کہتے ہیں اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے . . اے ڈالر تے وکدے نے . .
کیپٹن روح اللہ نے ڈالر لیے ہوئے تھے، اس لیے اس نے دگنا فائدہ اٹھانے کی سوچی .. ڈالر کے ڈالر اور شہادت کی شہادت .. نیک نامی اور تمغہ جرات جھونگے میں .. اب روح اللہ مزے میں ہے .. عین عالم شباب میں جنت میں امریکی ڈالروں کو استعمال کر کے حوروں کی کمپنی انجوائے کر رہا ہے . کتنا ہوشیار نکلا نا .. زبردست بزنس مین .. حیرت ہے بندوق چلانے کے ساتھ ساتھ بزنس کرنا بھی سیکھ گیا .. اور تو اور امریکہ سے رابطے میں رہا .. ڈالر جنت کے سوئس بینک میں شفٹ کروائے اور جیسے ہی موقع ملا جا خودکش بمبار کو جپھی ڈالی .. کیا خبر یہ موقع بھی خود ہی پیدا کیا ہو .. امریکی ڈالر اکاؤنٹ میں جمع ہوں تو کملے بھی سیانے ہو جاتے ہیں، یہ تو پھر بھی سیانا بیانا بزنس مین کپتان تھا .. نفع نقصان دیکھ کر پورے حساب کتاب سے خودکش بمبار کے اوپر جا لیٹا ..
ڈیڑھ ماہ بعد اس کی شادی ہونا تھی .. اب ایک شادی چھوڑ کر گیا ہے .. وہاں جنت میں روح اللہ اور دہشت گرد اپنی اپنی ستر حوروں کے ساتھ مزے میں ہوں گے . . فیصلہ تو ڈالر نے کرنا تھا .. بےشک کپتان کی موت مرتا یا دہشت گرد کی .. وجہ تو ڈالر ہے نا
بھائی مان گے آپ کی کیلکولیشن کو..
https://www.facebook.com/DawnNews/videos/1253368384738190/
تبصرہ لکھیے