تندرستی ہزارنعمت ہےاگر انسان صحت مند اور توانا ہوتوہر مشکل کام بھی کر لیتا ہے۔ لیکن بیماری انسان کو مجبور اورلاچار کردیتی ہے۔ انسان بیمار کیوں ہوتاہے؟
ایک خیال یہ ہے کہ بیماری ذہن سے جسم پر منتقل ہوتی ہے. بانو قدسیہ کے ناول راجہ گدھ جس کو اردو کی بائبل بھی کہا جاتا ہے میں نے پڑھا تھاکہ تمام بیماریاں خواہش سے تعلق رکھتی ہیں آدمی پہلے بیمار ہونا چاہتا ہے اس کی صحت مند رہنے کی will کمزور ہوتی ہے وہ بیمار ہوتا ہے جسم مدافعت کرنے سے انکار کر دیتا ہے اور جسم پر جراثیم وغیرہ اثر کر جاتے ہیں.
بانو صاحبہ کے اس خیال کے مطابق تو یہ صرف داخلی اسباب ہوتے ہیں جو انسان کو بیمار کرتے ہیں لیکن خارجی اسباب کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور میرے معاملے میں تو بالکل بھی نہیں کیوں کہ یہ صرف اور صرف ایک خارجی حملہ تھا (یہاں خارجی کا مطلب ہرگز خارجی فتنہ نہیں) ) اور ان خارجی اسباب میں موسمی تبدیلی،آب و ہوا اور ناقص غذانے مجھے بستر سے لگا دیا۔لیکن ان خارجی علامات میں نظر لگنا یعنی اختر عباس اور عمران نواز کا بیمار ہونے والے ہی دن میاں جی پنجاب ہوٹل میں میری پلیٹ میں موجود لبنانی گوشت کی بوٹیاں گننا ہر گز شامل نہیں ہے.
جس طرح اپنے بیمار ہو نے میں داخلی اسباب کی بجائے خارجی اسباب کا یقین ہے اسی طرح سائنس پہ میں نے ہمیشہ اعتبار کیا ہے اور زندگی میں یہ بات مانی اور سمجھی ہے کہ سائنس از دی الٹیمیٹ ٹرتھ (science is the ultimat truth) اس خیال یقین اور ایمان کے ساتھ کہ سائنس انہی حقائق سے پردہ اٹھائے گی اور ہمیں انہی سچائیوں کی طرف لے جائے گی جس کا دین نے ہم کو بتایا ہے۔سائنسی تحقیق کے مطابق اب بچےکو پیدائش کے ساتھ ہی جینیٹکس اعتبار سے ویکسینیشن دی جائے گی ۔جس کے بعد وہ زندگی بھر تمام بیماریوں سے دور رہے گا ۔
کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ واقعی سائنس نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ دنیا سے تمام بیماریوں کا خاتمہ کر لیا جائے گا اس کا جواب دینا تو ابھی ممکن نہیں. اپنی صحت کے لیے ایک سپیشلسٹ ڈاکٹر کے مشورے سے دوا کا استعمال شروع کیا ۔تین چار دن گزر جانے کے بعد بھی جب افاقہ نہ ہوسکا تو آپ جتنے مرضی سائنٹیفک اور سائنسی ہوں۔زندگی میں ایک لمحہ وہ ضرور آتا ہے جب آپ اپنے آپکو بے بس اور مجبور تصور کرتے ہیں ۔رات کے آخری پہر اپنے کمرے میں اکیلے ہوتے ہوئے مکمل خاموشی اور سناٹے میں جب گھڑی کی ٹک ٹک کی آواز بھی سنائی دیتی ہے ۔آپ کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو نکل جاتے ہیں اور آپ اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں بیشک تو ہی ہے جو مجھے شفا بخشتا ہے جب میں بیمار ہوتا ہوں۔ اے اللہ تعالی میرے حال پر رحم فرما اور مجھے صحت کاملہ عطاء فرماے .
تبصرہ لکھیے