ہوم << مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال-میاں ضیا

مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال-میاں ضیا

حماس کے لیڈر ۔۔۔۔۔۔محمد دائف
اسرائیلی وزیراعظم۔۔۔۔ نیتن یاہو
فلسطینی علاقے:مقبوضہ بیت المقدس،نابلس،غزہ
اسرائیلی علاقے: تل ابیب،یروشلم،
تنازع ۔۔۔14مئی 1948
کل آبادی: ایک کروڑ سے زائد ہے
حماس:فلسطین کی جنگجو جماعت۔۔۔
اسرائیل کے ارد گرد کون کون سے ممالک ہیں۔۔۔لبنان،شام،اردن،مصر،فلسطین
۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ ملک جو 9/11کاماسٹر مائنڈ تھا ۔۔۔وہ ملک جو امریکہ کو ڈالر چھاپ کر دیتا ہے۔۔۔وہ ملک جو پوری دنیا کے بنکنگ سٹم کو چلاتا ہے۔۔۔وہ ملک جوپوری دنیا کی اکانومی کو کنٹرول کرتا ہے۔۔۔وہ ملک جو پوری دینا کے میڈیا کو کنٹرول کرتا ہے۔۔۔وہ ملک جو پوری دنیا کو سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنی انگلیوں پر نچا رہا ہےاور وہ دیکھا رہا ہے جو وہ چاہتا ہے۔۔۔وہ ملک جس کی فوج کی دنیامثالیں دیتی ہے۔۔۔وہ ملک جس کے پیچھے پوری دنیاکی سپر پاور کھڑی ہیں۔۔۔وہ ملک جو اپنے سکول گوئنگ بچوں کو اسلحہ کی تربیت دیتا ہے۔۔۔وہ ملک جس کی پارلیمنٹ پر یہ لکھا ہوا ہے کہ تیری حدود دریائے نیل سے دریائے فرات تک ہے۔۔۔وہ ملک جس کو تسلیم کیے بغیر آپ خطے میں امن سے نہیں رہ سکتے۔۔۔وہ ملک جس کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ہے۔۔۔وہ ملک جس کے پاس مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی انٹیلی جنس سروسز موجود ہیں ۔۔۔وہ ملک جس کا آج تک پوری دنیا میں اپنا کوئی ذاتی وطن نہیں ہے۔۔وہ ملک جس نے فلسطینیوں کا جینا حرام کیا ہو اہے۔۔۔وہ ملک جو قبلہ اول کی بے حرمتی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانےنہیں دیتا ۔۔۔وہ ملک جو مسجد اقصی کو گرا کر وہاں اپنی عبادت گاہ ٹیمپل ماؤنٹ بنانا چاہتے ہے۔۔۔۔وہ ملک جس نے عراق کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر دیاتھا ۔۔۔وہ ملک جسکے جھوٹے پراپیگنڈے پرامریکہ بہادر نےعراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی اور لاکھوں شہریوں کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ صدر صدام حسین کوبھی عید الاضحی کی صبحو پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا تھا ۔۔۔۔اور جس پربعد میں ٹونی بلیئر نے آن ایئر آکر دنیا سے معافی مانگ لی تھی کہ ہمیں غلط انفارمیشن ملی تھی۔۔۔وہ ملک جو انڈیا اورامریکہ کے ساتھ مل کر خطے میں امن نہیں ہونے دیتا ۔۔۔وہ ملک جو پوری دنیا کہ ممالک کو ایک دوسرے سے لڑاتا ہے۔۔۔وہ ملک جس نے معصوم فلسطینیوں کو جن کی عمریں کھیل کود اور پڑھنے پڑھانے کی تھی اسلحہ اٹھانے پر مجبور کیا۔۔۔وہ ملک جس کے بارے میں ہمارا گرین گارڈ سفر کی اجازت نہیں دیتا۔۔۔
اور سب سے بڑھ کر ہمارے پیارے بنی ﷺ نےجن کو ان کی بد عہدیوں کی وجہ سے تنگ آکر جزیرۃالعرب سے نکال دیا تھا۔۔۔جن کو قرآن غیر المغضوب کے نام سے یاد کرتا ہے۔۔۔یہاں میری ان سب باتوں سے مراد یہود ہیں۔۔۔جنہوں نے 1948میں فلسطنی علاقوں پر زبردستی قبضہ کر کہ ایک ریاست قائم کی ۔۔۔کس کا نام اسرائیل رکھا گیا۔۔۔جس نےاقوام متحدہ کی 1967 کی قراردادوں کو بھی پسے پشت ڈال دیاتھا ۔۔۔جن کے بارے میں قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ یہ ایک ناجائز ریاست ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس خطے کی سب سے بڑی خبربلکہ اس دنیا کی سب سے بڑی خبرہفتے کی صبح اس وقت سامنے آئی ۔۔۔
جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا ۔۔ اور حملہ بھی ایسا کہ پچھلے تیس چالیس سالوں میں اس کی مثال نہیں ملتی۔۔۔حماس کی جانب سے ’الاقصی فلڈ آپریشن‘ کا آغاز ہفتے کی صبح ساڑھے 6 بجے 5 ہزار راکٹ اسرائیل پر داغ کر کیا گیا ۔۔۔غزہ سے راکٹ حملوں کے بعد تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں جنگ کے سائرن گونج اٹھےجس کے بعد فلسطین اور اسرائیل میں جنگ چھڑ گئی۔۔۔
حماس سے تعلق رکھنے والے جنگجو(مجاہدین )ہفتے کو علی الصبح موٹرسائیکلوں کے علاوہ پیرا گلائیڈرز اور کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کے علاقے سے اسرائیلی حدود میں داخل ہوئے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں مسلح افراد دنیا کے سخت ترین حفاظتی انتظامات والی سرحد عبور کرنے میں کیسے کامیاب رہے۔۔۔؟؟؟
پیر کی صبح تک جاری راکٹ حملوں، فائرنگ اور یرغمال بنائے جانے کی کارروائیاں جاری رہیں، جن میں 5 سو سے زائد اسرائیلی ہلاک جبکہ 16 سوسے زائد زخمی ہوئے۔۔۔اور نامعلوم تعداد میں فوجی اورشہری یرغمال بنا لیے گئے ہیں۔اسرائیلی حکام کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی تصدیق۔۔۔
حماس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس 53 ’جنگی قیدی‘ ہیں جن میں اسرائیلی فوج کے سینیئر افسر بھی شامل ہیں۔۔ان میں ایک نام فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کے انچارج میجر جنرل نمرود الونی کابھی ہے۔۔
ان میں سے بہت سوں کو ان سرنگوں میں رکھا گیا ہے جنھیں ماضی میں اسرائیل نشانہ بناتا رہا ہے۔ ان میں سے کچھ یرغمالیوں کو غزہ کی پٹی کے قریب کچھ چھوٹے قصبوں میں رکھا گیا ہے جبکہ کچھ لوگوں کو غزہ لے جایا گیا ہے ۔۔۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2011 میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کر کے اپنے فوجی ’گلاد شیلت‘ کی رہائی کو یقینی بنایا تھا ان میں سے تقریبا 200 افراد کو اسرائیل کے اندر حملوں کی منصوبہ بندی یا حملے کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔۔۔اس لیے یہ جنگی قیدی جنگ کے بعد بہت کام آئے گے۔۔۔
صبح 10بجے تک فلسطینی جنگجو 3 فوجی تنصیبات میں داخل ہوچکے تھے۔ ، جس میںانہوں نے مرکاوا ٹینک (اسرائیل کی بری فوج میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا ٹینک) سمیت اسرائیلی گاڑیوں کو نذر آتش کیا ۔۔اور اس کے علاوہ کئی ٹینک اور گاڑیاں قبضے میں لے لی گئیں جبکہ کئی فوجیوں کو ہلاک کردیا گیا اور کئی دیگر کو اغوا کرکے غزہ منتقل کردیا گیا۔۔۔
غزہ کے قریب واقع اسرائیلی آبادیوں میں مقیم افراد نے اسرائیل کے مختلف نیوز چینلز کو فون پر بتایا کہ عسکریت پسند ان کے قصبوں اور دیہات میں گھس آئے اور وہ اپنے مکانات میں محصور ہو کر رہ گئے۔
حماس لیڈر محمد دائف نے اعلان کیا کہ ہم نے یہ کہنے کا فیصلہ کر لیا کہ بس بہت ہو چکا۔۔۔
انھوں نے کہا: ’ہم نے دشمن کو متنبہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے خلاف اپنی جارحیت کو ختم کرے۔۔۔ بغیر کسی جواب کے دشمن کی جارحیت کا دور اب ختم ہو گیا ہے۔ میں مغربی کنارے اور گرین لائن کے اندر ہر جگہ فلسطینیوں سے بلا روک ٹوک حملہ کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ میں ہر جگہ مسلمانوں سے حملہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘
خیال رہے کہ اسرائیل نے2007 میں غزہ پر حماس کےکنٹرول کے بعد سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ سال 2023 میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 200سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
حالانکہ بی بی سی کے مطابق اسرائیل وہ ملک جس کے پاس مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی انٹیلی جنس سروسز موجود ہیں ۔۔۔وہ بھی حماس کی جانب سے داغے جانے والے ان میزائلوں اور حملے کے بارے میں جاننے میں ناکام رہا اوریہ امر انتہائی حیران کُن قرار دیا جا رہا ہے۔۔۔ادھر حماس کے مجایدین نے حملہ کر کہ گریٹر اسرائیل کا منصبوبہ بھی چکنا چور کر دیا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسرائیل نے کیا جوابی کارروائی کی؟
اسرائیلی فوج دو مقامات پر سپیشل فورسز کی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کارروائی کر رہی ہے۔۔
1)اسرائیل کی فوج نے حماس کے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں حماس کے اہداف پر فضائی حملے کیے ہیں جن میں درجنوں طیارے حصہ لے رہے ہیں۔ ان حملوں میں حماس کے 17 عسکری کمپاؤنڈز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔۔
2)اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر کے مرکز میں واقع ایک 11 منزلہ عمارت کو بھی بمباری کر کے تباہ کر دیا ہے۔ اس عمارت میں حماس کے ریڈیو سٹیشن قائم تھے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد اس نے اسرائیلی علاقے پر مزید 150 راکٹ داغے ہیں۔
3)اسرائیلی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے غزہ پرمزید فضائی حملے شروع کردیے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق بیس فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اسرائیلی فوج کے حملوں سے غزہ میں فلسطینی وزارت داخلہ کی عمارت بھی تباہ ہوگئی ہے۔۔۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع نے اضافی فوج طلب کرنے کی منظوری دے دی ہے۔۔۔
1)بی بی سی کے مطابق حماس نے اسرائیلی فورسز کی بڑھتی جارحیت کے خلاف زمینی آپریشن شروع کر دیا، تل ابیب سمیت کئی شہروں پر ایک ساتھ حملہ کیا گیا، 2 دہائیوں کے بعد فلسطینیوں نے غزہ پٹی کے قریب باڑیں بلڈوزر سے ہٹا دی ہیں، جس کے وجہ سے غزہ والوں پر آمد و رفت پر پابندی تھی،
2)بی بی سی کے مطابق فلسطینی فورسز ایریز کراسنگ میں داخل ہو گئی ہیں، ایریز کراسنگ اب فلسطینیوں کے کنٹرول میں ہے، 28 سال سے اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے قریب علاقوں پر قبضہ کر رکھا تھا،۔۔
اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا ملک حالتِ جنگ میں ہے اور حماس کو ان حملوں کی وہ قیمت چکانا پڑے گی جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔۔۔
یورپی ڈپلومیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کے واقعہ کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کہاہے ۔۔جبکہ 4499 فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔۔۔
غزہ میں دو ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں میں ایک نرس اور ایک ایمبیولینس ڈرائیور بھی مارا گیا۔۔۔
حماس کی کارروائی کے بارے میں سوال پر محمد دائف کا کہنا تھا کہ ’ہم اس زمین کے اصل مالک ہیں۔ ذرا سوچیں کہ اگر اسرائیل نے 1948 میں آپ کی زمین پر قبضہ کیا ہو، آپ کے خاندان کو ہلاک کر دیا ہو، خواتین اور بزرگوں کو نشانہ بنایا ہو۔ غزہ 17 برس سے محاصرے میں ہے اور ہزاروں فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ جب مزاحمت کرنے والے جواب دیں گے تو کسی کو بھی کیسا لگے گا‘۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کون کون سے ممالک فلسطین کے ساتھ ہیں؟
شروع دن سےایرا ن حماس کو سپورٹ کرتاآرہا ہے۔۔کیسے؟؟؟
ایران کی جوالقاسم برگیڈ ہے وہ لبنان میں حزب اللہ کو سپورٹ کرتی ہے۔۔اور حزب اللہ فلسطین میں حماس کو سپورٹ کرتی ہے۔۔کہتے ہیں کہیں نہ کہیں روس بھی حماس کی حمایت کرتا ہے۔۔۔
افغانستان نے ایران ،ایراق اور لبنان سےکہا ہے کہ اگر ہمیں سیف زمینی رستہ دیں تو ہم اپنےفلسطینی مسلمان بھائیوں کی مدد کےلیے جا سکتے ہیں۔۔۔کیونکہ ان کے پاس کوئی سمندری رستہ نہیں ہے۔۔۔
اب یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ ایران نے علی اعلان حماس کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔۔۔،لبنان کی جماعت حزب اللہ نے بھی کھل کر فلسطین کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی قائدین سے وہ براہ راست رابطے میں ہیں، حماس کا حملہ اسرائیلی مظالم کا جواب ہے۔۔۔یاد رہے حزب اللہ وہ جماعت ہے جس نے اس سے پہلے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے ہوئے ہیں۔۔۔روس،عراق کی ایک تنظیم،الفتح اور پوری دنیا کے جہادی حماس کے ساتھ کھڑے نظر آرہے ہیںاور حماس کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔۔۔
باقی سب اسرائیل کے ساتھ کھڑے نظر آرہے ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلم دنیا کا کیا ردعمل ہے۔۔۔
سعودی عرب نے بڑا محتاط ردعمل دیا ۔۔۔ترکی نے بھی مذاکرات کی پیشکش کی۔۔۔پاکستان کا نام ونشان ہی نہیں ہے ہمارے جو مسائل ہیں ہم تو اپنی جنگیں لڑ رہیں ہیں غربت کی جنگ،مہنگائی کی جنگ،بروزگاری کی جنگ،سیاسی جنگ،آئینی جنگ،عدالتی جنگ،ایک دوسرے کے خلاف جنگ،
ہم تو اپنی جنگوں میں الجھیں ہوئے ہیں۔۔کبھی پاکستان کا انتظار ہوتا تھا کہ پاکستان کا کیا ردد عمل ہو گا۔
۔۔اب دنیا کو بھی پتا ہے کہ ہم ہر ملک کےمقروض ہیں۔۔۔بھوک سے مر رہے ہیں۔۔۔وغیرہ وغیرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حماس نے حملہ کیوں کیا؟؟؟
1)پوری عرب دنیا اسرائیل کے ساتھ جڑ رہی تھی ان کو اپنی موجودگی کا احساس دلانے لے لیے۔۔۔
2)جانوں سے بتر زندگیاں گزار تےفلسطینی اور حماس ، روز ذلیل ورسوا ہو تے فلسطینی اور حماس ،روزماریں کھاتےفلسطینی اور حماس نے اپناردر عمل دیا ہے۔۔۔
3)اس طرح کی خبریں بھی آ رہی ہیں کہ کیا پتاایران اورحزب اللہ ان کے پیچھے ہوں۔۔ خطے میں جو ایک ماحول بنتا جا رہا تھا کہ اسرائیل سارے عرب ممالک کو اپنے قبضے میں لے رہا تھاامریکہ اور اسرائیل گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے ایران اور حزب اللہ نےحماس کی حمایت حاصل کر کہ مشرق وسطی کی ساری گیم کوہی چینج کر کہ رکھ دیا۔۔۔
اس کے علاوہ بھی کوئی تھوری ہو سکتی ہے سوچھنے میں کیا حرج ہے۔۔
4)ایک یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دنیا بدل گئی ہےیہ دوستی دشمنی کی دنیا نہیں ہے۔۔۔جذبات کی دنیا نہیں ہے ۔۔۔یہ مفادات کی دنیا ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب حماس نے حملہ تو کر دیا ۔اس کے بعد بہت بڑا سوالیہ نشان ہے؟؟لاکھوں مسلمانوں کی جانیں داو پر لگ گئ ہیںظاہری طور پر اسرائیل ایک طاقتور ملک ہے اور ساری دنیا کے جگے اس کے پیچھے کھڑے ہیں۔۔۔جوابی کاروائی تو کریں گا اور زبردست کریں گا ۔۔۔جس سے بے گناہ لوگ مارے جائیں۔۔
اب حماس نے بھی تو کسی اچھی پشت پناہی کی بنیاد پر حملہ کیا ہو گا۔۔۔اس نے اپنے دفاع کو بھی دیکھا ہو گا۔۔۔کہ اگر اسرائیل جوابی کاروائی کرتا ہے تو پھر ہم کہا ںجائیں گے۔۔اور جوابی کاروائی بھی ایسی ویسی نہیں ہو گی۔۔۔اس میں سے چند تدابیرسامنے آئی ہیں۔۔۔
1)حماس نےفوجی قیدیوںا ور سویلین قیدیوں کو پورے فلسطین کے کونے کونے میں چھپا دیا ہے۔۔اگر اسرائیل حملہ کریں گا تو اس کےاپنے لوگ بھی مارے جائیں گے،،جبکہ اسرائیل نے 2011 میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کر کے اپنےایک فوجی ’گلاد شیلت‘ کی رہائی کو یقینی بنایا تھا ان میں سے تقریبا 200 افراد کو اسرائیل کے اندر حملوں کی منصوبہ بندی یا حملے کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔۔۔تو لگتا تو نہیں کہ وہ پورے فلسطین پر بمباری کرے گا۔۔۔
2) دوسرا یہ ہے کہ حماس نے باڈر کے ساتھ ساتھ پچاس ہزار راکٹ نصب کر دیے ہیں اگر اسرائیل بڑے لیول پر اٹیک کریں گا تو یہ راکٹ چل جائیں گے اور اسرائیل کو لینے کہ دینےپڑھ جائیں گے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس جنگ میںعرب ممالک کہاں کھڑے ہیں؟؟؟
عرب ممالک عملی طور پر فلسطین کو بھلا چکے ہیں۔۔۔ہاں لیکن قربانی کا گوشت ضرو ر بھجواتے ہیں۔۔۔
سعودی عرب گھجوریں ضرور بھجواتاہے۔۔۔صدقے کا مال جو بہتر ممالک ہیں وہ بھجوا دیتے ہیں۔۔ہر سال 1500--2000لوگوں کو حج پر بلا لیتے ہیں۔۔۔اور شاہی پروٹو کول میں جج کروادیتے ہیں۔۔۔اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔۔۔دو ملین ڈالرسالانہ امداد جوسعودی عرب فلسطین کی کرتا تھا ۔۔وہ پچھلے دو سال سے بند پڑھی ہے ۔۔۔فلسطین سکڑ تا سکڑتا غزہ تک آگیا ہے۔۔۔اسرائیل میں تین جماعتوں پر مشتمل مخلوط حکومت موجود ہے۔۔جو کہ ا سرائیل کی تاریخ کی بدترین حکومت ہے۔۔۔اور وہ سب کی سب انتہا پسند ہیں۔۔۔جو فلسطین کا نام بھی نہیں سنا چاہتی۔۔۔مسلم ممالک سب اپنے اپنے مسئلوں میں الجھیں ہو ئے ہیں۔۔ سوائے تیونس کے نئے صدرڈاکٹر کے سیدجس کی پوزیشن واضح ہے۔ ۔۔۔اس نے کہا ہے کہ اسرائیل سےتعلقات رکھنا غداری ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرح حماس نے حملہ کیا ۔۔۔ اور حماس کے پہلے حملے میں اسرائیل نےگھٹنےٹیک دیےاور جس طرح اسرائیل پہلے سٹپ میں panicمیں چلا گیا۔۔جبکہ اسرائیل فوجی طور پر بہت مضبوط ملک ہے اسرائیل کا دفاع اتنا مضبوط ہے کہ متحدہ عرب امارات اس کے سامنے نہیں ٹک سکا ۔۔۔لگتا ہے وہ چاہتا تھا کہ ایسا ہو ۔۔تھواڑا سا اور ہو جائے اب اس انتہا پسندحکومت کو جواز مل گیا ہے وہ سب کچھ کرنے کا جو وہ کرنا چاہتے تھے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے کرنے کے کام کیا ہیں۔۔۔۔
ہم ان کے لیے دعائیں کریں۔۔۔جو جس لیول پر ان کی مدد کر سکتےہے وہ ان کی مدد کریں۔۔۔ان کوامداد کی ضرورت ہے مہیا کی جائے۔۔۔۔اشیاء خوردو نوش کی ضرورت ہے مہیا کی جائے۔۔۔آگے سردی آرہی ہے گرم لباس کی ضرورت ہے مہیا کیا جائے۔۔۔میڈیسن کی ضرورت ہے مہیا کیا جائے۔۔۔کفن کی ضرورت ہے مہیا کیا جائے۔۔۔پانی کی ضرورت ہے مہیا کیا جائے۔۔۔ہر شخص اپنی اپنی کمیونٹی ،اپنے اپنے ادارے ،اپنے اپنی اپنی علاقے کی مسجد،اپنی اپنی مارکیٹوں میں مل اپنے فلسطینیوں بھائیوں کی مدد کے لیے کوشش کریں ۔۔۔ اور اس بات کو بھی اپنے زہنوں میں رکھیں کہ وہ محاذ پرکھڑے ہیں ۔۔۔دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہیں۔۔۔موت کو اپنی انکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔۔۔ہر گزرتا لمحہ موت کے قریب ہوتا جا رہا ہے۔۔۔لاشیں پہچاننا بھی مشکل ہو رہی ہیں۔۔۔سب کچھ ہونے کے باوجود ایک مومن کا کامل یقین اللہ کی ذات پر ہوتا ہے۔۔۔اللہ ہمارا حامیوں ناصر ہو امین۔۔۔
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

Comments

Click here to post a comment