں مربع میل پر حکومت کرنے والے حضرت عمر فاروق خود احتسابی کے سخت ترین مراحل سے خود کو نہ گزارتے ۔
ہم نے فلسطین کے نہتے مسلمانوں کی آہیں دیکھی اور اب امریکہ کے لاس اینجلس میں نہ رکنے والی آگ کے بلند شعلے دیکھ رہے ہیں ۔
اللہ کی ذات ہی باقی رہنے والی ہے اور وہی ذات ہی انصاف کے ترازو میں سارے معاملات رکھتی ہے ۔
ہم ذاتی بساط میں کیا کر رہے ہیں وہ بھی طشت از بام ہے ۔ ہم میں بے شمار ایسے ہیں جنہوں نے ارض مقدس میں بہتے خون پر چھپ کا طویل روزہ رکھا مگر آج لاس اینجلس میں لگی آگ پر سیخ پا ہیں ۔
کیا ہم اپنا فرض نبھا چکے ؟

Comments

شبیر بونیری

شبیر بونیری روزنامہ آج صبح پشاور میں سب ایڈیٹر کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ کالم نگار اور شبیرنامہ واچ کے اینکر ہیں۔ پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ خیبرپختونخوا کے سابق صدر رہے ہیں۔ کئی اخبارات میں ان کے کالم شائع ہوتے ہیں۔

Click here to post a comment