پہلے دن کا کھیل مکمل طور پر انگلینڈ کے نام رہا. اولڈ ٹریفورڈ کی ڈرائی پچ پر بیٹنگ کے لیے سازگار ماحول میں انگلینڈ کا ٹاس جیت جانا بہت بڑا بونس تھا. کک اینڈ کمپنی نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور پاکستانی بائولرز کو حاوی ہونے کا کوئی موقع نہیں دیا. محمد عامر کا پہلا سپیل شاندار تھا گو کہ پچ میں بائونس کافی بہتر ہے مگر اس کے علاوہ بائولرز کے لیے کچھ زیادہ مدد نہیں تھی مگر عامر نے ہیلز کو بڑی حکمت عملی سے قابو کی،ا انہیں ایک دو گیند باہر کھلا کر جب وہ اس بات پر مطمئن تھے کہ عامر کی ان سوئنگ ابھی شاید نا آئے بلکہ جیفری بائیکاٹ بھی کہہ رہے تھے کہ آج عامر گیند اندر نہیں لا پا رہا، اسی وقت ایک شاندار ان سوئنگر پر ہیلز کی وکٹیں بکھر گئیں حالانکہ اس سے دو گیند پہلے ہی آوٹ سوئنگر پر اسد شفیق سلپ میں کیچ ڈراپ کر چکے تھے. سیریز میں عامر کی بائولنگ پر ابھی تک 4 کیچز ڈراپ ہو چکے ہیں اورعامر نے اب تک سیریز میں جو 5 وکٹیں حاصل کی ہیں سب کی سب بولڈ کر کے حاصل کی ہیں. فیلڈرز کو عامر کا ساتھ دینا ہوگا
اس پہلے نقصان کے بعد ٹیکسٹ بک بیٹنگ کا شاندار مظاہرہ دیکھنے کو ملا. روٹ اور کک کی سنچری اننگز بہت لاجواب ہیں. دونوں نے کسی بھی موقع پر غلط شاٹ نہیں کھیلا اور نہ ہی کسی باہر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑنے کی کوشش کی. پاکستانی بائولرز کسی حد تک اوور ایکسائٹڈ بھی نظر آئے اور اس کوشش میں کئی ایک بری گیندیں تحفہ کیں جن کا روٹ اور کک نے بخوبی فائدہ اٹھایا. فاسٹ بائولرز کے خلاف آسانی دیکھتے ہوئے کپتان مصباح الحق یاسرشاہ کو 13 ویں اوور میں ہی بائولنگ کے لیے لے آئے. ڈرائی پچ اور چمکتے ہوئے سورج کو دیکھتے ہوئے یاسر سے اچھے شو کی امید تھی مگر یاسر تھوڑی جلد بازی کرتے نظر آئے گو کہ بال کو ٹرن مل رہا تھا مگر مطلوبہ لینتھ اور لائن نہیں سیٹ ہو پائی. خاص کر کک نے انہیں اپنے پیڈ پر گیند نہیں مارنے دیا. یاسر انہیں ٹریپ کرنے کے چکر میں نظر آئے جس کا انہوں نے بخوبی جواب دیا اور یاسر کو زچ کر کے رکھ دیا. مجبورا یاسر تھوڑی سی جگہ دیتے اور کک اس گیند پر ٹوٹ پڑتے. سچی بات تو یہ ہے کہ وہاب ریاض کی جگہ ایک رائٹ آرم فاسٹ باولر کھلانا چاہیے تھا. اگر رائٹ آرم فاسٹ بائولر کھیلتا تو یاسر کو لیفٹ آرم بیٹ کے لیے رف مل جاتا مگر یہاں مینجمنٹ چوکتی نظر آئی. روٹ نے سکوائر کے پیچھے شاٹ نہیں مارے اور واضح طور سے محسوس ہورہا تھا کہ روٹ اپنے جسم سے دور گیند کو نہیں کھیلنا چاہتے تاکہ یاسر کو کوئی ایج نا مل سکے. جب جب یاسر ان کی حکمت عملی کا توڑ کرنے کے لیے مڈل کی طرف آئے، روٹ نے انہیں لیگ پر چوکا مارنے میں کوئی غلطی نہیں کی. یاسر کی 50٪ گیندیں ہاف وولی تھیں جس کی وجہ سے انہیں اتنی مار بھی پڑی. یاسر کو لارڈز ٹیسٹ میں ٹوٹل 17 چوکے پڑے تھے اور کل صرف ایک دن کی باولنگ میں 16 چوکے پڑ گئے. پاکستان نے کل پانچواں بائولر بہت مس کیا. اگر حفیظ کا ٹیسٹ کلیئر ہوجائے تو کمال ہوجائے ورنہ یاسر سے زیادہ کام لینا ان کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے. حفیظ ویسے بھی لیفٹ ہینڈڈ بلے بازوں کے لیے بہت موثر ہیں. انگلینڈ کے پاس 4 -5 بائیں بازو کے بلے باز ہیں اس لیے ایک آف سپنر بہت ضروری ہے جو کم از کم 15-20 اوورز کروا سکے.
مجموعی طور پر کل سب بائولرز نے انتہائی خراب باولنگ کی. وہ تو انگلینڈ کے دوسرے بلے باز اپنی ناتجربہ کاری سے مار کھاگئے اور 300 پر چار وکٹیں مل گئیں، اب بھی انگلینڈ کے پاس بہت موقع ہے کیونکہ ان کی بیٹنگ میں ڈیپتھ بہت ہے مگر صبح کا سیشن بہت اہم ہے. اب بھی میچ میں واپسی ہوسکتی ہے. اگر پہلے گھنٹے میں دو تین وکٹیں مل جائیں. بہرحال اگر لنچ تک انگلینڈ نے اچھا کھیل لیا تو پاکستان بیک فٹ پر چلا جائےگا. کپتانی بھی کل تھوڑی آف کلر رہی. غیر ضروری سنگل ہم نے بہت لیک کیے، شاید اس کی وجہ خراب بائولنگ اور لیگ سائیڈش لائن بھی رہی ہو مگر بعض دفعہ لگا جیسے مصباح بیٹسمین کی غلطی پر تکیہ کر بیٹھے ہیں. اتنی آسان پچ پر کک اور روٹ جیسے بلے باز کیوں غلطی کریں گے؟ یہاں آپ کو کچھ خاص کرنا پڑے گا اور کل پاکستان کچھ خاص نہیں کر پایا. امید ہے رات میٹنگ میں سب نے چیزوں کو نئے سرے سے دیکھا ہوگا اور آج ہم 400 سے کم پر انگلینڈ کو آوٹ کر سکیں گے. کک نے کل اپنی 29 ویں سنچری مکمل کی اور سر ڈان بریڈ مین کا ریکارڈ برابر کردیا. بطور کپتان یہ ان کی 11 ویں سنچری تھی جو کہ انگلینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ سنچریاں ہیں
تبصرہ لکھیے