حصہ: 4
میں نے حج کا ارداہ کیوں کیا؟
لو جی بِلا نو سو چوہے کھا کے حج کو جا ریا۔
تو بھائی نو سو چوہے یا چوہیاں بِلے کی جانے بَلا۔
بھئ ارادہ حج کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ آخر کرنا تو ہے کیونکہ یہ اسلام کا پانچواں ستون ہے۔
دوسرا یہ بِلے کی شوگر اب پرانی ہوتی جا رہی ہے اور عمر بھی ڈھلنے لگی ہے تو سوچا کہ کچھ صحت بھی باقی ہے اور فراغت اور فرصت بھی میسّر ہے تو اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے۔
اور جیسا کہ میں بتا چکا ہوں کہ بندہ کم از کم مؤمن ہے لہذا اتنی حاضری ضروری ہے کہ نام نہ کٹے۔ میں اللہ کی دی ہوئی ہر رخصت بھاگ کے قبول کرتا ہوں اللہ کی رحمانیت کو اس کی قہاریت پہ غالب خیال کرتا ہوں اور کہا گیا ہے کہ اللہ سے جیسا گمان رکھو گے اسے ویسا ہی پاؤ گے تو بھئ اپن اللہ کے لاڈْو بن کے رہتا ہوں اسلئے نماز بھی آگے پیچھے کر لیتا ہوں ظہر عصر ، مغرب عشاء مِلا بھی لیتا ہوں ایک وتر بھی پڑھ لیتا ہوں تراویح کی ڈنڈی مار لیتا ہوں تیسرا چوتھا روزہ بھی شوگر کے نام پہ چھڑوا لیتا ہوں کہ اللہ معاف کرے گا۔
ہاں مگر توحید پہ کوئی کمپرومائز جب اللہ نہیں کرتا تو ہم بھی نہیں کرتے اور اسی کی عبادت کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بخشش کا دارومدار آپ کے عقیدہ اور اعمالِ پر ہے کسی پیر فقیر کو نجات کا باعث نہیں سمجھتے،رسول نہیں بلکہ اتباع رسول کو وسیلہ جانتے ہیں اور حقوق العباد میں کوتاہی کو عباد سے معافی سے مشروط سمجھتے ہیں۔
اور یہ سوچنا کہ بِلا گنہہ گار ہے یا فلاں گنہہ گار ہے بیکار ہے تو بھائی اصل ضرورت تو گنہہ گار کو جانے کی ہے نیک تو بخشا بخشایا ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ جب جائے تو توبہ کا مصمم ارادہ دل میں کرکے جائے۔
تیسرا چونکہ یہ دور فتن ہے اور ہر طرف انکار اور الحاد کی بوچھاڑ ہے تو کم از کم سوشل میڈیا استعمال کرنے والا اس تیزابی بارش میں بھیگے بنا نہیں رہ سکتا اور راقم تو ویسے بھی لائی لگ مؤمن نہیں ہے تو دل پر ایک دبیز تہہ سی چڑھتی جا رہی تھی تو سوچا کہ یار اب سیکنڈ ہاف میں اپنی عاقبت خراب کرنا عاقبت نااندیشی ہوگی۔
ویسے بھی پاکستان میں ملحدین کونسا خالص ہیں کہ جن کے پیچھے لگ کر چٹی داڑھی خراب کرلی جائے کیونکہ یہ سارے ہائبرڈ ملحد ہیں یعنی انکی فیملیز دیندار اور مشرقی تہذیب کی حامل ہیں اور نماز روزہ اور دیگر اسلامی شعائر پر کار بند ہیں اور یقین کریں کہ اس بات پہ یہ چائنا کے ملحدین دل ہی دل میں خوش ہوتے ہیں یہ ان کے ساتھ ٹچکریں تو کرتے رہتے ہیں مگرکبھی بھی دل سے انہیں الحاد قبول کرنے کی دعوت نہیں دیتے کیونکہ انہیں پتا ہے اس صورت میں انہیں اولڈ ہوم کا منہ دیکھنا پڑ جائے گا کیونکہ الحاد پرستی کا ماخذ سائنس ہے جسے یہ قدرت کا نام دیتے ہیں اب بندہ پوچھے کہ قدرت تو قادر سے مشروط ہے بنا فاعل کے کیسا فعل اور کہاں کا فعل۔ ییں
(وقفہ نماز)
تبصرہ لکھیے