ہوم << شاندار اور عمدہ کامیابی-عامر ہاشم خاکوانی

شاندار اور عمدہ کامیابی-عامر ہاشم خاکوانی

بہت شاندار اور عمدہ کامیابی۔
ایسی فتوحات ٹیم کا مورال بھی بلند کرتی ہیں، نفسیاتی برتری کا احساس بھی ہوتا ہے اور نسبتاً چھوٹے ٹوٹل کا دفاع کر کے اعتماد بھی ٹیم میں آتا ہے۔
ٹیم کو کریڈٹ دینا چاہیے۔ بابر الیون نے کر دکھایا۔ شاباش۔

اپنی خامیوں پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔
بابر اعظم کا آخری اوور عامر جمال کو دینا زیادتی تھی۔ نیا بائولر ہے، ڈومیسٹک کا بھی زیادہ تجربہ نہیں۔ کل دس بارہ ٹی ٹوئنٹی میچز اس نے ابھی تک کھیلے ہیں، پی ایس ایل بھی نہیں کھیلا۔ اسے زیادہ تجربہ نہیں، اوپر سے یہ اس کا پہلا میچ ہے۔ آخری اوور اسے دینا بہت خطرناک کام ہے ، ایک طرح کا ایڈونچر۔
بابر نے اسے پہلا اوور بھی تاخیر سے دیا، اس سے پانچواں چھٹا یا ساتواں اوور کرا لینا چاہیے تھا۔ خیر پہلا اوور اس نے اچھا کرایا، سلو بالز بھی کرائیں اور وائڈ آف آف سٹمپ یارکرز بھی ۔ اس کے بعد دوسرا اوور اس سے تب ہی کرا لینا چاہیے تھا۔ تب پانچ اوورز رہتے تھے ، ایک عامر جمال کراتا، دو دو وسیم اور حارث کے تھے۔
بابر نے حارث کو دیا کہ شائد وہ وکٹ لے لے، پھر وسیم کو دے دیا، تب ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ اب مشکل ہوگئی ہے ، بابر لیٹ ہوگیا، اب یا تو آخری اوور عامر جمال یا پھر نواز کو دینا پڑے گا، اور کوئی آپشن ہی نہیں۔ معین علی کے خدشے سے نواز کی جگہ عامر جمال کو اوور دیا اور اس نوجوان بائولر نے کمال کر دکھایا۔
بابر نے نواز سے صرف دو اوورز کرائے، وہ نواز نے اچھے کئے، ایک وکٹ بھی لی، حالانکہ نیا گیند تھا۔ نواز سے ایک آدھ اوور مزید کرا لینا چاہیے تھا، سپنرز کو وکٹ مدد کر رہی تھی، گیند رک کر آ رہا تھا۔
بابر کو اس خوف سے نکل جانا چاہیے کہ کبھے بلے باز کے سامنے لیفٹ آرم نواز کو نہیں لانا چاہیے۔ آج کل ہر ٹیم میں تین چار کھبے کھلاڑی ہوتے ہیں تو کیا اس ڈر سے اپنا پلان چینج کرتے رہیں گے۔ اچھا سپنر ہر قسم کے بیٹرز کو گیند کرا لیتا ہے۔ نواز نے بہت بار لیفٹ ہینڈڈ بیٹرز کو بھی آئوٹ کیا ہے۔ وسیم کا بے شک ایک آدھ اوور کم ہوجاتا، آج سپنرز سے مزید اوور کرانے چاہئیں تھے ۔ سپنرز ہی نے میچ بنایا۔
افتخار احمد بیٹنگ میں کچھ نہیں کر سکا، مگر اس نے بہت اچھی بائولنگ آج کرائی۔ میچ اینڈ تک افتخار کی بائولنگ سے ہی گیا۔ چار اوورز میں سولہ رنز بنے ، اس سے میچ پھنسا اور رن ریٹ دس سے اوپر گیا۔ شاداب کے آخری اوور میں زیادہ بن گئے، اوور تھرو کی وجہ سے بھی۔ ورنہ دبائو مزید بڑھ چکا تھا۔
پاکستان کی بیٹنگ مارک وڈ کی سپیڈ کی وجہ سے ایکسپوز ہوئی، خاص کر بابر اورحیدر علی ۔ آصف نے صرف بے وقوفی کی وجہ سے اپنی وکٹ ضائع کی۔ اسے سمجھانا چاہیے ، اگرچہ امید یہی ہے کہ آصف کو کوئی بھی کچھ بھی نہیں سمجھا سکتا۔ ایک باولر ڈیڈھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کرا رہا ہے، اسے ایک چوکا لگا دیا ہے، سات اوورز رہتے ہیں اور آدھی ٹیم آئوٹ ہوچکی ہے، پیچھے کوئی خاص نہیں، پھر بھی آصف وکٹ چھوڑ کر اتنا پیچھے ہٹ کر ایسا اندھا شاٹ کھیل رہا تھا۔ ایسا شاٹ تو آخری ایک آدھ اوور ہی میں کھیلا جاتا ہے، اتنا رسک لے کر۔ آصف آرام سے سنگل وغیرہ لے لیتا، اس کے بعد ووکس وغیرہ کو بھی آرام سے مار سکتا تھا۔
شاداب کا رن آئوٹ ہونا بھی غیر ضروری تھا۔ شاداب ٹھیرتا تو پندرہ بیس رنز مزید بن سکتے تھے۔
آخری کھلاڑیوں کو بھی یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ آخری گیند تک کھیلنا چاہیے۔ حارث رئوف نے ایک اچھا چھکا لگایااور پھر دوسراچھکا لگانے کے چکر میں آئوٹ ہوگیا، نو وکٹیں گر چکی تھیں، ایک اوور رہتا تھا۔ انہیں آخری اوور کھیلنا چاہیے تھا۔ اس میں اور کچھ نہیں تو پانچ سات رنز بننے ممکن تھے ہی۔ ٹی ٹوئنٹی میچز میں ایک ایک رنز اہم ہوتا ہے۔ ٹیل اینڈرز کو اندازہ ہونا چاہیے کہ آخری گیند تک کھیلا جائے ، رنز بنانے کا کوئی موقعہ بھی ضائع نہ ہو۔
خیر پاکستان نے میچ جیت لیا۔ کامیابی سے بڑی اور بہتر کچھ اور نہیں۔
آئوٹ فیلڈ گیلی ہو رہی تھی، گیند گیلی ہونے کی وجہ سے گرپ کرنا مشکل تھا، اس کے باوجود ہمارے سپنرز نے اتنی اچھی باولنگ کرائی۔ سپنرز نے دس اوورز میں صرف پچاس رنز دئیے ، ٹی ٹوئنٹی کے حساب سے یہ کرشمے سے کم نہیں۔ یعنی فاسٹ بائولرز نے دس اوورز میں نوے رنز دئیے۔ اگر بابر نواز سے ایک دو اوور مزید کرا لیتا تو ممکن ہے مارجن مزید بہتر ہوجاتا۔
پاکستان کو سیریز میں ایک میچ کی برتری مل چکی ہے۔ تین دو ہوگئے ہیں۔ امید کرنی چاہیے کہ اگلا میچ بھی پاکستان جیت لے گا، یون سیریز پانچ دو سے فیصلہ کن برتری حاصل ہوجائے گی۔ اگر ایسا ہو تو آخری میچ میں ایک دو مزید کھلاڑیوں کو مواقع ملنے چاہئیں۔ حارث کو بھی کھلانا چاہیے۔
رضوان کو اگر کھلانا ہے تو بطور بیٹر کھلائیں حیدر علی نے کمال کر دکھایا ہے۔ اب اسے باقی کارنامے گھر جا کر دکھانے کا کہا جائے۔ حارث ا سکی جگہ کھیل سکتا ہے بطور وکٹ کیپر بلے باز۔ عامر جمال کے مزید میچز بنتے ہیں۔ اس سے بائولنگ کے زیادہ اوورز کرائے جائین اور وہ چھکے لگانے والے ہٹر کی شہرت رکھتا ہے تو اسے بیٹنگ میں بھی مواقع مزید ملنے چاہئیں۔

Comments

Click here to post a comment