پیر 1ذی الحج 1440ھ بمطابق 12 اگست 201
ایام تشریق کا دوسرا دن۔ طواف زیارت کی ادائیگی۔
آج کے دن منٰی میں رہ کر زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی کرنا ہے۔ کل کی تھکا دینے والی مصروفیات کی وجہ سے ہم نے طواف زیارت نہیں کیا تھا۔ اسلئے آج نماز فجر سے قبل اٹھ کر وضو بنایا اور حرم روانہ ہوئے۔ منٰی سٹاپ تک پیدل اور پھر ٹیکسی میں نماز فجر کے وقت حرم پہنچ گئے۔ نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد حرم داخل ہوئےاور طواف شروع کیا، تقریبا 45 منٹ میں طواف مکمل کیا اور اتنی ہی وقت میں سعی سے فارغ ہوئے۔ زم زم پی کر نوافل بھی ادا کئے۔ 9 بجے بس کی ذریعے ”منٰی” واپسی کی۔ ناشتہ کی بعد خیمہ میں ساتھیوں کیساتھ گپ شپ لگائی۔
نمازظہر اور کھانے کے بعد کچھ آرام کیا۔ 4 بجے شدید بارش شروع ہوئی۔ منٰی کی سڑکیں بہنے لگی۔ مکتب کے اندر راستوں میں بھی پانی جمع ہوا۔ ہم رمی کیلئے عصر کے بعد گئے۔ رمی کے بعد نماز مغرب کیلئے مسجدخَیف گئے۔ نماز کے بعد سعودی وزارت مذہبی امور کے ایک عہدیدار ڈاکٹر نے عشاء تک مناسک حج پر بہترین درس دیا اور سامعین کے سوالات کے جوابات دیئے۔ نماز عشاء دو رکعت باجماعت ادا کیا۔ یاد رہے کہ مسجد خَیف میں ایام حج کے دوران تمام نمازیں قصر باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ نماز کے بعد مکتب واپسی کی اور کھانا کھانے کی بعد سوگئے۔
منگل ١٢ ذى الحج ١٤٤٠ ھ بمطابق 13 اگست 2019ء۔
رمى كا تيسرا اور آخری دن۔ آج کے دن زوال کے بعد حجاج کرام تینوں جمرات کو کنکریاں مار کر منٰی سے رخصت ہوں گے۔ اس کیساتھ ان کا حج بھی مکمل ہوجائے گا ۔ صرف وطن واپسی کے وقت بیت اللہ الحرام کعبه مشرفه کے گرد وداعی طواف رہتاہے۔ آج رات منیٰ میں گزارنا اور کل 13 ذی الحج جمرات کی رمی کرنا ایک اختیاری لیکن افضل عمل ہے۔ رسول اللہﷺ نے خود ١٣ ذى الحج کی رات کو بھی منٰی میں گزارا اور اسی دن رمی بھی کی۔ اکثر حجاج تعجیل کرکے بارہ تاریخ کی رمی کے بعد منٰی سے نکلنے اور ہوٹل جانے کی جلدی کرتے ہیں۔
لیکن ہم نے پہلے سے نبی کریم ﷺ کے فعل پر عمل کرنے کی نیت کی تھی۔ اسلئے رات یہی گذارنے کا فیصلہ کیا۔ 4 بجے رمی کی اور نماز عصر مسجد خیف منٰی میں ادا کی۔ مغرب اور عشاء خیمہ میں اداکی۔ ہماری خیمہ کے ایک تہائی مکین رخصت ہوئے تھے۔ رات کو ساتھیوں کیساتھ علمی بحث مباحثہ ہوا۔
بدھ ١٣ ذى الحج ١٤٤٠ھ بمطابق 14 اگست 2019ء۔
منٰی میں حج کا آخری دن: زیادہ تر حجاج کرام کل رمی کے بعد رخصت ہوئے تھے۔ تاہم ایک کثیر تعداد اب بھی منٰی کے خیموں میں آخری دن رمی کیلئے رہ گئے تھے ۔ ہم نے نماز فجر مسجدخَیف میں ادا کی۔ اشراق کے بعد واپس ہوئے۔ ناشتہ کے بعد آرام کیا۔ پھر وضو بنا کے سامان باندھ لیا۔ منتظمین نے بھی صبح سے اپنے کیمپ اجھاڑنا شروع کیا۔ منٰی کا یہ بازار اور خیمہ بستی جو سال میں پانچ چھ دنوں کیلئے آباد کیاجاتا ہے، ضیوف الرحمن یعنی اللہ کے مہمانوں کی خوب ضیافت اور اللہ کے دشمن شیطان کی خوب ذلت کرنے کے بعد اب ویران ہورہا تھا۔
اگلے ایک سال بعد یہ دوبارہ آباد ہوگی۔ نہ جانے نئے مہمان کون ہوں گے۔ آج ہم آخری مہمان تھے جو رخصت ہو رہے تھے، اس تمنا کے ساتھ کہ ان شااللہ ، اللہ تعالی اگلے مواسم حج میں ہمیں بھی اپنے معزز مہمانوں میں شمار کرکے آنے کیلئے قبول کریں گے۔
دوپہر 12:30 پر زوال ہوتے ہی ہم نے رمی کی اور خیمہ واپس ہوئے۔ نماز ظہر پڑھنے کے بعد واپسی کا اعلان ہوا۔ کچھ انتظار کے بعد بس آئی اور ہم 3:15 پر روانہ ہوئے۔ تقریبا 4:15 پر مکہ مكرمه كدى میں اپنی اقامت گاہ ”ہوٹل دارالبیضاء” پہنچ گئے۔ وہاں کاؤنٹر پر وفاقی وزیرمذہبی امور پیرنورالحق قادری سے ملاقات ہوئی، جو ہمارے ہوٹل کے انتظامات چیک کرنے آئے تھے۔
نماز عصر ادا کرنے کے بعد اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے ہمیں جوانی، صحت و عافیت میں سنت کے مطابق حج ادا کرنے کی توفیق دی۔ یقینا یہ اللہ کا خاص فضل و کرم تھا، کہ ہمیں اس عظیم فرض کی ادائیگی کی قابل بنایا۔ بيت الله الحرام سے چند دن غیرحاضر رہنے کی وجہ سے ہمارے دل اور آنکھیں کعبہ کی دیدار اور طواف کیلئے بےتاب تھی، لیکن کمرے میں سامان وغیرہ سٹ کرنے کی وجہ سے دیر ہوگئی۔ اسلئے ہم نے کل سے حاضری کا باقاعدہ ترتیب بنایا۔ نمازمغرب و عشاء محلے کی مسجد میں ادا کی۔
اب ہم کافی ریلکس تھے کیونکہ حج کی ادائیگی کی سوچ وفکر اور رعب و ہیبت ختم ہوگئی تھی اور اللہ تعالی نے ہم سے بہترین انداز میں سہولت کے ساتھ حج کا فریضہ ادا کیاتھا۔
تبصرہ لکھیے