آج دنیا بھر میں مسلمان جن مصائب و آفات کا شکار ہیں ان کا سب سے بڑا سبب آپس کا جھگڑا اور تفرقہ بازی ہے .
ورنہ عددی کثرت اور مال واسباب سے مسلمانوں کو سابقہ ادوار میں ایسی کثرت حاصل نہ تھی جیسی آج حاصل ہے , دور جدید کے فتنہ پرور لبرل اور سیکولر ذہن کے حامل افراد عوام میں بڑے پیمانے پر دین کے معاملے میں شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں , جس سے مسلمانوں میں نفرت , فرقہ واریت اور جھگڑے پروان چڑھ رہے ہیں .
جبکہ اسلام ایک بھائی چارے محبت اور اخوت کا دین ہے جو پورے عالم کیلئے محبت کا پیغام لے کے آیا ,
ارشاد باری تعالیٰ ہے .
" بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں " الحجرات : ۱۰ .
اس آیت میں نفرتوں کے تمام بت توڑ دیے گئے . جس کے بعد اسلام نے صرف مساوات کی بنیاد پر بہترین معاشرہ تشکیل دیا .
لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلمان گروہوں , فرقوں اور مسلکوں میں بٹتے گئے .
" اور انہوں نے تفرقہ پیدا نہیں کیا مگر اس کے بعد کے ان کے پاس علم آ گیا آپس کی ضد کی وجہ سے " الشوری:ٰ ۱۶
آج ہم اپنے اردگرد دیکھ سکتے ہیں کہ کسطرح لوگ ایک دوسرے کی ضد کی بنا پر مسلکوں میں بٹ رہے ہیں اور علم کا غلط استمال کر رہے ہیں یعنی ایک دوسرے کی تذلیل عروج پہ ہے اور اسے اصلاح کا نام دیا جاتا ہے.
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
" لا تغلو فی دینکم " .
ترجمہ : اور دین میں غلو نہ کرو : النساء : ۱۷۷.
اصل میں موجودہ دور میں غلو فرقہ بازی کا سبب ہے , اور غلو کرنے والے اسے دین کی خدمت سمجھتے ہیں .
فروعی اور اجتہادی امور میں تعصب برتنا اور اپنے حاملین کو مخطی یعنی غلطی کرنے والا ہی نہیں بلکہ باطل اور گناہ گار قرار دینا اور ان سے ایسا رویہ رکھنا جیسے اہل باطل سے رکھا جاتا ہے آج کے دور میں غلو کی واضع مثالیں ہیں , بعض لوگ تو غلو میں اس قدر آگے بڑھ جاتے ہیں کہ اپنے مسلک کی دعوت اسطرح دیتے ہیں جیسے غیر مسلم کو دی جاتی ہے .
اسی طرح ایک دوسرے پر فتوے لگانا بھی نامناسب فعل ہے جو کہ آج کل ایک ٹرینڈ بن گیا ہے , جو کہ جھگڑوں اور فسادات کی اصل وجہ ہے جبکہ نبی اکرم ص. نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے .
" میں اس شخص کو پہلے جنت کی بشارت دیتا ہوں جو حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا چھوڑ دے "
سنن ابی داؤد , فی "حسن" الاخلاق عن ابی امامته
اب اس حدیث کے ہوتے ہوئے کسی کا کسی کو کافر کہنا ٹھیک ہوگا ؟
جو اپنے مسلک کے نارے لگاتا پھرے وہ ٹھیک ہوگا ؟
مجھے فخر ہے میں اہلسنت ہوں , مجھے فخر ہے میں بریلوی ہو مجھے فخر ہے میں اہلحدیث ہوں , مجھے فخر ہے میرا تعلق فلاں مسلک سے ہے یہ کہاں کا دین ہے؟
مزہ تو تب ہے جب بندہ کہے مجھے فخر ہے کہ میں مسلمان ہوں ۔
مگر ہر کوئی اپنے مولوی کی بات پہ ڈٹ گیا , جیسا کہ اقبال نے کہا.
گلہ تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا,
کہاں سے آئے صدا لاالاالہ اللہ.
کسی مولوی یا امیر کے کہنے پہ آپس میں نفرتیں پال لینا یہ کہاں کا دین ہے .
جس دن ہم خود قرآن وحدیث سے رجوع کریں گے اس دن نہ تو ہمارا کوئی مسلک ہوگا نہ فرقہ اور ہر جگہ محبت و اخوت ہوگی.
" تم آپس میں چمٹ جاؤ اللہ کی رسی سے اور فرقے میں نہ پڑو " ال عمران :۱۰۳.
تو ہمیں چاہیے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں آپس میں پیار سے رہیں دین اسلام کو اس کے تقاضوں کے مطابق پہنچائیں اس کو اپنی عملی زندگی میں جگہ دیں اور پھر یہی کوشش ایک متحد امت بنائے گی . ان شاء اللہ
بہت عمدہ
قرآن فہمی عام کرکے ہی فرقہ پرستی کا مقابلہ کیا جاسکتاہے
اللہ کریم ہمیں توفیق عطا فرمائے