حضرت سلمان فارسی کا تعلق فارس کے شہر اصفہان سے تھا.آپ کی کنیت ابو عبداللہ اور لقب سلمان الخیر ہے.آپ قبول اسلام سے پہلے مجوسی /آتش پرست تھے.آتشی پرستی ترک کر کے آپ عسیائیت کے دامن سے وابستہ ہوۓ.
پادریوں سے علم لیتے اسی میں ایک غموریا کے پادری کا جب آخری وقت آیا تو حضرت سلمان فارسی نے دریافت کیا کہ اب میں کس کے پاس جاؤں؟ اس پادری نے بتایا کہ آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا زمانہ قریب ہے یہ دین ابراہیمی پر ہوں گۓ.غموریا کے اس پادری نے مدنیہ منورہ کی تمام نشانیاں بتائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکہ سے ہجرت کر کے کھجوروں کے جھنڈ والے شہر دلنواز میں ہوں گے.وہ صدقہ نہیں کھائیں گۓ البتہ ہدیہ قبول کرلیں گۓ.اور ان کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر ہوگئی "مہر نبوت".پادری اس دنیا سے کوچ کرگیا حضرت سلمان فارسی بتائی گئ تلاش حق کے لیے نکل پڑے.دوران سفر آپ تاجروں کے ہاتھ لگ گۓ اور تاجروں نے مدنیہ کے بنی قریظہ کے ایک یہودی کے ہاتھ فروخت کر دیا.
جب آپ مدنیہ پہنچے پادری کی بتائی گئ نشانیاں آپ نے دیکھ لیں تھی.بعض روایات میں ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکہ سے شہر خنک تشریف لانے والے تھے جب کہ بعض روایات میں آتا ہے کہ حضرت سلمان فارسی کجھوروں کے باغ میں کجھور کے درخت پر چڑھے ہوۓ تھے کہ اپنے یہودی مالک سے کسی سے باتیں کرتے سنا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکہ سے ہجرت کر کے قبا آرہے ہیں.یہ سنتے ہی حضرت سلمان فارسی نے ایک طشتری میں تازہ کجھوریں سجا کر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس تشریف لے آۓ اور کہا کہ یہ صدقے کی کجھوریں ہیں.آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے وہ کجھوریں واپس کر دیں ہم صدقہ نہیں کھاتے.دوسرے دن حضرت سلمان فارسی نے کجھوریں سجا کر آپ کے پاس آۓ اور کہا کہ یہ ہدیہ ہے.
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تحفہ قبول فرما لیا اور اپنے صحابہ میں کجھوریں تقسیم کر دیں.مہر نبوت کی زیارت ابھی باقی تھی.رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جنت البقیع میں ایک جنازے میں تشریف لاۓ.حضرت سلمام فارسی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پشت پر نگاہیں لگاۓ ہوۓ تھے.آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نور نبوت سے دیکھ لیا کہ سلمان فارسی کیوں بےقراری کا مظاہرہ کررہا ہے.آپ نے اپنی پشت انور سے چادر ہٹا لی.مہر نبوت دیکھ کر آپ کی کیفیت بدل گئ آپ نے محبت سے مہر نبوت کو چوم لیا اور اسلام قبول کر لیا.
تبصرہ لکھیے