ہوم << 7 ستمبر 1965،یومِ فضائیہ - وقار ندیم وڑائچ

7 ستمبر 1965،یومِ فضائیہ - وقار ندیم وڑائچ

سرگودھا ایئر بیس انڈیا کا ٹارگٹ تھا
نماز فجر پڑھنے کے بعد جب مسجد سے گھر واپس لوٹے تو صبح صحن میں بچھی چارپائیوں پر بیٹھے والدہ محترمہ کے ہاتھوں تیار کردہ ناشتے کا انتظار شروع تھا
شدید گولہ باری کی آوازیں شروع ہوئیں آسمان پر نظر پڑی تو ایسا محسوس ہوا سارے آسمان پر تارے ہی تارے ہیں دراصل وہ آسمان کیطرف کی جانے والی گولہ باری تھی جو انڈین طیاروں کو گرانے کیلئے کی جا رہی تھی جس کی وجہ سے دن کو آسمان پر تاروں کا سماں تھا
مسلسل انڈین طیارے اٹیک کر رہے تھے طیاروں کی مسلسل گونج تھی
سرگودھا بیس پر ان دنوں ایم ایم عالم تعینات تھے جنہوں نے کمال ہنر اور بہادری سے ایک منٹ میں پانچ طیارے مار گرائے باقی ماندہ انڈین طیارے بمباری کئے بغیر واپس انڈیا بھاگ گئے
ایم ایم عالم کی اس بے مثل بہادری نے شہر سرگودھا کو تباہی سے محفوظ کر دیا
جب ایم ایم عالم ریٹائرڈ ہو گئے غالباً 1985 میں سرگودھا شہر جماعت نے 7 ستمبر کی مناسبت سے انکے اعزاز میں استقبالیہ رکھا وہ تشریف لائے سرگودھا میرے گھر پر قیام کیا 65 کی جنگ بارے ان سے بہت سی تفصیلات معلوم ہوئیں قرآن کا وسیع مطالعہ کر چکے تھے ایک مجاہدانہ زندگی گذار رہے تھے بہت سادہ straight forward انسان
ائیر فورس کے افسران اور انکی بیگمات کی شاپنگ کرنے کیلئے پشاور سے کراچی سپیشل طیاروں کی اڑان بارے بہت ہی افسردہ بھی ہوتے اور فضائیہ میں پائی جانے والی تمام تر کرپشن پر افسوس کا اظہار کرتے اور حق گوئی کے بیان پر اسوقت کے ائیر چیف شمیم خان کیطرف سے جو زیادتیاں انکے ساتھ کی گئیں اور انکی پروموشن میں جو رکاوٹیں ڈالی گئیں اس پر افسوس کیساتھ اظہار کرتے تھے
بحر حال میرے گھر رات گذار کر جب ہم انہیں اس شاہین چوک لے گئے جو انکی جرات مندی کا استعارہ تھا
ایم ایم عالم کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے پورا شہر امنڈ آیا تھا لوگ ایک جھلک کیلئے بیتاب اور ہاتھ چومنے کیلئے تڑپ رہئے تھے
پروگرام سے واپسی پر رات سونے کیلئے جب دوبارہ میرے گھر آئے تو سادگی سے پوچھنے لگے عوام میرے ہاتھ کیوں چوم رہے تھے
میں نے بتایا آپکی اس صلاحیت اور جذبہ حب الوطنی کی جو بے قدری آپکی اپنی ائیر فورس نے کی آج اسکا ازالہ سرگودھا کے شاہینوں نے آپکے ہاتھوں کو چومتے کر دیا
اور اوپر بیٹھے ناخداؤں کو بتا دیا کہ ہیرے کی قدر جوہری ہی جانتا ہئے
اللہ غریق رحمت کرے آمین