بھارتی صوبہ گجرات ، وہ سرزمین ہے جس کی سیرابی پانی سے کم اور بے گناہ مسلمانوں کے خون سے زیادہ ہوئی ہے ۔ 1947 سے لے کر اب تک ، کم ہی ایسا وقت آیا ہے جب بھارتی انتہا پسند ہندؤوں نے گجرات کی دھرتی کو سکھ کا سانس لینے دیا ہو۔
ساٹھ کی دہائی میں سے لے کر نوے کی دہائی تک ، وقتاً فوقتاً گجرات میں مسلمانوں کو انتہا پسند جماعتوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی چھتری تلے مسلسل تختۂ مشق بنائے رکھا۔ ان ہنگاموں اور فسادات کو ایک نیا روپ ملا ، جب اکیسویں صدی کے آغاز میں مسلمانوں کی منظم نسل کشی کی جسجتجو میں گجرات کو جنگ کا میدان بنایا گیا اور ریاستی مشنری کو بھارت کے وفادار ، محب وطن نہتے مسلمانوں کے خلاف بے دریغ استعمال کیا گیا۔ دو ہزار دو میں جس آگ کو بھڑکایا گیا ، اس کے شعلے آج پورے بھارت کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔
دو ہزار دو کے گجرات فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا گیا اور انتہا پسند ہندؤوں نے بہت بڑی تعداد میں مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ کئی معروف مسلم رہنماؤں کو قتل بھی کیا گیا جن میں کانگریسی رہنما احسان جعفری بھی شامل تھے۔ ان احسان جعفری کی اہلیہ ، ذکیہ جعفری آج بھی اپنے شوہر کے قاتلوں کو سزا دلوانے کے لیے سرکردہ ہیں، مگر انصاف اور بھارت دو متضاد عناصر ہیں۔ موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ اور مکمل طور پر ان فسادات کے سرپرست تھے۔ اسی باعث انہیں گجرات کے قصاب کا نام دیا گیا۔
بھارت، مبینہ طور پہ ایک سیکیولر مملکت ، ایسا انصاف سے دور ملک ہے کہ عدالتیں ، مسلمانوں کے اس منظم قتل عام پر انصاف فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہیں ۔ اور ریاستی جبر کی انتہا یہ ہے کہ اس قتلِ عام پر اٹھنے والی ہر آواز کو منظم انداز سے دبایا گیا ۔
اسی جبر کا تسلسل ، گزشتہ سنیچر کو سامنے آیا جب 2002 کے اس قتل عام پر آواز اٹھانے والی انسانی حقوق کی متحرک علم بردار ٹیسٹا سیتلواڈ کو تفتیشی اداروں نےگرفتار کر لیا۔ یہ بے سر و پا اقدام بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے ایک الزام نما بیان کے نتیجے میں اٹھایا گیا۔ امت شاہ نے کہا تھا کہ ٹیسٹا سیتلواڈ ، گجرات فسادات کے حوالے سے پولیس کو بے بنیاد اطلاعات دے رہی ہیں۔
بھارت میں گزشتہ کچھ عرصے سے مظلوموں کی داد رسی کو اٹھنے والی ہر آواز کو بے لگام ریاستی اہلکار ، اپنے جبر کےذریعے دبانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں اور ٹیسٹا سیتلواڈ کی گرفتاری بھی اسی سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے ان کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈے سچائی کی آواز کو دبا نہیں سکیں گے۔ایمنسٹی انڈیا کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی علم بردار ٹیسٹا سیتلواڈ کی گرفتاری ، بھارت میں بنیادی انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں پر سیدھا وار ہے۔
تبصرہ لکھیے