ہوم << افغان اور پاکستانی خواتین: ثقافت، ہنر، خودمختاری اور غربت کے خاتمے کا سفر - ثمینہ سعید

افغان اور پاکستانی خواتین: ثقافت، ہنر، خودمختاری اور غربت کے خاتمے کا سفر - ثمینہ سعید

خواتین کی معاشی شمولیت – غربت کے خاتمے اور معاشرتی ترقی کا راستہ
دنیا بھر میں خواتین کی صلاحیت، محنت، استقامت اور قربانی کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ وہ صرف گھر سنبھالنے والی نہیں بلکہ معلمہ، تربیت دینے والی، تخلیق کار اور معاشرے کی معمار ہیں۔

خاص طور پر پاکستان اور افغانستان میں، جہاں دہائیوں سے سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل نے عوام کو غربت اور معاشرتی ناانصافی میں جکڑا ہوا ہے، خواتین کی شمولیت کو نظر انداز کرنا ایک سنگین غلطی ہے۔ اگر افغان اور پاکستانی خواتین کو یکجا کر کے ان کے ہنر، تجربات اور وسائل کو بانٹنے کا موقع دیا جائے تو یہ خطہ خوشحال اور دنیا کے لیے ایک روشن مثال بن سکتا ہے۔

خواتین کی کاروباری شمولیت کے فوائد

آمدنی کا ذریعہ: سلائی، دستکاری، کھانے کی تیاری یا دیگر چھوٹے کاروبار کے ذریعے خواتین اپنی اور خاندان کی کفالت کر سکتی ہیں۔
گھر کی مجموعی آمدنی میں اضافہ: مرد کے ساتھ عورت کی کمائی تعلیم، صحت اور بنیادی ضروریات کی تکمیل میں مدد دیتی ہے۔
روزگار کے مواقع پیدا کرنا: کامیاب خواتین مزید خواتین کو کام دے کر غربت میں کمی لاتی ہیں۔
معاشی خودمختاری: کمائی سے خواتین مالی فیصلوں میں شریک ہوتی ہیں، جس سے زندگی کے معیار میں بہتری آتی ہے۔
ملکی معیشت کی مضبوطی: خواتین کی بڑی تعداد کا معاشی سرگرمیوں میں شامل ہونا قومی ترقی کا باعث ہے۔ اسلام نے بھی خواتین کو جائز کاروبار کی اجازت دی ہے۔ حضرت خدیجہؓ ایک کامیاب تاجرہ تھیں، اور نبی ﷺ نے ان کی تجارت کو سراہا۔

خواتین کی کاروباری صلاحیت بڑھانے کے اقدامات
تعلیم و تربیت:
کاروباری تعلیم اور ہنر مندی (سلائی، کڑھائی، کھانا پکانا، بیوٹی پارلر، آن لائن کام وغیرہ)۔
مالیاتی شعور (بجٹ، سرمایہ کاری، بچت)۔

مالی وسائل تک رسائی:
بلاسود یا آسان شرائط پر قرضے، مائیکرو فنانس، خواتین کے لیے خصوصی گرانٹس۔

رہنمائی و مشاورت:
تجربہ کار خواتین انٹرپرینیورز سے بزنس پلاننگ اور مارکیٹنگ کی رہنمائی۔

ڈیجیٹل مہارتیں:
سوشل میڈیا مارکیٹنگ، ای کامرس، فری لانسنگ، گھر بیٹھے کام کے مواقع۔

سماجی و حکومتی تعاون:
نمائشوں اور بازاروں میں مواقع فراہم کرنا، پالیسی سازی میں خواتین کی ضروریات کا خیال رکھنا۔

سماجی رویوں میں تبدیلی:
خواتین کے کام کی قدر اور گھر والوں کی حوصلہ افزائی۔

روایتی و ثقافتی ہنر – گھریلو آمدنی کا باوقار ذریعہ
فائدے: مقامی و بیرون ملک ان ہنروں کی بڑی مانگ، کم لاگت سامان، گھر بیٹھے کام کا موقع۔
مصنوعات: کڑھائی شدہ کپڑے، شالیں، بیڈ شیٹس، پینٹ شدہ کپ یا مگ، دستکاری کے زیورات و پرس۔
مارکیٹ تک رسائی: مقامی بازار، ہنر میلے، آن لائن پلیٹ فارمز (Daraz، Etsy، Instagram)۔
نتائج: خواتین کی مالی خودمختاری، بچوں کی تعلیم و علاج میں بہتری، ذہنی اطمینان۔
ترقی کے مواقع: دوسروں کو ٹریننگ، ٹیم ورک، برانڈز یا ایکسپورٹ کے ذریعے آمدنی میں اضافہ۔

افغان و پاکستانی خواتین کا ثقافتی تعاون
دونوں ممالک میں مشترکہ روایات، زبانیں اور ہنر موجود ہیں، جیسے کڑھائی، قالین بافی، روایتی لباس، مٹی کے برتن اور کھانے۔ ان ہنروں کو فروغ دے کر خواتین کو معاشی فائدہ اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

مشترکہ اقدامات:
ثقافتی میلوں اور نمائشوں کا انعقاد۔
آن لائن مارکیٹنگ اور ای کامرس میں تعاون۔
تربیتی ورکشاپس اور ہنر کا تبادلہ۔
ثقافتی کہانیوں اور روایات کے ذریعے بھائی چارہ فروغ دینا۔
ممکنہ فوائد: خواتین کا بااختیار ہونا، تجارت میں اضافہ، بداعتمادی میں کمی، امن و رواداری کا فروغ، گھریلو آمدنی میں اضافہ۔

ورکشاپ کا عنوان
"مسلم خواتین میں کاروباری قیادت – خود کفالت سے امت کی خدمت تک"

دورانیہ: ایک روزہ (4-5 گھنٹے)
اہداف: دینی و عملی انٹرپرینیورشپ کا تصور دینا، مواقع سے آگاہی، بنیادی کاروباری مہارتوں کی تربیت، ایکشن پلان بنانا۔

خاکہ:
سیشن 1: اسلام اور عورت کی معاشی خودمختاری، حضرت خدیجہؓ کی مثال، قرآن و سنت میں کاروبار کا تصور۔
سیشن 2: انٹرپرینیورشپ کیا ہے؟ مواقع اور کامیاب خواتین کی مثالیں۔
سیشن 3: کاروباری آئیڈیا، مارکیٹ، قیمت، برانڈنگ، بزنس پلان، مالی نظم و نسق۔
سیشن 4: گروپ ایکٹیویٹی – SWOT Analysis اور بزنس آئیڈیا تیار کرنا۔