انگلش کا محاورہ ”جیک آف آل ٹریڈز بٹ ماسٹر آف نن“ جس کا مناسب ترین ترجمہ ”ہرفن مولا، ہرفن ادھورا“ ہوسکتا ہے۔ یعنی ہرکام کے بارے میں علم ہونا لیکن ظاہر ہے علم ایک سمندر ہے اورعلم کی کسی ایک شاخ پر ہی پوری زندگی بیت جائے تو علم کی تکمیل تو درکنار تکمیل کے قریب بھی پہنچنا تقریباً ناممکن لگتا ہے۔ لیکن اس تصور کو اٹلی کے لیونارڈو ڈی ونچی اپنی عملاً مافوق الفطرت شخصیت سے باطل کر دیتے ہیں۔ لیونارڈو ڈی ونچی زندگی کا کون سا شعبہ ہے جس میں اوج ثریا کو چھوتے نظر نہیں آتے۔
کہاجاتا ہے کہ اوسط درجے کا انسان اپنی دماغی صلاحیتوں کا محض 2 سے 3 فیصد استعمال کرتا ہے، باقی دماغ محض ایک جیلی کی طرح اپنے خول میں ہلکورے کھاتا بالاخر اپنے انجام کو پہنچ جاتا ہے۔ کبھی کبھی یہ سوال دماغ میں ابھرتا ہے کہ اگر بیدار مغز انسان سوفیصدی اپنے دماغ کواستعمال کرنا شروع کردے تو دنیا کیا رخ اختیار کرے گی۔ یقیناً یہ دنیا اپنی سائنسی ترقی کی ان منازل کو طے کرلے گی جو اسے طلسمات کے عجائبات میں لے جائے گی۔ شائد ”کن فیکون“ سے مشابہ معجزات وقوع پذیر ہونا شروع ہوجائیں۔
میراگمان ہے کہ لیونارڈوڈی ونچی ان انسانوں میں سے تھے جو نامساعد حالات میں رہتے ہوئے بھی سائنس کی ترقی کی راہ متعین کرگئے تھے۔ ابتدائی دور میں جب سائنس عہد طفولیت میں تھی۔ مستقبل کے احوال پردہ راز میں تھے، لیونارڈو اپنی جولانیوں اور مہم جویانہ طبعیت کے باعث آنے والے محیرالعقول سائنسی دور کو منکشف کرگئے۔ انہوں نے جہاز، ہیلی کاپٹر، بلٹ پروف گاڑیوں کا تصور دیا اور ان کے ابتدائی خدوخال واضح کیے. بحیثیت آرٹسٹ انہوں نے شہرہ آفاق مونالیزا اور دی لاسٹ سپر پینٹنگز کو تخلیق کیا۔ دنیا جدید بھی لیونارڈو کی تخلیق مونا لیزا کے سحرسے آزاد ہونے میں ناکام ہے۔
لیونارڈو ڈی ونچی کو کس نام سے یاد کیا جائے، یقیناً مشکل ترین کام ہگا کیونکہ ان کی وجہ شہرت کسی مخصوص میدان سے وابسطہ نہیں کی جاسکتی۔ انھوں نے مصوری، مجسمہ سازی، انجنیئرنگ، نقشہ نویسی اور ایجادات میں نام کمایا۔
لیونارڈو 15 اپریل، 1452 میں اٹلی کے ایک گاؤں ونچی میں پیدا ہوئے۔ اہل علاقہ میں لیونارڈو کے نام سے ہی پہچان پائی۔ لیونارڈو ایک غیرمنکوحہ جوڑے کے ہاں پیداہوئے۔ روایت کے مطابق لیونارڈو شاید والدین کی عدم توجہ کے باعث مدرسہ سے تعلیم نہ حاصل کرسکے، واجبی سی تعلیم گھر سے ہی حاصل کی۔ فن مصوری سے لگاؤ بچپن سے ہی تھا۔ مصوری کا فن ان کی ابتدائی تصاویرسے عیاں تھا جوقابل ستائش تھا۔ یہی ذوق مجسمہ سازی میں بھی ان کی پہچان کا باعث بنا۔ 14 سال کی عمر میں لیونارڈو میٹل ورک، لیدر ورک، وُڈ ورک، مجسمہ سازی میں نمایاں مہارت حاصل کرچکے تھے۔ علاوہ ازیں ان کی ڈائری سے یہ بھی منکشف ہوتا ہے کہ لیونارڈو جیولوجی اور اناٹومی پر بھی قابل رشک دسترس رکھتے تھے، اور ان کے مشاہدات اور تجربات ان علوم کے ابتدائی تصورات میں اہمیت خاص رکھتے ہیں۔
لیونارڈو کی زندگی نامساعد حالات اور نشیب وفرازسے عبارت ہے۔ انسان کی کامیابیاں بےشمار رکاوٹوں کو عبورکرنے کے بعد جنم لیتی ہیں۔ اس حقیقت کا اعتراف لیونارڈو کی زندگی سے بخوبی ہوتا ہے۔ لیونارڈو کا بچپن تلخ گھریلو زندگی میں گزرا۔ ناکامیوں سے دل گرفتہ ہونے کے بجائے لیونارڈو نے عزم واستقلال کی بےمثل تاریخ رقم کی۔ فرانس کے حملہ کے دوران لیونارڈو کو مسلسل ہجرت کا سامنا رہا۔ لیکن سعی پیہم نے بندہ خاک سے ناقابل فراموش کارنامہ ہائے انجام دلوائے۔ آرٹ کے میدانوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد لیونارڈو کے من میں تجسس کی ایک کونپل پھوٹی اور درجہ کمال رکھنے والی صلاحیتوں کا رخ جیولوجی اور اناٹومی کی طرف ہوا۔ یہاں سے لگن اور دوآتشہ جستجو نے اس مرد آہن کو شب و روز کی محنت پر مجبورکر دیا اور یوں، بائیسکل، پیراشوٹ، جہاز، ہیلی کاپٹر اور بلٹ پروف گاڑیوں جیسی معروف ایجادات کا سہرا لیونارڈو کے سر سجا۔
2 مئی، 1519ء میں 67 سال کی عمرمیں لیونارڈو نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ لیونارڈو کی زندگی ایک عزم و استقلال کی داستان ہے جس سے انسانیت کی خدمت کا انمول سبق ملتا ہے۔ لیونارڈو کے بارے میں ہی شاید غالب نے کہا تھا،
دام ہر موج میں ہے حلقہ صدکام نہنگ
دیکھیں کیا گزرے ہے قطرہ پہ گہرہونے تک
تبصرہ لکھیے