کیا فارن پالیسی، کیا نیویارک ٹائم، کیا ٹیلیگراف، نیوزویک، کیا فاکس نیوز ، کیا بی بی سی اور کیا سی این این ۔۔۔۔ سب جھوٹوں اور منافقوں کا گروہ ہیں ۔۔۔۔۔۔ ایسی بھٹیاں ہیں جہاں مطلب کا سچ ڈھالا جاتا ہے اور لوگوں کے اذہان میں انڈیلا جاتا ہے۔ لاکھوں عراقی اور افغانی مروا دیے تاکہ انہیں جمہوریت سکھائی جا سکے، دونوں خودمختار ممالک کو کھنڈرات بنا دیا گیا ۔۔۔۔۔۔ صفحے کے صفحے سیاہ کر ڈالے کہ ہم وحشیوں اور گنواروں کو جمہوریت کا سبق سکھانے آئے ہیں، انہیں تہذیب یافتہ بنانے آئے ہیں۔۔۔ لیکن جہاں جہاں جمہوریت ہے وہ انہیں ہضم نہیں ہو رہی کہ وہاں اسلام پسند برسراقتدار آ گئے ۔۔۔۔۔۔۔ سورج کی طرح چمکتا دمکتا سچ انہیں قبول نہیں ہے۔ کیونکہ وہ ان کے تاریک نظریات سے میل نہیں کھاتا ۔۔۔ سب جان لیں کہ انہیں جمہوریت نہیں چاہیے، الحاد چاہیے، لادینیت چاہیے، کفر چاہیے ۔۔۔۔۔ اس مقصد کے لئے مسلم ممالک میں انہیں بادشاہ یا فوجی آمر ہی موزوں ہیں۔ جمہوریت صرف ایک جواز ہے جو انہیں ان آمروں پر حملہ کرنے کے لیے چاہیے جو ان کے اشاروں پر چلنے سے انکار کر دیتے ہیں۔
:
کیا ہم بھول جائیں کہ جب الجزائر اور مصر میں فوجی بغاوتیں ہوئیں تو امن و امان کے نام پہ انہوں نے باغیوں کا ساتھ دیا تھا ۔۔۔۔۔ وہاں کے عوام آج تک اپنا جمہوری حق نہ پا سکے، لیکن ان دانش فروشوں کے پیٹ میں کوئی تکلیف نہیں اٹھتی ۔۔۔۔۔ ترکی میں جمہور نے اپنا رستہ کیا بنایا کہ ان کے بین تھم نہیں رہے ہیں۔ اب ترکیوں نے جمہوریت کے باغیوں کو الٹے پاؤں پھیر دیا تو ان کا سیاپا ختم نہیں ہو رہا ۔۔۔۔ انہیں سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے اسلام کا ہوا نظر آ رہا ہے ۔۔۔ کہتے ہیں creeping islam .... اسلام جمہوریت کے پردے میں رینگتے ہوئے داخل ہو رہا ہے۔۔۔ صیحیح پہچانا ۔۔۔ اسلام آپ کے گھروں کے اندر رینگ آیا ہے۔ بہت سخت جان ہے یہ۔
:
او عقل کے اندھو ۔۔!
اسلام تو بغیر ترکی کے بھی آئے گا۔ بغیر کسی اردگان اور بغیر کسی حکومت کے بھی آ جائے گا۔ اپنے گھروں کی خبر لو بے خبرو ۔۔۔ اسلام تمہارے گھروں میں گھسا چلا آ رہا ہے ۔۔۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اسلام ایک ایک گھرمیں داخل ہو کر رہے گا چاہے کوئی خوشی سے قبول کرے یا ذلیل ہو کر اطاعت کرے۔
:
یہ کہتے ہیں کہ معاشرہ تقسیم ہے۔ حکومت سب کو ساتھ لے کر نہیں چل رہی۔۔ فوج اس کی ضمانت دے گی۔ کیا امریکہ، برطانیہ اور دوسرے مغربی ممالک میں معاشرے تقسیم نہیں ہیں؟ کیا وہاں حکومتیں سب کو ساتھ لے کر چل رہی ہیں؟ وہاں فوج کے آنے کے سندیسے کیوں نہیں سناتے؟
:
:
ہم 2014 میں مصر میں فوج کے خونی انقلاب پر روئے تھے۔ ہمارے ہزاروں ساتھی شہید ہوئے تھے۔ ان پہ ٹینک چڑھا دیے گئے تھے۔ الرابعہ پر خون کی ندیاں بہا دی گئی تھیں۔ اس وقت تم ہم پہ ہنس رہے تھے۔ ہم دل گرفتہ تھے اور رو رہے تھے۔
آج 2016 میں ترکی کی ناکام فوجی بغاوت پر ہم ہنس رہے ہیں اور تم رو رہے ہو۔ اب ان شاءاللہ تم روتے ہی رہو گے۔ کیونکہ تمہارا اگلا ہر قدم پسپائی ہے اور ہمارا ہر قدم فتح کا ہے۔
لا الہ اللہ ، بسم اللہ ، اللہ اکبر
تبصرہ لکھیے