ہوم << محمدﷺ کی محبت دین حق کی شرط - بنت عبدالقیوم

محمدﷺ کی محبت دین حق کی شرط - بنت عبدالقیوم

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔دن میں پانچ بار لازمی اور کم از کم گیارہ رکعتوں (فرائض کے قعدہ اولیٰ اور اخیرہ) میں تشہد و درود کی بار بار دہرائی یقینا مسلمانوں کی عبادت بھی ہے اور یہ تذکیر تربیت بھی ہے۔۔۔ سادہ سی مثال ہے کہ جب ہم اپنے روزمرہ کےمعاملات مثلاً لین دین، زمین و جائیداد، نکاح کی موقع پر جو حلف اٹھاتے ہیں اور جو اقرار نامے کرتے ہیں ہیں ،ان کے تحت ہم متذکرہ بالا چیزوں اور معاملات میں قانونی حیثیت اختیار کر لیتے ہیں، اب یہ ہمارا حق ،سرمایہ اور اثاثہ بن جاتی ہیں جن کی حفاظت ہم پر فرض ہو جاتی پے،اگر ہم سے ان کی حفاظت کے سلسلے میں کوتاہی ہوتی ہے تو ہم کمزور، بزدل ،بے غیرت سمجھے جاتے ہیں۔۔۔ اور بزدلی مومن کا وصف نہیں اور بے غیرت مومن نہیں، دیوث ہوتا ہے۔۔۔ توہین نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد ہم اپنے آپ کو کیا معذرت پیش کر سکتے ہیں؟

حال ہی میں بھارت کی انتہا پسند پارٹی بی جے پی کی خاتون رکن نپر شرما نے گستاخی رسول کی ہے، بھارت کی جانب سے مگر اس کی مذمت نہ کی گئی۔۔۔حتی کہ پاکستانی حکومت اور مسلمانان پاکستان بھی شاید اس واقعے سے کئی روز لا علم رہے، عرب ممالک، کویت، عمان وغیرہ البتہ بازی لے گئے۔ اسلام دشمنوں کی جانب سے بار بار یہ رذیل حرکتیں صرف اشتعال انگیزی کا نتیجہ نہیں بلکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں، کسی شاعر نے کیا خوب پردہ چاک کیا ہے کفر کی نفسیات اور مشن کا۔

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو

قرآن میں کئی باتیں بار بار دہرائی گئی ہیں جن سے اللہ کا منشاء 1: تذکیر 2:ذہن نشین کروانا 3: موضوع کی اہمیت اجاگر کرنا ہوتا ہے، یعنی ایک ہی بات کا تسلسل مخاطب کے ذہن کو متاثر کر کے رہتا ہے، مخاطب قائل ہو جاتا ہے،اس کے ذہن سے اس بات کو نکالنا ازحد مشکل ہوتا ہے۔۔۔ بالکل اسی طرح کفر نفسیاتی حربہ اختیار کرتے ہوئے مسلمانوں کو عادی بنا رہا ہے، وہ بار بار توہین نبی ،گستاخی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت سنتے ہیں اور معاذ اللہ وہ تکلیف محسوس نہیں کرتے اور وہ ردعمل نہیں دیتے جس کا تقاضا مسلمان کا ایمان اس سے کرتا ہے۔۔۔ یقینا ہم عادی ہوتے جا رہے ہیں ، ہمیں غیر معمولی خبر لگتی ہے یہ لیکن اتنی نہیں کہ ہمارے خون کھول دے، اس سے پہلے کہ یہ کاروائیاں بار بار ہو کر ہمارے لئے عام خبر بن جائیں ہمیں کوئی لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔۔۔۔ اس سے پہلے کے 'کالے قانون' کی اصطلاح کوئی ملعون سلمان تاثیر دوبارہ استعمال کرے ہمیں ممتاز قادری کو قومی ہیرو کا درجہ دلوانا ہو گا۔قانون سزا نہیں دے گا ایسے ملعونوں کو تو ایسے عاشق کے آگے بند باندھنے والے بھی گستاخ ہوں گے۔

تف ہے کہ بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ہی ہمارے لئے وبال جان بن گیا ہے۔۔۔ ایھا المومنین! نجات چاہتے ہو تو علم الدین کی وارثین میں سے ہو جاؤ۔۔۔ نورالدین زنگیوں کو حکمران تسلیم کر لو ، تحفظ ختم نبوت کے لئے جنہیں رب العالمین خود چن لے۔۔۔ عامر چیموں کی راہیں ہموار کرنے والے بنو نہ کہ قبیلہ قریش کی مانند ہو جاؤ جنہوں نے اپنے ہی بھائی بندوں کو شعب ابی طالب میں محصور ہونے پر مجبور کر دیا۔۔۔ کیا تم ابی لہب اور ام جمیل کی فہرست میں آنے سے نہیں ڈرتے۔۔۔ کیا تمھیں عتبہ عتیبہ کا قہر الٰہی کی نذر ہو جانا یاد نہیں۔۔۔ کیا تمھیں ابو نائلہ بننا پسند نہیں۔۔۔ کیا تم نہیں جانتے زینب نامی یہودیہ زہر دینے کے جرم کے بعد بھی معاف کر دی گئی ۔۔۔ بیٹی، زینب کی درد ناک موت کا مجرم بھی معاف کر دیا گیا لیکن گستاخ رسول کے لئے اعلان تھا کہ حرم کے پردوں میں بھی پناہ لے کر بچ نہیں سکتا۔

حرم والے اور تمام دنیا کے حرم والے ببانگ دہل اعلان کر دیں کہ مسلمان کی قوت برداشت یہاں پر ختم ہو جاتی ہے ،یہ وہی مقام ہے جہاں انتہا پسند ہونا اس کے لئے باعث فخر ٹھہرتا ہے۔۔۔ کافرو! حب نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم جرم ہے تو سن لو ہمارے سروں کی قیمتیں تمھیں مقرر کرنا پڑیں گی. یاد رکھیے۔۔۔ شاعر کی اس یاددہانی کو

اگر اب بھی نہ تم اٹھے تو کوئی اور اٹھے گا
کبھی بدلی نہیں جاتی یہ میرے رب کی سنت ہے

Comments

Click here to post a comment