سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔ احساس، جذبہ اور ہمدردی کے اپنے ہی معیار ہوتے ہیں۔ سر کے اندر دماغ ہوتا ہے مگر مکر سے بھرا۔ منہ کے اندر زبان ہوتی ہے مگر باتوں سے تعفن پھوٹتا ہے۔ اخلاق، قدریں، وقار اور عزت نفس بے روح ، مقصود محض اقتدار کا سنگھاسن۔
مسلم دنیا کی خانہ خرابی میں جہاں دیگر اسباب کی کار فرمائی ہے وہاں قیادت کے فقدان کا بھی شاخسانہ ہے۔ مسلم ممالک ہوں، سیاسی اور مذہبی جماعتیں ہوں، لیڈرشپ تو نظر آئے گی مگر سب کو جوڑ کر ایک امہ کی شکل میں رہنمائی کرنے والی قیادت نہیں۔ جو دعوے دار ہیں ان میں آفاقی بصیرت بھی نہیں، دلوں کو تسخیر کرنے والی مقبولیت بھی نہیں اور کرشماتی شخصیت بھی نہیں۔
یہ المیہ صرف مسلم دنیا کے ساتھ نہیں۔آج کی سپر پاور امریکہ بھی قیادت کے شدید بحران سے دوچار ہے۔ ان کی دو صدیوں پہ محیط شاندار تاریخ کا یہ بدترین موڑ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن جیسے اوسط درجے کے لوگ مستقبل کی دنیا پر اثر انداز ہوں گے، اور ان کے فیصلے ہمارے جیسے ملکوں کی قسمت بن جائیں گے۔
میں نے شروع میں سیاست کے بارے میں جو بات کی اسے سامنے رکھ کر آج کی سپر پاور امریکہ کی لیڈرشپ کا جائزہ لیں۔ ٹرمپ اور ہیلری اس کی زندہ مثال ہیں۔ صدارتی مباحثوں میں ایک دوسرے کے بارے میں جس طرح کی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ ماضی کی غلط کاریوں کا جس طرح ڈھول پیٹ رہے ہیں۔ ان کے شخصی کردار کے جو بھیانک روپ سامنے آرہے ہیں۔ یہ تو ہمارے ان سیاست دانوں کو بھی مات دے رہے ہیں جو ہر رات ٹی وی پہ آکے پروگراموں کی ریٹنگ بڑھاتے ہیں۔ تفریحی ڈرامے نہ دیکھنے والوں کو المیہ اور طربیہ ڈراموں کا لطف دلاتے ہیں۔ یا پھر سیاسی جلسوں میں گلا پھاڑ، مائک توڑ قسم کی تقریروں میں منہ بھر بھر کے ایک دوسرے پہ کیچڑ تھوکتے ہیں۔ یہ بے چارے تو امریکنوں کے مقابلے میں بہت معصوم معصوم لگتے ہیں۔
ستم ظریفی ملاحظہ کریں، سپر پاور امریکہ کے عوام، جن کی خوشحالی، ترقی اور وژن کی ہم مثالیں دے دے کر تھکتے نہیں۔ یہی کامیاب عوام فکری طور پر کتنے مفلس ہیں کہ ٹرمپ اور ہیلری جیسے کوڑھ مغزوں کے بدبودار مباحثوں کو بنیاد بنا کر انہیں لیڈر منتخب کرتے ہیں۔ انہیں سیاسی،سماجی اور معاشی فیصلوں کا امین بناتے ہیں۔ ان سے تو ہم پاکستانی اچھے ہیں۔ اچھے نہیں تو ان امریکنوں سے برے بھی نہیں۔
بے شک ہماری بھی اپنی کوئی سوچ نہیں۔ ہم بھی سیاست دانوں کے تھوکے زہر کو چاٹتے ہیں۔ ہم بھی سیاسی مداریوں کی ڈگڈگی پہ ناچتے ہیں۔ ہم بھی سیاسی اور اخلاقی قدروں کی گراوٹ کا شکار ہیں۔ پھر بھی امریکہ کے مقابلے میں اچھے ہیں کیونکہ سپر پاور کے دعویدار نہیں۔
قیادت کے اس شدید بحران کے باوجود امریکہ طاقت ور رہے گا کیونکہ اس کے ادارے مضبوط ہیں، حکومتوں کو استحکام ہے، پالیسیوں کو تسلسل حاصل ہے، قوانین بے لچک ہیں اور عوام سماجی ترقی کا شعور رکھتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے