آج کل سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ موضوع قطر ہے۔ قطر نے فیفا ورلڈ کپ ٢٠٢٢ کا جس خوبصورتی سے انعقاد کیا اس نے دنیا بھر کے لوگوں اور بالخصوص مسلمانوں کا دل موہ لیا۔
مجھے یہ کہنے میں کوئی مبالغہ آرائی کا خدشہ نہیں کہ قطر بازی لے گیا ہے۔ اس نے کھیلوں کی دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ کو دعوت اسلام کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ اس نے کھیل کے نام پر اپنا پیسہ اسلام کے لیے انوسٹ کردیا ہے۔قطر نے دنیا بھر سے سینکڑوں علمائے کرام اور سکالرز منگوائے ہیں جو کہ مختلف زبانوں میں تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیں گے ۔ دو ہزار مقامی علمائے کرام بھی فٹ ورلڈ کپ کی ڈیوٹی کریں گے ۔
یہاں ملک بھر کی مساجد کے مؤذن تبدیل کرکے دلکش آوازوں والے مؤذن مقرر کر دئیے گئے ہیں ۔ تمام مساجد کو اسلامی میوزیم طرز پر پیش کیا جائے گا جہاں کسی بھی وقت کوئی آکر معلومات لے سکے گا ۔ ملک بھر میں قرآنی آیات ۔ احادیث اور تاریخ اسلامی کو نمایاں کرکے فلیکس اور بل بورڈز لگائے گئے ہیں۔ جن میں دو کا ذکر میں کرنا چاہوں گی۔
1 .. "اِلّا رسول اللہ"
(سب برداشت ہے) لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے ایک لفظ نہیں! ناموس رسالتؐ سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔
2 .. "غزة فی قلوبنا"
غزہ (فلسطین) ہمارے دل میں ہے۔
اس کے سوا قرآن مجید کے تراجم ۔ مختلف زبانوں میں ، اسلامی تاریخ و سیرت کی کتب بانٹی جا رہی ہیں ۔ ہر اسٹیڈیم میں نماز کی نمایاں جگہ ہے اور پہلے دن شائقین کے لیے مشک و عود کے تحائف ہیں۔ مزید ڈاکٹر زاکر نائیک سمیت عالمی مبلغین کو مدعو کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ورلڈ کپ ابھی شروع بھی نہیں ہوا تھا اور پانچ سو اٹھاون افراد نے اسلام قبول کرلیا۔ (الحمدللہ)
قطر ورلڈ کپ کے سیکورٹی چئیر مین عبدالعزیز عبداللہ الانصاری کا جملہ بھی مسلمانوں کے لیے خوشی و مسرت کا باعث بن گیا جس میں انہوں نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ہم اپنے ملک میں ہر کسی کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن آنے والوں کو ہماری روایات کا احترام کرنا ہوگا۔ محض اٹھائیس دن کے لیے ہم اپنا مذہب نہیں بدل سکتے۔
فیفا ورلڈ کپ کے آغاز سے پہلے نماز باجماعت ادا کی گئی۔ سٹیڈیم کا افتتاح سو حافظ بچوں سے کروایا گیا۔پھر فیفا ورلڈ کپ افتتاحی تقریب کا آغاز قطر کے معذور مسلمان بچے "غانیم المفتاح" کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ درحقیقت قطر نے فٹ بال سے نہیں بلکہ اسلام کے خلاف پھیلائے گئے مغربی جال سے کھیلا ہے۔
افتتاحی تقریب میں امریکی نامور اداکار ہالی ووڈ سپر سٹار مورگن فری مین نے غانیم المفتاح سے سوال کیا کہ: " دنیا میں کس طرح مختلف اقوام ، نسلیں ، ثقافتیں ساتھ رہ سکتی ہیں؟“قطر کے قابل فخر بچے نے قرآن کی آیت سے جواب دیا۔
{ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَ أُنثَىٰ وَ جَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَ قَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ }
” قبیلے قوم ممالک سب پہچان کے لیے ہیں ، تم میں سب بہترین وہ ہے جو زیادہ متقی پرہیز گار ہے۔“
الحمدللہ قطر نے یہ ثابت کیا ہے کہ غیور اقوام نہ صرف اپنی روایات کا احترام کرتی ہیں بلکہ احترام کروانا بھی جانتی ہیں۔ ہماری تمام محبتیں ، خلوص اور دعائیں قطر کے ساتھ ہیں۔
دل کے کسی گوشے میں یہ ساری چیزیں ہم اپنے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ آنے والا وقت ہمیں یہ خوشی دیکھنا بھی نصیب کرے گا. ان شاءاللہ!
تبصرہ لکھیے