ہوم << پرسنل یا بزنس گروتھ؛ مستقل مزاجی کا اہم نسخہ - شہزاد حسین

پرسنل یا بزنس گروتھ؛ مستقل مزاجی کا اہم نسخہ - شہزاد حسین

اپنی پرسنل یا بزنس گروتھ کے حوالے سے، ہم سب کے ساتھ پچھتاوے یا "کاش" لگے ہونا ایک انتہائی عام بات ہے۔ مثلاً، ہم سب ہی کبھی نہ کبھی اس طرح ضرور سوچتے ہیں کہ،
1- کاش فلاں اسکل میں نے دو سال پہلے سیکھنا شروع کی ہوتی تو آج ایکسپرٹ ہوتا
2- کاش یہ کام/بزنس تین سال پہلے شروع کیا ہوتا تو آج میں کہاں سے کہاں پہنچ چکا ہوتا
3- کاش یہ فٹنس روٹین چھ ماہ پہلے سے فالو کررہا ہوتا، تو آج بہترین شیپ میں ہوتا یا ہوتی
وغیرہ وغیرہ
یعنی، ماضی کے حوالے سے ہم سب ہی کسی پچھتاوے یا کاش کا شکار ہوتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب ہم حسرت سے یہ سب سوچ رہے ہوتے ہیں، تو ہمیں ان کے نتائج پر مکمل یقین ہوتا ہے. لیکن، عجیب بات یہ ہے کہ اگر ہم مستقبل کے حوالے سے کوئی چیز پلان کریں تو ہمیں نتائج پر کوئی خاص یقین نہیں ہوتا اور اکثریت شک کا شکار رہتی ہے
مثلاً،
1- آج اس اسکل پر کام شروع کروں تو نہ جانے کب ایکسپرٹ بنوں گا۔ اور پتا نہیں کہ بنوں گا بھی یا نہیں؟
2- آج سے فلاں کام/بزنس پر کام کرتا ہوں تو نہ جانے کب کامیاب ہوں گا۔ کیا پتا کامیاب ہوتا بھی ہوں یا نہیں؟
3- آج سے یہ فٹنس روٹین فالو کروں تو نہ جانے کب باڈی شیپ میں آئے گی۔ اور شیپ میں آئے گی بھی یا نہیں؟
آپ نے دونوں طرح کی سوچ میں ایک واضح فرق محسوس کیا؟
یعنی جب ہم ماضی کے حوالے سے سوچ رہے ہوں تو ہمیں نتائج کے حوالے سے مکمل یقین ہوتا ہے لیکن جیسے ہی مستقبل کے حوالے سے سوچتے ہیں تو نتائج کے حوالے سے اب دل و دماغ شکوک و شبہات کا شکار ہوجاتا ہے
ہے ناں دلچسپ بات۔۔۔۔۔۔
یہ ایک قدرتی فینومینا ہے۔ چونکہ ہم مستقبل کے بارے میں نہیں جانتے اس لیے ہم اس حوالے سے غیر یقینی کا شکار رہتے ہیں جبکہ ماضی ہم جی کر آرہے ہوتے ہیں لہذا اس کے حوالے سے ہمیں کوئی شک نہیں ہوتا. کیا آپ جانتے ہیں کہ اسی غیر یقینی کی وجہ سے ہم مستقل مزاج نہیں ہوپاتے اور inconsistent رہتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہماری موٹیویشن چند دنوں بعد ہی دم توڑ دیتی ہے. اس پر کیسے قابو پایا جائے؟
میں آپ کو ایک ایسی تکنیک بتاتا ہوں، جس کے زریعے آپ کے لیے مستقل مزاج رہنا قدرے آسان ہوجائے گا. چونکہ یہ ایک نفسیاتی فینومینا ہے، لہذا اس کا حل بھی نفسیاتی کنٹرول میں ہی چھپا ہے. آپ نے یہ کرنا ہے کہ اپنے مائنڈ کے ساتھ تھوڑا سا "کھیلنا" ہے. ہم اسے سمجھنے کے لیے ایک عملی مثال سے مدد لیتے ہیں:
فرض کیجیے کہ آپ کا بہت عرصے سے ارادہ ہے کہ میں ایک یوٹیوب چینل لانچ کروں گا جس کی مدد سے مجھے ایک بڑا پرسنل برانڈ build کرنا ہے. معاملہ یہ ہے کہ یوٹیوب چینل لانچ کرنے کے حوالے سے کافی عرصے سے ارادہ ہے لیکن مسلسل ٹلتا آرہا ہے. اب آپ نے فرصت سے بیٹھ کر، باقاعدہ پچھتاتے ہوئے سوچنا ہے (جو کہ حقیقت بھی ہے) کہ "کاش" یہ یوٹیوب چینل میں آج سے دو سال پہلے لانچ کرچکا ہوتا تو آج میرا چینل اچھا خاصا گرو کرچکا ہوتا اور میں ایک decent قسم کا پرسنل برانڈ بھی بلڈ کرچکا ہوتا. کوشش کیجیے کہ آپ جانتے بوجھتے اس قدر "پچھتائیں" کہ وہ پچھتاوا آپ کے سر پر سوار ہوجائے۔ جب اس کیفیت کو قائم کرنے میں کامیابی حاصل ہوجائے اور آپ کے دماغ کو واقعی یہ لگنے لگے کہ دو سال پہلے چینل شروع کیا ہوتا تو آج ایک بڑا چینل بن چکا ہوتا، تو سمجھیں آدھا کام ہوگیا.
یعنی، آپ کو ایک جینوئن "ٹائم لائن" مل گئی جو "دو سال" ہے. اب اگلی اسٹیج میں آپ کو اپنے "پچھتاتے" ہوئے دماغ کو سمجھانا ہے کہ ابھی بھی موقع ہاتھ سے نہیں نکلا۔ بس یہ دو سال مجھے "ماضی" سے اٹھا کر، "مستقبل" میں رکھ دینے ہیں تو کامیابی یقینی ہے. (یعنی ہم ماضی کی کیفیت سے سوئچ کرکے اب مستقبل کو پلان کررہے ہیں). آپ نے خود کو سمجھانا ہے کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے مجھے یقین تھا کہ دو سال کے عرصے میں، میں بڑا چینل بنا سکتا تھا تو یہی کام میں اگلے دو سالوں میں کیوں نہیں کرسکتا؟ جب مجھے ماضی کے دو سالوں پر مکمل یقین ہے تو میں مستقبل کے دو سالوں پر بھی یقین کرسکتا ہوں. یہی سب سے اہم "نفسیاتی نکتہ ہے جو آپ نے اپنے دماغ میں "فٹ" کرنا ہے. جب ایک بار اس نکتے پر اچھا خاصا "یقین " ہوگیا تو اب اگلی اسٹیج منظم پلاننگ کی ہے. اب آپ کے پاس، نفسیاتی طور پر قبول شدہ، ایک ٹائم لائن (دو سال) موجود ہے۔
فرض کیجیے کہ آج جنوری 2025 ہے تو، مستقل مزاجی سے کام کرتے ہوئے، ان شاءاللہ جنوری 2027 میں آپ کی کامیابی کے واضح امکانات موجود ہیں۔ میں اسے، Psychologically convinced feedback from past کہتا ہوں۔ اب آپ ایک سستی سی نوٹ بک یا پلانر لے لیجیے۔ یہ باآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔ اور، اللہ کا نام لے کر اپنا ٹارگٹ کام (جیسے یوٹیوب چینل) شروع کردیجیے
ایک بات اہم ہے کہ آپ کو نتائج اب دو سال بعد ملنے ہیں لہذا آپ نے نتیجہ نہ مارچ 2025 میں چیک کرنا ہے، نہ اگست، نہ دسمبر اور نہ ہی جنوری 2026 میں۔۔۔۔۔۔اپنی نوٹ بک یا پلانر میں درج کرلیجیے کہ منزل کا حصول جنوری 2027 میں ہی ہوگا۔ اس سے پہلے مجھے مستقل مزاجی سے کوشش کرتے رہنا ہے۔
ہاں، پراگریس نوٹ کرتے رہنا ضروری ہے۔ اپنے مقصد سے جڑے KPIs یعنی Key Performance Indicators ریکارڈ کرتے رہی، یعنی کتنے ویوز، سبسکرائبرز آنے لگیں ہیں، واچ ٹائم کتنا چل رہا ہے وغیرہ. آپ نے اپنے پلانر کو 24 ماہ میں تقسیم کرلینا ہے۔ ان 24 ماہ کو نام کے ساتھ لکھنے کی فاش غلطی مت کیجیے گا جیسے جنوری، فروری، مارچ وغیرہ . آپ نے ان 24 مہینوں کو گنتی کے حساب سے درج کرنا ہے، اور ساتھ کاؤنٹ ڈاؤن بھی درج کرتے رہیے
یعنی،
پہلا مہینہ (23 ماہ رہ گئے)
دوسرا مہینہ (22 ماہ رہ گئے)
تیسرا مہینہ (21 ماہ رہ گئے)
یا انگریزی میں اس طرح لکھ سکتے ہیں،
1st month (23 months are left)
2nd month (22 months are left)
وغیرہ
یاد رکھیں، مہینوں کو اس طرح لکھنا ایک خاص نفسیاتی ٹریگر activate کرتا ہے جو کہیں زیادہ اثر رکھتا ہے. اب آپ کے پلانر میں 24 ماہ کی ٹائم لائن وجود میں آچکی ہے۔ اس ٹائم لائن کو چاہیں تو مہینوں کی بجائے آپ ہفتوں میں بھی تقسیم کرسکتے ہیں۔ ہفتوں میں کریں گے تو یہ 96 ہفتے بن جائیں گے۔ طریقے کار بلکل وہی رہے گا جیسے، پہلا ہفتہ (95 ہفتے رہ گئے)وغیرہ . اب آپ نے ہر ماہ یا ہفتے، اپنی پراگریس کو ریکارڈ کرنا ہے۔ آپ کا یہ سارا سفر اب document بھی ہوتا رہے گا. یا تو آپ بڑا یونٹ یعنی "ماہ" کا استعمال کیجیے یا چھوٹے یونٹ یعنی "ہفتے" کا استعمال کیجیے۔ اس سے اوپر یا نیچے نہیں جائیے. بہت سے لوگ موبائل ایپس کی شکل میں پلانرز استعمال کرتے ہیں جس میں کوئی مضائقہ تو نہیں لیکن، ہاتھ سے لکھی ہوئی چیز کا نفسیاتی اثر کہیں زیادہ اور گہرا ہوتا ہے۔ یہی عمل آپ اپنے کسی بھی گول جیسے اسکلز سیکھنا، کاروبار کرنے وغیرہ کے لیے بھی باآسانی استعمال کرسکتے ہیں۔
یہ سب کرتے ہوئے آپ نے ماضی کے "کاش" کو بھی دہراتے رہنا ہے تاکہ آپ کی موٹیویشن "ہری بھری" رہے۔ اس کے لیے آپ پلانر کے سب سے پہلے صفحے اور، ہر دو ماہ یا ہر دو ہفتے کے بیچ میں موجود ایک صفحہ مختص کردیجیے اور وہاں یہ "کاش" جلی حروف میں لکھ دیجیے. جیسے کہ، "کاش میں یہ چینل دو سال پہلے یعنی 2023 میں شروع کرلیتا تو آج یعنی 2025 میں یہ ایک بڑا چینل ہوتا لیکن۔۔۔۔۔مجھے یقین ہے کہ ان شاءاللہ، یہ چینل اگلے دو سال بعد یعنی 2027 تک یقیناً ایک بڑا چینل بن جائے گا".
اگر آپ کو نیکسٹ لیول یا "پرو میکس" قسم کی موٹیویشن چاہیے تو اوپر والے جملے میں ان سطروں کا اضافہ بھی کرسکتے ہیں کہ، "اگر میں نے کاہلی و سستی جاری رکھی اور ابھی بھی ٹالتا رہا تو 2027 میں بھی پچھتا رہا ہوں گا۔ کیا میں 2027 میں بھی پچھتانا چاہتا ہوں؟" ان سطروں کو A4 پیپر پر بہت سارے حصوں میں لکھا جاسکتا ہے۔ پھر اس پیپر کا پرنٹ آؤٹ لے لیجیے اور ان کو کاٹ کر پلانر میں پہلے صفحے اور اندرونی صفحات پر لگا لیجیے. تو یہ سطریں بار بار آپ کی بیٹری کو چارج کرتی رہیں گی. اس پلانر کو آپ نے اپنے سرہانے رکھنا ہے تاکہ ہمیشہ accessible رہے
یاد رکھیں، انسانی موٹیویشن بھی ایک بیٹری کی مانند ہوتی ہے۔ اسے وقتاً فوقتاً چارج کرتے رہنا پڑتا ہے۔اپنے گول کے اہم ترین milestone کی completion کی تاریخ یعنی اس کیس میں جنوری 2027 کو دماغ میں دہراتے رہا کیجیے۔ اس کا اپنے موبائل میں وال پیپر لگا لیجیے تاکہ یہ ٹائم لائن آپ کے دل و دماغ میں رچ بس جائے۔ آپ کو ہمیشہ یہ محسوس کرتے رہنا ہے کہ میرے پلانر میں، کاؤنٹ ڈاؤن مسلسل چل رہا ہے۔ مجھے کوئی ہفتہ یا مہینہ مس نہیں کرنا۔ کسی بھی وجہ، سستی یا ایمرجنسی کی وجہ سے اگر کوئی ہفتہ یا مہینہ مس ہوجائے، تو اپنی ٹائم لائن میں اس مس شدہ ہفتے یا مہینے کا آگے اضافہ کردیجیے . اپنے نفس پر قابو پائیں تو آخرت، اور اپنے دماغ کو کنٹرول کرنا سیکھ لیں تو دنیا سنور جائے گی۔ یہ سارا عمل آپ کو اپنے دماغ پر کنٹرول حاصل کرنے میں زبردست مدد فراہم کرے گا.
(سچا) مسلمان ہونے کا اسٹریٹیجک فائدہ اٹھائیے: (آپشنل)
اللہ سے وعدہ کیجیے کہ میں اگر محض سستی اور کاہلی کی وجہ سے کوئی ہفتہ یا مہینہ مس کرتا ہوں تو بطور کفارہ اس قدر پیسہ خیرات کروں گا اور اتنے نفل نماز ادا کروں گا۔ خیرات کی رقم اور نفل نمازوں کی تعداد اس قدر رکھیے کہ اسے ادا کرنا نہ ہی آسان ہو، نہ ہی بہت مشکل. یہ عمل آپ کے اوپر ایک مثبت پریشر قائم رکھنے میں مدد کرے گا.آپ اس پورے طریقے کار پر عمل کریں گے، تو غالب ترین امکان ہے کہ آپ گر منزل نہیں بھی حاصل کرسکے، تو بھی اچھا خاصا فاصلہ ضرور طے کرلیں گے۔ یہ عمل کامیابی کی گارنٹی نہیں، لیکن اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں کہ کسی نہ کسی حد تک فائدہ لازمی ہوگا۔ کسی کو کم، کسی کو زیادہ ، تو کوئی ایسا بھی ہوگا جسے زبردست فائدہ حاصل ہوگا اور اس کی زندگی ہی بدل جائے گی .اگر آپ کو فائدہ ہو تو دعاؤں میں ضرور یاد رکھیے گا۔ تحریر کے حوالے سے اپنا قیمتی فیڈ بیک ضرور دیجیے گا۔۔۔۔۔!!!!
اہم نوٹ:
یہ میری اوریجنل تحریر ہے۔ مجھے قوی امید ہے کہ اس سے آپ پڑھنے والوں کو یقیناً بہت فائدہ ہوگا۔ یہ تحریر بنیادی طور پر میرے یوٹیوب چینل کے بہت سارے concepts میں سے ایک ہے۔ چینل کے کانٹینٹ پر مسلسل کام جاری ہے۔ میرا وعدہ ہے کہ اس چینل پر آپ کو ایسا کوالٹی کانٹینٹ ملے گا، جو آپ نے اردو زبان میں کہیں اور نہ پڑھا ہوگا نہ دیکھا ہوگا۔ ایسا کانٹینٹ جو آپ کی سوچ اور زندگی بدل کر رکھ دے گا۔ میری بھرپور کوشش ہے کہ یہ اپنی niche میں اردو زبان کا سب سے بہترین چینل ہو۔ میں یہ چینل اس لیے ہرگز لانچ نہیں کررہا ہے یوٹیوب hot ہے اور ٹرینڈ میں ہے۔ سب کررہے ہیں تو میں بھی کرلوں بلکہ اس لیے لانچ کررہا ہوں کہ یہ اپنی نوعیت کا سب سے منفرد چینل ہوگا۔ میں یہ چینل جب لانچ کروں گا، تو اس میں کم سے کم بھی دس سے اوپر ویڈیوز ہوں گی تاکہ آپ کو پہلی بار میں ہی چینل کے مواد، ٹاپکس اور اس کی کوالٹی کا بخوبی اندازہ ہوجائے۔ اس چینل کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی لکھتا رہوں گا۔ امید ہے کہ ان شاءاللہ بشرط زندگی اسے مارچ تک اسے لانچ کردیا جائے۔