ہوم << سلام اے امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ - شانی انصاری

سلام اے امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ - شانی انصاری

شانی انصاری اے نواسہ رسول جگر گوشہ بتول امام المتقین حسین ابن علی رضی اللہ عنہ ہم آپ کے نانا کے امتی آپ کو خراجِ عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں..
ہم آپ سے محبت رکھنے والے آپ کے بھائی ہیں.
ہم جانتے ہیں آپ کے نانا رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے بے حد محبت فرماتے تھے اور ہمیں آپ رضی اللہ عنہ سے محبت کی تلقین فرماتے تھے.
ہمیں یاد ہے اچھی طرح یاد ہے ...
ہاں ہم یہ نہیں بھولے کہ آپ سے محبت کرنی ہے آپ کی مودت سے دلوں کو منور رکھنا ہے...
آپکے ذکرِ خیر سے اپنی زبانوں کو تر رکھنا ہے آپ سے محبت کی دعوت کو عام کرنا ہے...آپ سے رسول اللہ کے تعلق کا چرچہ عام کرنا ہے.
ہم نہیں بھولے کہ آپ کے لبوں پر خواجہ بطحا نے بوسے دیے ہیں. آپ کے رخساروں کو محبت سے چوما ہے.
ہم نہیں بھولے کہ آپ نے فخرِ کائنات کے کندھوں پر سواری کی ہے...
ہمیں یاد ہے وہ وقت جب آپ نانا کی پیٹھ پر سوار ہوتے تو نانا گھر کے صحن میں آپ کو سیر کرواتے اور پھر پوچھتے بتاؤ تو بچو سواری کیسی ہے؟
ہم نہیں بھولے کہ کالی کملی میں آپ کو چھپا کر رکھا کرتے...
ہمیں ہمارے عزیز حضرتِ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے توسط سے یہ بات بھی پہنچی ہے کہ ایک رات میں کسی ضرورت کی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ..آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم گھر سے باہر اس حال میں نکلے کہ آپ نے اپنے ساتھ کسی چیز کو لپیٹا ہوا تھا اور اوپر کالی کملی مبارک اوڑھی تھی.. پھر جب میں ضرورت بیان کرچکا تو عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کیا چیز آپ نے لپیٹ رکھی ہے؟؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کملی مبارک ہٹائی تو نیچے آپ کے برادر کبیر امام حسن رضی اللہ عنہ اور آپ تھے..
پھر یہ بھی فرمایا یہ میرے بیٹے اور میری بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیہا کے بیٹے ہیں.. اے اللہ میں ان کو محبوب رکھتا ہوں تو بھی ان کو محبوب رکھ اور جو ان کو محبوب رکھے انہیں بھی محبوب رکھ...!!
ہاں اے امامِ عالی مقام ہم آپ کو محبوب رکھتے ہیں واللہ محبوب رکھتے ہیں...
ہمیں یہ بھی یاد ہے کہ مدینے کی گلیوں میں آپ کبھی کھیلنے کو جو جاتے تو آپ کے نانا کے دوست و احباب آپ سے محبت سے پیش آتے تھے.. آپ کو اٹھاتے تھے گلے لگاتے تھے چومتے تھے...
ہمیں یاد ہے آپ کا بچپن لڑکپن جوانی سبھی بے عیب گزرے ہیں... آپ محفوظ رہے گناہوں کی سیاہی سے.. پرنور چہرے کی طرح دل بھی پرنور تھا آپ کا...
ہاں ہمیں یہ بھی یاد ہے... آپ کے والد محترم حضرتِ علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا تھا حسین پاؤں سے لے کر کندھوں تک نانا صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہیں..
واللہ ہم نہیں بھولے یہ بھی نہیں بھولے کہ آپ پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے گئے..
پردیس میں بلا کر بے وفائی جیسی اذیت ناک تکلیف سے گزارا گیا ...
بالآخر آپ کو ربِ کریم نے اپنے دربار میں بلا کر سرخرو کردیا...
ہم نہیں بھولے کہ آپ کے جسم اطہر کو تیروں کی بارش میں نہلا دیا گیا..
نیزوں سے اس مبارک بدن کو لہو لہان کیا گیا کہ جس میں نبی کے بدن کا لمس اب بھی محسوس ہوتا تھا...
حضور کی بوسہ گاہ (آپ کی پیشانی) مبارک پر تیر کو پیوست کیا گیا...
ہم نہیں بھولے کہ آپ کی لاش کی بے حرمتی کی گئی
کمبخت ابن زیاد نے ان ہونٹوں پر چھڑیاں ماریں جن پر لبِ مصطفی لگا کرتے تھے...
چھے ماہ کے جھولے میں جھولتے علی اصغر کے لاشے کو ہم نہیں بھولے.. ہم سن جوانی کو پہنچے قاسم کی شہادت کو نہیں بھولے.. سجاد کی بیماری و لاچاری اور زینب کی آہ و زاری کو ہم نہیں بھولے....
آپ کے دکھی گھرانے کو جو جو پریشانیاں، تکلیفیں، مشکلات پیش آئیں، سب یاد ہیں ہمیں..
ہاں کائنات کا افضل ترین خون مقامِ کربلا پر جو بہایا گیا، اس کا قطرہ قطرہ ہم نہیں بھولے..
مگر اے امام اے نواسہ رسول جگر گوشہ بتول علی کرم اللہ وجہہ کے دل کے چین...
ہم نے بھلا دیا وہ مقصد جس کی خاطر آپ نے یہ قرنیاں دیں...
جس مقصد کے تحت آپ نے اپنے کنبے کو شہید کروایا، جس مقصد کی خاطر اہلِ بیتِ اطہار کو غموں تکلیفوں کے المناک دور سے گزرنا پڑا، ہاں ہم نے اس مقصد کو اس مشن کو بھلا دیا ہے...
ہاں آج بدعات شرک طاغوت ہمارے سامنے ہیں مگر ہم بھلا چکے ہیں کہ یہ وہ بیماریاں ہیں حسین عالی مقام جن کے خاتمے کےلیے ذبح ہوگئے...
ہاں ہم بھلا چکے آپ کی سیرت کو، آپ کی صورت کو، آپ کی راست بازی کو، آپ کی حق گوئی کو، آپ کے علمِ جہاد کو، آپ کی استقامت کو، جبر کے سامنے ڈٹ جانے کو، ظلم کے سامنے جبلِ استقامت بن جانے کو، طاغوت کے سامنے سینہ سپر ہونے کو..
ہاں ہم کو یاد رہی تو صرف آپ کی ذات یاد رہی، ہم بھلا چکے ہیں آپ کے اعمال کو، ہم بھلا چکے ہیں آپ کی منشا کو، آپ کی خواہش کو...
آپ چاہتے تھے کہ ہم حق کی راہ میں ڈٹ جائیں، حدود اللہ کی پامالی نہ ہونے دیں، خدا کے دین کو بلند کر دیں...
ہم بھول چکے جو آپ ہم سے چاہتے تھے. یہاں تک کہ یاد بھی رکھنا نہیں چاہتے..
ہاں مگر ہم پھر بھی آپ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں...
سچ کہتے ہیں ہم آپ سے محبت کرتے ہیں... شدید محبت کرتے ہیں...
سلام ہو آپ پر اور آپ کے اہلِ بیت اطہار پر..