ہوم << داستانِ حج 1440 ھ قسط (10) - شاہ فیصل ناصرؔ

داستانِ حج 1440 ھ قسط (10) - شاہ فیصل ناصرؔ

پیر ٤ذى الحج ١٤٤٠ھ بمطابق 5 اگست 2019ء

تین بجے موبائل کے الارم نے بیدار کیا لیکن اٹھنے اور تیاری میں گھنٹہ لگ گیا۔ تمام ساتھی تیار ہوکر بس میں سوار ہوئے اور نماز فجر کیلئے حرم پہنچ گئے۔ نماز کے بعد طواف شروع کیا۔ مطاف میں تِل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔ دنیا بھر سے لاکھوں حجاج کرام اس بلدالآمین پہنچ گئے تھے۔ کوئی طواف میں مصروف تھے کوئی صفا مروہ کی سعی میں اور کوئی اوپر چھتوں پر بیٹھ کر بیت اللہ اور اس کے پروانوں کے عشق سے لطف اندوز ہور رہے تھے۔

ہم نے گھنٹہ بھر میں طواف مکمل کرکے نماز طواف و اشراق پڑھی اور 8 بجے بلڈنگ واپس ہوئے ۔ ناشتہ کرکے 12 بجے تک آرام کیا۔ نماز ظہر کی بعد کھانا کھایا اور پھر حرم گئے۔
نماز عصر اول وقت میں تقریبا 4 بجے ادا کرکے دوسری چھت میں طواف شروع کیا۔ دوران طواف چائینہ سے تعلق رکھنے والے مدینہ یونیورسٹی کی سال دوم کے طالب العلم سلیمان سے ملاقات اور گپ شپ ہوئی۔ ہمارے رابطے کی میڈیم عربی زبان تھی۔ رش کی وجہ سے تقریبا 1 گھنٹہ 15 منٹ میں طواف مکمل کیا۔ کچھ دیر بعد 7 بجے مغرب کی آذان ہوئی۔ نماز حرم کے اندر ادا کرکے باہر صحن کی طرف نکل گئے۔ وضو بناکے 8:20 پر نماز عشاء باہر صحن میں ادا کرکے بلڈنگ کا رخ کیا۔ پہلے حرم کلاک ٹاور کے پیچھے کدی اڈہ جانے والی بسوں میں سوار ہونے کیلئے انتظار کیا پھر کدی میں اپنی بس نمبر 915 میں سوار ہوکر بلڈنگ پہنچ گئے۔ کھانے کے بعد موبائل پر سوشل میڈیا کے اکاونٹس اور اپڈیٹ چیک کرکے سوگئے۔

منگل ٥ ذى الحج ١٤٤٠ھ۔ بمطابق 6 اگست 2019ء

سویرے اٹھ کر تین بجے حرم گئے۔ تہجد اور نمازفجر کے بعد کچھ آرام کیا۔ پھر وضو بنانے کیلئے باب فھد کے سامنے 8 نمبر وضوخانہ ”دورات میاہ ٨” گئے۔ وہاں افغانستان کے چار معمر سفیدریش حجاج کرام ملے جو ابھی ابھی پہنچ گئے تھے اور بہت زیادہ ٹینشن میں تھے۔ زندگی میں پہلی بار ایک نیا کام ،اجنبی مقامات، کم علمی، کمزوری لیکن عشق و محبت کے اس سفر میں محبوب کسی کو بے یار و مددگار کیوں چھوڑے گا۔ شاید آج ہمیں خلاف معمول ان کی مدد کیلئے یہاں لایا گیا۔ چچا حاجی حمداللہ نے سب سے پہلے ان کیلئے ان کی ڈھیلے احرام صحیح طریقہ پر باندھ کر ان کی ٹینشن میں کمی کی۔ پھر تمام ساتھی ان کو اپنے حصار میں لئے عمرہ کی ادائیگی کیلئے روانہ کئے۔

راستے میں ان کو عمرے کا مسنون طریقہ سکھایا، لیکن ہیبت کی وجہ سے ان کو کچھ سمجھ نہیں آتا۔ مختصراً انہیں بتایا کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں آپ بھی وہی کریں گے۔ کعبہ پر پہلی نظر لگنے سے قبل ان کو ایک طرف کھڑا کرکے دعا کروائی اور پھر مطاف میں داخل ہوئے۔ ہم نے نفلی طواف کی نیت کی اور ان مہمانوں پر اضطباع کرکے عمرہ کے فرض طواف کی نیت کروائی۔ مطاف میں ان کو سبز لائٹس دکھا کر بتایا کہ یہ حجراسود کی سیدھ میں واقع ہے۔ یہاں سے استلام کرکے طواف شروع کرینگے۔ وہاں پہنچ کر ان میں سے ایک بابا نے اس سبز لائٹس کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھائے اور ان کا استلام کیا۔انہیں سمجھایا کہ یہ لائٹس صرف نشاندہی کیلئے ہے، استلام کعبہ رخ ہوکر حجراسود کی کرنا چاہیے۔

طواف اکٹھا شروع کرکے ان کو رَمل کا طریقہ بھی بتایا۔ دوران طواف ہمیں ڈھیر ساری دعائیں دیں۔ تقریبا گھنٹہ سے کچھ کم وقت میں طواف مکمل کرکے دو رکعت اکٹھے ادا کیں۔ زم زم پی کر انہیں سعی کا طریقہ بتاکر صفا تک چھوڑ آئے۔ اور اجازت لیکر ہم واپس ہوئے۔ حج کے ایام نزدیک ہوتے ہی مکہ مکرمہ میں لوگوں کا رش دن بدن بڑھتا رہتا ہے۔ بیرون دنیا سے حجاج کرام کے شیڈولڈ فلائٹس تقریبا اختتام پذیر ہوچکے ہیں۔ شدید رش کے باعث سعودی حکومت نے آج بعد ازظہر سے حرم جانے کیلئے بس سروس بند کردی ۔ موسم کافی گرم تھا۔ حرم جانے کا ارادہ تھا۔ لیکن ساتھیوں کے مشورے سے بلڈنگ ہی میں رہے۔ عصر کے بعد مسجد میں حج کا مذاکرہ کیا۔ مغرب و عشاء باجماعت ادا کرنے کے بعد کھانا کھایا اور بروقت سوگئے۔

بدھ ٦ذى الحج ١٤٤٠ھ۔ بمطابق 7 اگست 2019ء

نمازفجر ہوٹل سے باہر محلے کی مسجد، ”مسجد محمد السبیل کدی” میں اداکی۔ سعودی عرب کی دوسری مساجد کی طرح یہ مسجد بھی ہر قسم کی سہولیات سے آراستہ تھی۔جہاں نماز کی ادائیگی بہت مزہ دیتی ہے۔ هم اشراق تک مسجد میں رہے۔ ناشتہ کے بعد آرام کرکے دس بجے پیدل حرم روانہ ہوئے۔ آدھ گھنٹہ بعد پہنچ گئے۔ طواف کرکے ظہر تک آرام کیا۔ نماز کے بعد باہر نکل کر وضو بنایا اور نماز عصر کے بعد طواف کیا۔ ٹرانسپورٹ معطلی کی وجہ سے نماز مغرب کے بعد ہوٹل واپسی کا ارادہ کیا۔ راستے میں ہمارے ہوٹل کی قریب زمزم واٹرپراجیکٹ کی وسیع و عریض بلڈنگ ”مشروع خادم الحرمین الشریفین لسقیا زم زم” گئے۔

یہاں زمزم کا پانی پلاسٹک کی بڑی بوتلوں اور گیلنوں میں پیک ہوکر سعودی عرب کے مختلف علاقوں اور دنیا بھر میں پہنچایا جاتا ہے۔ یہاں پورا نظام، فیس داخل کرنے سے لیکر زمزم بوتل وصولی تک،آٹومیٹک اورکمپیوٹرائزڈ ہے۔ ہم تمام ساتھیوں نے 25 ریال دے کر 8 گیلن زمزم لیا۔ 9بجے کے قریب بلڈنگ پہنچ گئے۔کچھ آرام کے بعد نماز ادا کی اور کھانا کھا کر موبائل پرسوشل میڈیا کے اپڈیٹ چیک کئے۔ رات 11بجے گرمی کی شدت 34 سنٹی گریڈ تھی۔لیکن ہم نے ایئرکنڈیشن کو 20 پر سٹ کی اور لحاف اڑھ کر سوگئے۔

Comments

Click here to post a comment