راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوات کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرہ خواتین، بچوں، بزرگوں اور دیگر لوگوں سے ملاقات کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق متاثرہ افراد کو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمراٹ/کالام سے ریسکیو کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ریسکیو کیے گئے افراد کے ساتھ وقت گزار، اس موقع پر متاثرہ افراد نے بحفاظت واپسی پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف وہ بلکہ اس حوالے ان کے پریشان اہل خانہ بھی کافی مطمئن ہیں، آرمی کی بدولت بحفاظت واپسی ممکن ہوئی، سیلاب میں پھنس جانے پر ان کے اہل خانہ بے صبری سے ان کی منتظر تھے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوات کے علاقے کالام، بحرین، خوازہ خیلہ اور مٹہ کے علاقوں سمیت مختلف مقامات پر سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور آرمی کے دستوں کی امدادی سرگرمیوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ آرمی چیف نے بحران کے دوران موثر اور بروقت حکمت عملی اختیار کرنے اور قیمتی جانیں بچانے پر پشاور کور کو سراہا۔
سیلاب کے شدید نقصانات کی اسسمنٹ ابھی ہونی ہے
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سیلاب کے شدید نقصانات کی اسسمنٹ ابھی ہونی ہے، سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کی اسسمنٹ کے لیے سروے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے۔
سیلاب زدہ جگہوں پر دوبارہ تعمیرات کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا
ان کا کہنا تھا کہ کالام میں کافی نقصان ہوا ہے، پل اور ہوٹل تباہ ہوئے ہیں، دوہزار دس کے سیلاب میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی اور دوبارہ ان ہی جگہوں پر تعمیرات کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، ذمے داران کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔
اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کھولنا ہے
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کھولنا ہے، امید ہے چھ سے سات دن میں روڈ کو کھول دیں گے، کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں، کالام میں اب بحران کی صورت حال نہیں ہے۔
این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹر بنادیا گیا ہے
جنرل قمر باجوہ کا کہنا تھا کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے اپیل پر بہت اچھا رسپانس ملا ہے، اس وقت مختلف فلاحی اداروں، سیاسی جماعتوں اور افواج پاکستان نے اپنے ریلیف سینٹر کھولے ہوئے ہیں، این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹر بنایا گیا ہے جہاں امداد کا ڈیٹا اکھٹا ہوگا، ہیڈ کوارٹر سے وزیر منصوبہ بندی امداد ادھر بھجوائیں گے جہاں ضرورت ہوگی۔
سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی اشد ضرورت ہے
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا ریسپانس بہت اچھا آرہا ہے، کئی کئی ٹن راشن اکٹھا ہو رہا ہے، راشن کا نہیں، خیموں کا مسئلہ ہوگا، بیرون ملک سے ٹینٹس منگوانے کی کوشش کر رہے ہیں، فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کیے جارہے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے۔
سعودی عرب اور قطر سے امداد کی پروازیں جلد آنا شروع ہو جائیں گی
آرمی چیف نے بتایا کہ یو اے ای، ترکی اور چین سے امدادی سامان کی پروازیں آنا شروع ہو گئی ہیں، سعودی عرب اور قطر سے بھی پروازیں آنا شروع ہو جائیں گی؛ پیسے بھی آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، انشا اللہ آئندہ بھی نہیں چھوڑیں گے، پاکستانیوں، خصوصا بیرون ملک پاکستانیوں کا ریسپانس بہت اچھا ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں متاثرین کو گھر بنا کر دینے پڑیں گے.
ہم انشااللہ متاثرین کو پری فیب گھر بنا کر دیں گے، یہاں پر اتنا مسئلہ نہیں، زیادہ مسئلہ سندھ میں ہے جہاں چار چار فٹ پانی جمع ہے، مسئلہ بلوچستان کا ہے جہاں پورے پورے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
تبصرہ لکھیے