.
ہوسکتا ہے آپ سوچیں کہ ایسا بے سر پیر کا سوال کون پوچھے گا؟ لیکن جان لیں کہ ایسے عقلمند کثرت سے موجود ہیں جو یہ پوچھتے ہیں کہ اگر خدا الاول ہے تو کیا وہ اول سے اول ہو سکتا ہے؟ یا اگر الآخر ہے تو آخر سے آخر ہوسکتا ہے؟ انہیں بتانا ہوگا کہ خدا کی بہت سی صفات ہیں جو اس کی ذات کا ہمیں تعارف فراہم کرتی ہیں. یہ تقاضہ عبث ہے کہ وہ آپ کو کسی کرتب دیکھانے کیلئے اپنی کسی مستقل صفت کا انکار کردے. یہ سچ ہے کہ خدا ہر چیز پر قادر ہے مگر اس سے مراد فقط اتنی ہے کہ وہ اپنی صفات کو برقرار رکھتے ہوئے کائنات کی ہر شے پر تصرف اور قوت رکھتا ہے. لہٰذا جب کوئی شخص اس طرح کا سوال پوچھتا ہے کہ کیا خدا اتنا وزنی پتھر بنا سکتا ہے جسے وہ خود نہ اٹھا سکے؟ تو اس کا یہ سوال زبان حال سے اپنے غلط ہونے کا اعلان کر رہا ہوتا ہے. جب یہ جان لیا کہ خدا ہر شے پر قدرت یعنی اتھارٹی رکھتا ہے تو اب اس تقاضا کا کوئی محل ہی نہیں کہ وہ کچھ ایسا تخلیق کرے جس پر وہ قادر نہ ہو. قاعدہ یہ ہے کہ ذات اپنی صفات سے مزین ہوتی ہے اور جس لمحے کسی صفت کی نفی ہوتی ہے، اسی لمحے ذات کی تعریف بدل جاتی ہے. جیسے صدیق اکبر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی صفت سچ بولنا ہے. اب اگر کوئی ان کی حیات میں یہ پوچھتا کہ کیا ابوبکر رضی اللہ عنہ جھوٹ بولنے پر قادر ہیں؟ تو جواب دیا جاتا کہ ہاں قادر تو ہیں مگر وہ کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے کیونکہ جھوٹ بولنا ان کی سرشت میں ہی نہیں. گویا اختیار اگر حاصل بھی ہو تو ذات کبھی خود میں پیوست صفات کا انکار نہیں کرتی. خدا بھی اپنی صفات اور سنت کے خلاف کبھی نہیں کرتا. قران حکیم میں جابجا اسی حقیقت کا بیان ہوا ہے.
.
[pullquote]لَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اﷲِ تَبْدِیْلاً (الاحزاب:62)[/pullquote]
’’تم خدا کی سنت میں ہر گز تبدیلی نہیں پاؤ گے ‘‘
کیا خدا ایک اور خدا بنا سکتا ہے؟ - عظیم الرحمن عثمانی

تبصرہ لکھیے