ہوم << پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں- محمد اکرم چوہدری

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں- محمد اکرم چوہدری

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دو اشخاص جن میں ایک مسلمان تھا اور دوسرا یہودی، ایک دوسرے کو برا بھلا کہا۔ مسلمان نے کہا، اس ذات کی قسم! جس نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو تمام دنیا والوں پر بزرگی دی۔

اور یہودی نے کہا، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تمام دنیا والوں پر بزرگی دی۔ اس پر مسلمان نے ہاتھ اٹھا کر یہودی کے طمانچہ مارا۔ وہ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور مسلمان کے ساتھ اپنے واقعہ کو بیان کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اس مسلمان کو بلایا اور اس سے واقعہ کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو اس کی تفصیل بتادی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا لوگ قیامت کے دن بیہوش کر دیئے جائیں گے۔ میں بھی بیہوش ہوجاو¿ں گا۔ بےہوشی سے ہوش میں آنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا موسیٰ (علیہ السلام) کو عرش الٰہی کا کنارہ پکڑے ہوئے پاو¿ں گا۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) بھی بیہوش ہونے والوں میں ہوں گے اور مجھ سے پہلے انہیں ہوش آجائے گا۔ یا اللہ تعالیٰ نے ان کو ان لوگوں میں رکھا ہے جو بےہوشی سے مستثنیٰ ہیں۔

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا تھا۔ اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ یہ کس نے کیا ہے؟ کیا فلاں نے، فلاں نے؟ جب اس یہودی کا نام آیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا (کہ ہاں) یہودی پکڑا گیا اور اس نے بھی جرم کا اقرار کرلیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے حکم دیا اور اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی کوئی چیز خریدتے وقت دھوکہ کھا جایا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ان سے فرمایا کہ جب تو خریدا کرے تو یہ کہہ دے کہ کوئی دھوکہ نہ ہو۔ پس وہ اسی طرح کہا کرتے تھے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا۔ جس نے کوئی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کرلے۔ تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہو گا کہ اللہ پاک اس پر نہایت ہی غضبناک ہوگا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر اشعتؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے یہ فرمایا تھا۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا تھا۔ اس نے انکار کیا تو میں نے مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے مجھ سے دریافت فرمایا، کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے یہودی سے فرمایا کہ پھر تو قسم کھا۔ اشعث رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! پھر تو یہ جھوٹی قسم کھالے گا اور میرا مال اڑا لے جائے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی۔

ترجمہ:وہ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں اور اللہ نہ ان سے بات کرے نہ ان کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ انہیں پاک کرے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی ؓ پر ان کا قرض تھا، ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ان کا پیچھا کیا۔ پھر دونوں کی گفتگو تیز ہونے لگی۔ اور آواز بلند ہوگئی۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا ادھر سے گزر ہوا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا، اے کعب! اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے گویا یہ فرمایا کہ آدھے قرض کی کمی کر دے۔ چناچہ انہوں نے آدھا لے لیا اور آدھا قرض معاف کردیا۔

حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں جاہلیت کے زمانہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل (کافر) پر میرے کچھ روپے قرض تھے۔ میں اس کے پاس تقاضا کرنے گیا تو اس نے مجھ سے کہا کہ جب تک تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا انکار نہیں کرے گا میں تیرا قرض ادا نہیں کروں گا۔ میں نے کہا ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا انکار کبھی نہیں کرسکتا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہیں مارے اور پھر تم کو اٹھائے۔ وہ کہنے لگا کہ پھر مجھ سے بھی تقاضا نہ کر۔ میں جب مر کے دوبارہ زندہ ہوں گا تو مجھے (دوسری زندگی میں) مال اور اولاد دی جائے گی تو تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ اس پر آیت نازل ہوئی

ترجمہ: تو کیا تم نے اسے دیکھا جو ہماری آیتوں سے منکر ہوا اور کہتا ہے مجھے ضرور مال و اولاد ملیں گے کیا غیب کو جھانک آیا ہے یا رحمٰن کے پاس کوئی قرار (عہد)رکھا ہے ہرگز نہیں اب ہم لکھ رکھیں گے جو وہ کہتا ہے اور اسے لمبا عذاب دیں گےاور جو چیزیں کہہ رہا ہے ان کے ہمیں وارث ہوں گے اور ہمارے پاس اکیلا آئے گا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ جو لوگ یا ادارے دین اسلام کی خدمت میں مصروف ان کا ساتھ دینے کی ہمت اور طاقت عطاءفرمائے۔ آج جمعہ ہے ہمیں زیادہ سے شیادہ درود پاک پڑھنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین ثم آمین۔

Comments

Click here to post a comment