امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے پاکستان کو کچھ فائدہ ہو یا نہ ہو، ایک پاکستانی کا ضرور بھلا ہو سکتا ہے.... یعنی، عمران خان.
کل تک جو دوست عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے تقابل، یا مماثلت، کے تذکرہ پر چیں بجیں نظر آتے تھے، وہ اب ایسا نہ کیے جانے پر شاید زیادہ خفگی کا مظاہرہ کریں. 🙂
بہرحال، خان صاحب کے کیمپین مینیجرز کو ٹرمپ صاحب کی انتخابی مہم کا بھرپور جائزہ لینا ہوگا. خاص کر یہ کہ ایک ”مستقل مزاج“ مہم کیسے چلائی جاتی ہے تاکہ عوام میں موجود فرسٹریشن کو نہ صرف برقرار رکھا جائے بلکہ اس کو ہلکی آنچ پر یہاں تک لایا جائے کہ وہ ہر حال میں ووٹ دینے گھروں سے نکلیں. بظاہر ناممکن نظر آنے والے ہدف کو ممکن بنانا اسی طرح ہو سکتا ہے. روز پریشر ککر صورتحال بنا کر پیچھے ہٹتے رہیں گے تو اس سے عوام کا کتھارسس ساتھ ساتھ ہوتا رہے گا اور ووٹنگ تک پہنچتے پہنچتے ان کا جذبہ کافی سرد ہو جائے گا.
دوسرا، یہ دعا اور کام کا وقت ہے. دعا یہ کہ اب ڈونلڈ ٹرمپ ایک ڈیڑھ سال میں ہی لوگوں کو اتنا بیزار نہ کر دے کہ مثال کے بجائے عبرت بن کر رہ جائے، اور کام آپ کو کرنا ہے (خیبر پختون خوا میں) تاکہ آپ کے ووٹوں اور ممکنہ ووٹوں کو تحریک ملے.
ٹرمپ صاحب ”شعور“ پر ”جذبہ“ کی فتح کی علامت ہیں. خان صاحب بھی جذبہ پر ہی بازی لگائے ہوئے ہیں. کوئی مانے یا نہ مانے، ٹرمپ صاحب کی پرفارمنس سے عمران صاحب کے دعوی اقتدار کی کامیابی کا ممکنہ گہرا تعلق ہو گا، بالخصوص اگر ڈونلڈ ٹرمپ کچھ بھی مثبت کر پائے. خان صاحب بہرحال ٹرمپ صاحب سے بہت بہتر کردار اور پرفارمنس رکھتے ہیں.
یہ ایک دلچسپ ایکویشن ہے. دیکھتے ہیں وہ واحد پاکستانی جسے ٹرمپ کے منتخب ہونے سے فائدہ ہو سکتا ہے کہاں تک اس بت سے فیض پاتا ہے. ! 🙂
تبصرہ لکھیے