ہوم << داستانِ حج 1440 ھ قسط (18) - شاہ فیصل ناصرؔ

داستانِ حج 1440 ھ قسط (18) - شاہ فیصل ناصرؔ

حج 1440ھ، تاثرات اور راہنما تجاویز :بچپن سے حج کے بارے میں (حجاج کرام کی آپ بیتیاں سن کر) یہ تصور بنا تھا کہ حج ایک بہت ہی مشکل عبادت ہے جن میں ہر جگہ دوڑ دھوپ ،بھوک و پیاس اور سختیاں ہوں گی۔

پچھلے زمانے کے ساتھ یہ بات درست تھی۔ کیونکہ وسائل کی کمی تھی اور زیادہ تر بوڑھے بزرگ حضرات حج کی سعادت حاصل کرتے۔ ان میں سے بعض اپنی کمزوری اور بیماری کی وجہ سے خود بھی بہت مشکلات کے شکار ہوتے اور دوسروں کیلئے بھی باعث تکلیف بنتے۔ کبھی خیموں میں آگ بھڑک جاتی اور کبھی جمرات کی رمی کے دوران بدنظمی سے اموات واقع ہوتی۔
لیکن اب اللہ کی فضل و کرم سے سعودی حکومت نے ان تمام مشکلات پر قابو پالیا ہے۔

الحمداللہ امسال 1440ھ یعنی 2019ء کو ہمیں بھی حج کی سعادت نصیب ہوئی اور بہت سہولت کے ساتھ اللہ تعالی نے حج کے تمام مناسک کو ادا کرنے کی توفیق دی۔ وَألحَمدُللهِ عَلى ذالكَ كثِيرا..

سعودی وزارت حج کے اعدادوشمار کے مطابق امسال تقریبا 25 لاکھ (چوبیس لاکھ ، نواسی ہزار چارسو چھ (2.489.406) افراد نے حج بیت الله الحرام اداکیا۔ ان میں بیرونی حجاج کی تعداد (1.855.027) اور اندرونی حجاج کی تعداد (634.379)تھیں۔

میرے مشاہدے کے مطابق امسال تقریبا 95 فیصد حجاج جوان اور صحتمند تھے، اور پچاس فیصد سے زیادہ کیساتھ اپنی جیون ساتھی بھی تھے۔پورے حج کے دوران ہمیں کوئی مشكل اور تکلیف نہیں پہنچی تھی۔ہر جگہ قیام وطعام کا اعلی انتظام موجود تھا۔ حتی کہ عرفات اور منٰی کی صحرا میں گرمی کی موسم میں ایئرکنڈیشنڈ خیمے اور 24 گھنٹے خوراک کیلئے ہر قسم کی نعمتیں موجود رہتی۔

لیکن ان سہولیات کی زیادتی سے عبادات کی روحانیت اور خشوع وخضوع میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اور یہ مقصد سے غفلت کی سبب بنی ہوئی ہے۔ میرے تجزیے کی مطابق موجودہ زمانے میں درجہ ذیل اسباب حج کو مشکل اور غیرموثر بناتی ہے۔

(1) بے صبری:- صبر ہر کام میں بہتر ہے، لیکن حج میں بہت ضروری ہے۔ اکثر حجاج بس میں سوار ہونے، اترنے اور خوراک کی وقت بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ حالانکہ یہاں ایثار کرنا چاہیے۔

(2)اہم امور کو نظرانداز کرنا اور معمولی باتوں کو اہمیت دینا۔

(3)ذکرواذکار کی کمی ،گپ شپ اور فضول باتوں میں وقت گزاری۔

(4)موبائل کی بکثرت اور غیر ضروری استعمال،(تصاویر اور ویڈیوز بنانا)

5) خواتین کی زیادہ اختلاط اور بے پردگی ۔ امسال منٰی کی وی آئ پی مکتب میں خدمت کیلئے لڑکیوں کا انتخاب کیا گیا تھا۔

(6)انتظامات میں پاکستانی حکومت کی ناکامی، جس کی وجہ سے روزانہ ہوٹلوں میں حجاج کرام احتجاج پر مجبور ہوتے ہیں۔اور
سب سے اہم سبب جو حج کو مشکل بنانے کیساتھ اس کے ضیاع، غیر موثر اور نامقبول بنانے کا ذریعہ بنتی ہے، وہ ہے

(7) جہالت، کم علمی اور دوسروں پر اپنا مرضی اور رائے ٹھونسنا۔

ہر عمل سے قبل اس کا علم فرض اور لازم ہے۔ حج کے بارے میں بھی رسول اللہﷺ کا مسنون طریقہ سمجھ کر اس کے مطابق مناسک حج ادا کرنا چاہیے۔ لیکن آج کل تقلید کی لعنت نے لوگوں کو بہرا گونگا بنایاہوا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی صحیح اور صریح احادیث موجود ہونے کی باوجود، لوگ کتابچوں میں لکھی گئی ملاؤں کے بے دلیل باتوں کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ بے علمی ہی کی وجہ سے اکثر نمازوں کے اوقات حجاج کے درمیان جھگڑا دیکھنے میں آیا، کوئی قصرنماز اور کوئی پورا نماز پڑھنے پر زوردیتے۔

ایک خیمہ میں تین چار جماعتیں ہوتے۔ ان باتوں نے بہت سے لوگوں کو ایک دوسرے سے بددل کرکے ان کے حج کو خراب کیا ہے۔حج مسلمانوں کا عالمی اجتماع ہے جو اتفاق واتحاد کا مظہر ہونا چاہیے لیکن متعصب علماء کے کردار نے امت کو اللّہ و رسولﷺ اور قرآن وسنت سے بدظن کرکے، مسلکوں، سلسلوں، طریقوں اور فرقوں میں تقسیم کیا ہے۔

اللہ تعالی امت مسلمہ پر رحم کرے، ان کی درمیان اتحادواتفاق پیداکرے۔تمام حجاج بیت اللہ الحرام کی حج کو مبرورومقبول بنائے۔ اور باقی مسلمانوں کو بھی اپنے گھر کا دیدار نصیب کرے۔ آمین