جو آگ دل سے تھي، اٹھي کدھر پہنچ گئي
ہوا بھی جس نے دي، اسي کے گھر پہنچ گئي
دماغ و دل کے درمیاں جو بات تھي تري
لو اب یہ کشمکش عروج پر پہنچ گئي
جسے رہا وصال سے کوئي حذر جلا
ہماري ديد نار تک نظر پہنچ گئي
یہ مورچوں کی آڑ میں اڑي پڑي لڑے
جو آگ جنگلوں سے اب شہر پہنچ گئي
جہاں ہزارہا چراغ شب کی زد میں تھے
اس آگ کے کمال سے سحر پہنچ گئي
یہ معجزہ اس آگ سے وفا سبب رہا
گدآ کی آہ دیکھ در بدر پہنچ گئي
ہوم << عروج آتش - یوسف بن محمّد گدا
عروج آتش - یوسف بن محمّد گدا
تازہ تحاریر
مزید تحاریر
بدلتی دُنیا میں ایک تزویراتی خواب - کامران رفیع
9 گھنٹے پہلے
نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری - عبداللہ فیضی
9 گھنٹے پہلے
مرد کا المیہ - طلال فاضل
2 دن پہلے
تبصرہ لکھیے