ہوم << یومِ استحصال کشمیر - ظہور دھریجہ

یومِ استحصال کشمیر - ظہور دھریجہ

مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور بھارتی فوجی محاصرے کے تین سال مکمل ہونے پر پاکستانی قوم اور دنیا میں رہنے والے کشمیریوں نے یوم استحصال کشمیر منایا ، ریلیا ں نکالیںاور احتجاجی مظاہرے کئے، مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔

یوم استحصال کشمیر کے موقع پر ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کے علاوہ ٹریفک ایک منٹ کیلئے روک دی گئی ، سائرن بجائے گئے، الیکٹرانک میڈیا چینلز پر پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے قومی ترانے بجائے گئے۔ مظفر آباد میں بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر تنویر الیاس اور سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے شرکت کی۔ صدر مملکت عارف علوی ، وزیر اعظم میاں شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کی طرح کشمیریوں کیساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ بھارت نے کشمیریوں کے عزم آزادی کو کچلنے کے لئے پورے خطہ کشمیر کو عقوبت خانے میں تبدیل کررکھا ہے۔

تنازع کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے نفاذ ہی سے ممکن ہے، عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ بنانے اور اس دیرینہ تنازع کے پرامن حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا اور ان کو مراسلہ تھمایا۔ کشمیرکونسل یورپی یونین کے رہنمائو ں نے عالمی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کشمیرکونسل ای یو کی جانب سے برسلز میں مظاہرہ بھی کیا گیا اور بھارت پر دبائو ڈال کر کشمیر کی پرانی حیثیت کو بحال کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ اپنے قانونی حق کے حصول کے لیے کشمیریوں نے نسل در نسل عظیم قربانیاں دی ہیں۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے کشمیر کے حوالے سے 5 اگست کے اقدام سے پیدا ہونیوالی صورتحال نے مسئلے کو گھمبیر بنا دیاہے ۔ یہ اقدام نہ صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف تھا بلکہ بھارت کے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حوالے سے کئے گئے وعدے کے خلاف ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے ‘ نسل کشی کی بجائے کشمیریوں کو ان کا وطن ملنا چاہئے ۔ ہندوستان کے حکمران دن رات کشمیر کے مسئلے کو بگاڑنے میں مصروف ہیں ، دوسری طرف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے ، احتجاجیوں پر ظلم تشدد کے ساتھ ساتھ ان کو قتل بھی کیا جا رہا ہے ۔ آج پاکستان کے ساتھ ساتھ ہر کشمیری کی زبان پر یہ سوال ہے کہ کشمیر کا مسئلہ کب حل ہوگا ؟ ، کشمیریوں کی تین نسلیں اسی آس میں ختم ہو گئیں کہ کشمیر آزاد ہو اور ہم اپنی آنکھوں سے آزادی کی نعمت کو دیکھیں مگر کشمیرکا مسئلہ حل ہونے کی بجائے روز بروز بگڑتا جا رہا ہے جس پر عالمی برادری کو فوری توجہ کی ضرورت ہے کہ خدانخواستہ کشمیر کے مسئلے پر دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ ہوئی تو یہ پوری دنیا کیلئے مہلک ہوگی ۔

کشمیر حل طلب مسئلہ ہے ، اقوام متحدہ نے کشمیر کو تصفیہ طلب مسئلہ قرار دیا مگر بھارت ہمیشہ لیت و لعل سے کام لے رہا ہے، کشمیر کے ساتھ پانی کا مسئلہ جڑا ہوا ہے ، بھارت کی ہندو قیادت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی آ رہی ہے ، پہلے ہی چالاکی اور مکاری کے ساتھ پاکستان کے تین دریا لے لئے گئے ، حالانکہ دریا فطرت کا حصہ ہیں ، جیسا کہ ہوا، سورج کی روشنی نا قابل فروخت ہیں ، اسی طرح فطرت کے غماز دریاؤں کا سودا بھی انسانی جرم ہے ۔ پانی کا نام زندگی ہے اور زندگی کا نام پانی ہے ۔ عالمی برادری کو کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کرانا چاہئے کہ اس پر پاکستانیوں کو سخت تشویش ہے ۔ بارِ دیگر کہوں گا کہ آج پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہئے ، کشمیری مسلمان قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں اور مودی کے ظالمانہ فیصلوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں .

مودی کے انسانیت سوز مظالم نے عالم امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے ، پاکستان بجا طور پر مظلوموں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کئے ہوئے ہے ۔ عالمی برادری کشمیری مسلمانوں کو ان کا حق دلائے کہ وہ کسی بھی صورت بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ، اس کا سب سے بڑا ثبوت ان کی آزادی کے لئے طویل جدوجہد ہے ۔ عالمی برادری کے علاوہ اقوام متحدہ پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنی قرار دادوں پر عمل کرائے، امریکا اور یورپ کے دیگر ممالک ہمیشہ جمہوریت کی بات کرتے ہیںاور انسانی آزادی پر زور دیتے ہیں مگر عجب بات ہے کہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم ان کو نظر نہیں آتے، دوہرے معیار ختم کرنے ہوں گے، امریکا یا کوئی بڑا ملک یہ سمجھے کہ لوگ بے وقوف ہیں تو دراصل یہ ان کی اپنی بے وقوفی ہے کہ آج اکیسویں صدی ہے، لوگ سمجھدار ہو چکے ہیں اور یہ مسلمہ اصول ہے کہ ددسروں کو بیوقوف سمجھنے والا دراصل خود بے وقوف ہوتا ہے۔ کشمیر میں اکثریت مسلمانوں کی تھی، اس کے باوجود کشمیر کے مہاراجہ گلاب سنگھ نے ناجائز طور پر بھارت سے الحاق کا فیصلہ کیا.

اس دن سے لیکر آج تک کشمیری مسلمان سراپا احتجاج ہیں، جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں ، ایک سکھ مہاراجے کے بد نیتی اور مسلم دشمنی پر مبنی فیصلے نے پورے کشمیر کو مقتل گاہ بنانے کا آغاز کیا، مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے فوج کے ذریعے کشمیریوں پر ظلم اور بربریت کی انتہاء کر دی ہے۔ بارِ دیگر کہوں گا کہ ان سے ہوشیار رہنے اور رنجیت سنگھ کے تمام قبضہ جات کو واگزار کرنے کی ضرورت ہے ۔

Comments

Click here to post a comment