ہوم << کا نپیں ٹانگ گئی ہیں .رومانہ گوندل

کا نپیں ٹانگ گئی ہیں .رومانہ گوندل

اسلامی جمہیوریہ پاکستان دنیا کے نقشے پہ ایک آزاد ملک کی حیثیت سے ۱۹۴۷ کو ابھرا تھا ۔ لیکن اس آزادی کے پیچھے ایک لمبی جدو جہد تھی کیونکہ مسلمانوں کو لگتا تھا کہ وہ ایک ملک میں رہتے ہوئے ہمیشہ انگریزوں اور ہندوئوں کے تسلط میں رہیں گے.

اس لیے انہیں ایک الگ ملک بنانا چاہیے۔ ملک الگ ہو گیا لیکن ہم آج تک دوسروں کے تسلط سے آزاد نہیں ہو سکے۔ ہماری حکومت ، غیر ملکی پالیسی سب دوسروں کی مرضی سے بنتی ہیں۔ کیونکہ پاکستان صرف ایک آزاد نہیں ایک آزاد غریب ملک ہے۔ جو قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے ، جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو تا جا رہا ہے ۔ ان قرضوں کی واپسی تو دور کی بات ، ان پہ سود کی ادائیگی کے لیے مزید قرضے لینے پڑتے ہیں ۔ ہماری بیرونی تجارت سوائے چند سالوں کے ہمیشہ خسارے میں ہی رہی ہے۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود خوراک کی ضرورت بھی پوری نہیں کر سکے۔

ہم دوسروں کی امداد اور قرضوں پہ جیتے ہیں تو ان کی بات ماننا بھی مجبوری ہے اور یہ مسئلہ محض جذباتی تقریر وں سے حل نہیں ہو سکتا۔ ایک صدی ہو نے کو ہے اس ملک نے اقتدار کی کرسی پہ کئی چہرے دیکھیں ہیں ، کئی دلفریب تقریریں بھی سنی ، لیکن ملک کی معاشی صورت حال بتاتی ہے کہ سب اپنے اقتدار کے لیے لڑیں ہیں ۔ اس ملک کے محب وطن سیاستدانوں نے ملک کے دو ٹکڑے کر دیئے لیکن اپنی کرسی کی قربانی نہیں دی۔

دے رہیں ہیں جو آج تمہیں رفاقت کا فریب

ان کی تاریخ پڑھو گئے تو دہل جائو گئے

پچھلی حکومت کو نا کام بنانے کے لیے د ھرنے دیئے گئے ۔ تعلیمی ادارے بند رہے ۔ سڑکیں بلاک رہی ملک کو معاشی طور پہ نقصان ہوا وہ ملک و قوم کا نقصان تھا ۔ کرپشن سے جو نقصان ہوا وہ بھی اس ملک اور قوم کا نقصان تھا ۔ جس کو مہنگائی کی صورت میں تین سال اس عوام نے بھگتا ہے اور نہ یہ سلسلہ رکتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔ سیاستدان تو کچھ اسمبلی میں بیٹھ گئے اور کچھ لندن میں زیر علاج ہو گئے ۔ اب یہ حکومت اپنی مدت سے پہلے ختم ہوئی اس حکومت کی نا کامی کے لیے جو کچھ کیا گیا اس کا نقصان بھی ملک کی معاشی تبا ہی ہے ۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرنے سے قرضوں کا بوجھ اور بڑھ گیا ہے ، مہنگائی میں مزید اصافہ ہو رہا ہے۔ پا ورٹی لائن سے نیچے لوگوں کی تعداد میں ا ضافہ ہو تا جا رہا ہے ۔

اب اتحادی پارٹیاں نئی حکومت بنانا چاہتی ہیں لیکن خبریں گرم ہیں کہ پی ٹی آئی کا اگلا قد م استعفے دے کے نئے الیکشن پہ دبائو ڈالنا ہے ۔ جس کے لیے ایک بہت بڑا بجٹ چاہیے۔ جس کو بجلی جیسے بنیادی مسئلے کو حل کرنے کے لیے لگایا جاتا تو ہو سکتا ہے ہمارا یہ مسئلہ حل ہو جاتا۔ لیکن مسئلہ ملک یا قوم کی بہتری نہیں بلکہ اقتدار ہے اس لیے ان سب کے بعد جو پارٹی حکومت بنا گئی وہ کرپشن کریں گے اور جو نہ بنا سکی وہ کسی دوسرے ملک میں جا کے سکون سے اپنی حکومت آنے کا انتظار کریں گئے۔

اور بیس کروڑ عوام اگلے کئی سالوں تک اس سب کے نتیجے میں بجلی ، گیس اور دوسری ضروریات زندگی کے لیے ترستی رہے گئی ۔ لیکن جس قوم کے لیے ان سب سے بڑا مسئلہ کا نپیں ٹانگ گئی ہو اسے دعا کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔ اللہ اس ملک اور قوم پہ رحم کرے۔ آمین