ہوم << رمضان کہانی، امی کی ڈاٸری‎‎ . ام محمد عبداللہ

رمضان کہانی، امی کی ڈاٸری‎‎ . ام محمد عبداللہ

صہیب کے بابا جانی کمرے میں داخل ہوٸے تو انہیں حیرانی ہوٸی۔ ”صہیب آٸینے کے سامنے کھڑا کیسی شکلیں بنا رہا ہے۔“ انہوں نے الجھن سے سوچا۔ ذرا آگے بڑھے تو معلوم ہوا کہ جناب صہیب صاحب تو کچھ گنگنا بھی رہے تھے۔

بابا جانی نے مدھم سی گنگناہٹ پر غور کیا۔

”محمدؐ مسکراتے تھے، ہمیشہ مسکراتے تھے

وہ اتنے خوب صورت، صاف ستھرے،

نکھرے نکھرے، پیارے پیارے تھے

کہ جب بھی، مسکراتے تھے

تو انکے موتیوں سے دانت، جھلمل جھلملاتے تھے

محمدؐ مسکراتے تھے، ہمیشہ مسکراتے تھے۔“

صہیب کے منہ سے اتنی پیاری نعت سن کر بابا جانی کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گٸی۔ ”نعت تو آپ بہت پیاری پڑھ رہے ہیں لیکن یہ آٸینے کے سامنے کیا ہو رہا ہے صہیب۔“ بابا جانی! میں مسکرانے کی مشق کر رہا ہوں۔ اچھا! بھلا وہ کیوں؟“ پتا ہے بابا جانی مجھے ایک بات پتا چلی ہے۔صہیب نے رازدارانہ لہجے میں بابا جانی کے قریب ہوتے ہوٸے سرگوشی کی۔وہ کیا بھلا؟

بابا جانی حیران ہوئے ”وہ امی جان اس دن جو خوبصورت سی ڈاٸری لاٸی تھیں اس پر انہوں نے لکھا ہے .میری رمضان ڈاٸری۔”اچھا پھر۔۔۔۔“ اس کے پہلے صفحے پر انہوں نے لکھا ہے۔ رمضان رحمت و برکت کا مہینہ ہے۔ خاتم النبیین حضرت مُحَمَّد مصطفی ﷺ نے فرمایا۔ ”جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دٸیے جاتے ہیں۔“صحیح مسلم2496

امی جان نے آگے لکھا ہوا ہے اللہ کی رحمت کو پانے کے لیے مجھے ہر اچھے کام میں مثلاً عبادات، صدقہ خیرات، دوسروں کی مدد، سلام اور مسکراہٹ وغیرہ میں آگے بڑھنا ہے۔ صہیب بابا جانی کو اتنا بتا کر خاموش ہوا تو بابا جانی دلچسپی سے پوچھنے لگے۔ ”اچھا! آگے کیا لکھا آپ کی امی جان نے۔“ بابا جانی نے دیکھا صہیب نے افسردہ ہوتے ہوٸے سر جھکایا۔ آگے لکھا تھا باقی تو سب ٹھیک ہے لیکن جب جب صہیب ضد کرتا ہے یا اپنی چھوٹی بہنا سے لڑتا ہے تو میرے لیے مسکرانا مشکل ہو جاتا ہے
ایسے ہی جب صہیب کے بابا جانی غصے میں ہوتے ہیں تو بھی میرے لیے مسکرانا مشکل ہو جاتا ہے.

لیکن میں پھر بھی کوشش کروں گی کہ رمضان المبارک میں ہنستی مسکراتی رہوں تاکہ اللہ پاک کی رحمت حاصل کر سکوں۔ ”ہممم۔“ بابا جانی نے پرخیال انداز میں سر ہلایا۔
”بابا جانی! میں نے سوچا ہے کہ امی جان کی طرح میں بھی رمضان المبارک میں مسکراتا رہوں۔ ضد بھی نہ کروں اور بہنا سے بھی نہ لڑوں تاکہ میں اور امی دونوں مسکراتے رہیں اور اللہ پاک ہمیں دیکھ کر خوش ہوں۔“

”اچھا جی اگر ایسا ہے تو پھر میں بھی غصہ نہیں کروں گا اور رمضان المبارک میں مسکراتا رہوں گا۔“ ابو جان نے صہیب سے وعدہ کیا۔ ایسے میں امی جان مسکراتے ہوٸے کمرے میں داخل ہوٸیں تو صہیب اور اس کے بابا جانی بھی امی جان کو دیکھ کر مسکرانے لگے۔ ان کے مسکرانے پر اللہ کی رحمت چاروں جانب سے ان پر برسنے لگی تھی۔