ہوم << اسلام آباد، لڑکیوں کی ایک بڑی درسگاہ میں شرم کا جنازہ نکل گیا - محمد سجاد

اسلام آباد، لڑکیوں کی ایک بڑی درسگاہ میں شرم کا جنازہ نکل گیا - محمد سجاد

محمد سجاد حال ہی میں ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں لڑکیوں کی ایک بڑی درسگاہ میں ایک سروے کا انعقاد کیا گیا، جس میں لڑکیوں سے انتہائی بےہودہ سوالات پوچھےگئے، ہر سوال کے سامنے انتہائی گھٹیا جوابات آپشن میں دیےگئے تھے۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تعلیمی اداروں میں جنسی بےراہ روی عام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس ادارے میں یہ سروے کئی دفعہ ہوئے، چند سوالات یہ ہیں۔
1۔ بچہ کیسے ہوتا ہے؟
2۔ آپ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ جب پہلی بار ڈیٹ پر جاتی ہو تو کیا کرتی ہو؟ (ہاتھ پڑتے ہی کِس کرتی ہو یا نہیں)
3۔ حمل (پریگننٹ) کیسے ہوتا ہے؟ ہاتھ ملانے سے یا تعلق سے؟ وغیرہ وغیرہ
استغفراللہ۔ یہ ہے ہمارے تعلیمی اداروں کا حال۔ ان لڑکیوں سے ایسے بہت سے بےہودہ اور بےشرمی پر مبنی سوالات پوچھے گئے، باقی سوالات اتنے گھٹیا ہین کہ قلم ان کو لکھنے سے قلم قاصر ہے۔
سوال یہ ہے کہ ہم نے اپنی نسل کن ہاتھوں میں دی ہوئے ہے؟ تعلیمی اداروں میں موجود یہ عزتوں کے بیوپاری کون ہیں؟ ان کے عزائم کیا ہیں؟ بوائے فرینڈ، ڈیٹ اور کسنگ اور تعلق جیسے الفاظ اور سوالات کا ایک تعلیمی ادارے میں باحیاء بچیوں سے پوچھنا اور اس آڑ میں انھیں مغربی کلچر سے آشنا کرانا اور اس کی ترغیب دینا، اس سب کی کس نے کیسے اجازت دی ہے؟ حکومت کہاں ہے؟ اس طرح کے سروے اور سرگرمیاں کرنے والے کون ہیں؟ ان عناصر کو کون لگام ڈالےگا؟
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جس ادارے میں یہ سروے کیا گیا، اس میں موجود اکثر بچیوں اور ان کے والدین نے بدنامی کے خوف سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ کچھ لڑکیوں نے گھر آ کر والدین کو بتایا، کچھ خاموش رہیں اور کچھ ڈانٹ اور مجبوری کے ڈر سے بتا نہیں رہیں۔ جن والدین کو اس بارے میں پتہ چلا وہ اس وجہ سے خاموش ہیں کہ باقی لوگ بھی تو خاموش ہیں۔ ہم اکیلے کیوں اس سروے کے خلاف آواز اٹھائیں۔ یہ خاموشی ایسے برقرار رہی تو اس طرح کی سرگرمیوں اور عزت کے ان بیوپاریوں کو اپنے کالے کرتوت دیگر درسگاہوں تک پھیلانے کا موقع ملے گا۔
تعلیمی اداروں میں اس قسم کی سرگرمیاں انتہائی خطرناک اور سوچی سمجھی گھناؤنی سازش ہے۔ رہی سہی کسر ہماری بےحسی اور خاموشی نے پوری کردی ہے۔ جن اداروں میں بچیوں کو حیاء سکھائی جانی تھی وہاں غیرمحسوس طریقے سے بےحیائی، بے پردگی، اور بےراہروی کی تعلیم دی جارہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی اداروں پر کڑی نظر رکھے۔ ایسے سروے اور سرگرمیاں اور بے ہودگی عام کرنے والو کو بے نقاب کیا جائے۔ ایسے عناصر کو ان اداروں سے فارغ کیا جائے جو نئی نسل کو اپنے دین اور مشرقی روایات سے ہٹا کر مغربی کلچر اور بےہودگی پر آمادہ کررہی ہیں۔ ضروری ہے کہ والدین اور خاص طور پر مائیں بچیوں کو اعتماد میں لے کر ان چیزوں سے باخبر رہیں اور بروقت اپنے شوہر کو خبردار کرے۔ والدین ہر فورم پر اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔
صحافی دوستوں اور میڈیا سے بھی گزارش ہے کہ ان عناصر کو بےنقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ متعلقہ ادارے خفیہ طور پر ایسے اداروں اور افراد کی نگرانی کریں، اور ان کو لگام ڈالیں۔ ایسا نہ ہو کہ خدانخوستہ پانی سر سے اونچا ہو جائے، اور پھر کچھ کرنا بس میں نہ رہے۔