ہوم << میرٹ مگر پورے پاکستان کیلئے کیوں نہیں - حبیب الرحمن

میرٹ مگر پورے پاکستان کیلئے کیوں نہیں - حبیب الرحمن

آج کل کافی جلدی جلدی آئی ایس پی آر کے بیانات آ رہے ہیں۔ کچھ دن قبل کی بات ہے کہ آئی اس پی آر کی جانب سے شہدا (افواج پاکستان اور ان سے منسلک اداروں سے تعلق رکھنے والے جوان اور سپاہی، جو پاکستان کی سلامتی کیلئے اپنی جانیں جانِ افرین کے سپرد کرتے رہے ہیں)، کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ان کو کیوں سلام پیش نہ کریں یا ان کو دعاؤں میں کیوں یاد نہ کریں۔

قیامِ پاکستان سے لے کر تا دمِ تحریر، جن جن جوانوں اور افسروں نے پاکستان کی سلامتی کیلئے قربانیاں پیش کیں، مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم ان کو ہر ہر لمحے اپنی دعاؤں میں یاد رکھتی ہے، ہر دم دعاگو رہتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور اپنی رحمت کے سائے ان پر دراز سے دراز تر کرے۔ افواجِ پاکستان کے جوانوں کی قربانیاں یقیناً اس بات کی متقاضی ہیں کہ ان کیلئے ہر پاکستانی کو ہر ہر لمحے دعا گو رہنا چاہیے۔ افواجِ پاکستان اگر اُن کے ایصالِ ثواب کیلئے تقاریب کا اہتمام کرتی ہے اور شہدا کے مقابر پر عقیدتوں بھری چادریں چڑھاتی ہے تو شاید ہی قوم کے کسی فرد کو اس بات پر اعتراض رہا ہو یا وہ ایسا کرنے پر کسی قسم کی حرف زنی کرتا ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمارے سارے شہدا پر رحمتوں کی بارش کرے اور ان کے جتنے بھی لواحقین ہیں ان کو صبر کی توفیق عطا کرے۔

پاکستان بنانے کی جد و جہد کی تاریخ پر اگر روشنی ڈالی جائے تو وہ 1947 سے بھی 100 برس قبل کی ہے۔ اس سو برس کے دوران نہ جانے کتنے افراد تھے جنھوں نے اس جد و جہدِ آزادی میں جامِ شہادت نوش کیا۔ 1940 سے 1947 کا عرصہ تو پاکستان کی جد و جہد میں شریک ہونے والوں کیلئے قیامتِ صغریٰ سے کم نہیں تھا۔ 14 اگست 1947 کے دن جب باقائدہ پاکستان بنائے جانے کا اعلان ہوا تو ہندوستان کی سر زمین مسلمانوں کے خون سے نہلادی گئی اور ایک ڈیڑھ ہفتے کے اندر اندر کم و بیش 20 لاکھ افراد شہید کر دیئے گئے۔

شہید کئے جانے والے افراد اپنی جگہ، لاکھوں خواتین کی عصمت دری، زیادتیوں کے بعد ان کا قتل اور ہزاروں خواتین کا اغوا اس کے علاوہ ہے۔ اتنی قربانیوں اور اتنی شہادتوں کے بعد جس ملک کو آزادی نصیب ہوئی کیا کبھی ان شہدا کیلئے بھی کبھی کسی حکومت اور افواجِ پاکستان نے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا دن منانے کا اعلان کیا؟۔

آئی ایس پی آر نے عمران خان اور اور ان کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے فوج پر جو الزامات لگائے گئے، نہایت غم و غصے کا اظہار کیا۔ ان کا یہ اظہار اپنی جگہ لیکن کیا اب افوجِ پاکستان بھی عمران خان کی عوامی شہرت سے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی طرح اتنی مصلحت پسند ہو چکی ہے کہ وہ اداروں اور حکومتِ پاکستان سے اپیل تک نہیں کر سکتی کہ وہ اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنے کیلئے اسی طرح قانون سازے کرے جیسے طالبان اور ایم کیو ایم کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کرنے کیلئے کی تھی۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو سیاستدانوں کی طرح اس قسم کے بیانات کو بھی صرف "بیان بازی" ہی سمجھا جائے گا جو بالکل بھی بیجا نہ ہوگا۔

کچھ اور سلائیڈز بھی آئی ایس پی آر کے حوالے سے سارے چینلوں پر مسلسل چل رہی ہیں جس میں عمران خان کے بیانات کے حوالے سے افواجِ پاکستان کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مجھے تو یہ بات ہی بہت عجیب لگ رہی ہے کہ پاکستان کے مضبوط ترین ادارے کی جانب سے متعدد بار اسی قسم کے بیانات کو دہرائے جانے میں کیا حکمتِ عملی ہے۔ جس فوج کے پاس "کہنا" اور پھر فوراً اس پر "عمل" کرنا دیکھا گیا ہے وہ آخر صرف بیانات پر بیانات دینے پر ہی کیوں اکتفا کر رہی ہے۔ فوج کی نظر میں ایک جنرل کا بیٹا اور سپاہی کا بیٹا برابر ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ یہ بات اتنی ہی سچ ہے جتنا دن کا دن ہونا یا رات کا رات۔

کسی بھی ادارے کی مضبوطی کا راز میرٹ ہی میں پوشیدا ہوا کرتا ہے یہاں تک کہ تعمیرات میں بھی اگر تعمیر شدہ عمارت کسی نا اہل معمار کو دیدی جائے تو ان کا وہی حشر ہوتا ہے جو حالیہ سیلابوں میں ٹوٹ جانے والے نئے تعمیر شدہ ڈیموں، شاہراہوں، عمارتوں اور پلوں کا ہوا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب فوج سمیت کسی بھی ملک کے تمام اداروں کی مضبوطی اور استحکام کا راز "اہلیت" میں ہی مضمر ہے تو "کوٹا سسٹم" اب تک آئینِ پاکستان کی کتاب میں کیوں موجود ہے جبکہ اس سسٹم کے بعد دو مضبوط فوجی حکومتیں پاکستان میں قائم ہو چکی ہیں۔ کیا اس سسٹم کی وجہ سے پاکستان کے سارے نجی اور حکومتی اداروں میں جو تباہی آئی ہے وہ افواج پاکستان کی نظروں میں نہیں۔

جب پاکستان کا سب سے مضبوط ادارہ اپنی مضبوطی کا سبب میرٹ کو ہی بتاتا ہے تو صرف اپنے اور اپنے ادارے سے منسلک اداروں کیلئے لئے ہی میرٹ کو کیوں پسند کرتا ہے، پورے پاکستان کو مضبوط ہوتا کیوں نہیں دیکھنا چاہتا۔ بہتر ہے کہ اپنے ساتھ ساتھ پورے پاکستان کو مضبوط بنایا جائے اور نجی اور سرکاری، ہو قسم کے چھوٹے بڑے اداروں اور محکموں سے ہر قیمت پر نااہل افراد کو نکال باہر کیا جائے بصورت دیگر جب پاکستان ہی مضبوط و مستحکم نہیں ہوگا تو کیا ادارہ اور کیا ادارے کی مضبوطی، سب ریت دیوار ثابت ہوگی۔