یہ صرف تصویریں نہیں… یہ ریاستی مجرمانہ غفلت کا نوحہ ہیں!
یہ تصاویر ایک دل دہلا دینے والے المیے کی عکاسی کرتی ہیں، جو نہ صرف انسانی بے بسی کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ ایک پورے نظام کے فیل ہونے کا عکس پیش کرتی ہیں۔
یہ فقط پانی میں ڈوبتے لوگ نہیں…
یہ صرف ایک حادثہ نہیں…
یہ ریاست کی اجتماعی ناکامی، سیاسی منافقت، اسٹیبلشمنٹ کی بےحسی اور “ریاستِ مدینہ” کے کھوکھلے دعووں کی زندہ گواہی ہے۔
یہ عکس ہے اُس ریاست کا…
• جو ہر سال اربوں روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرتی ہے، لیکن وہ تمام منصوبے کرپشن اور کمیشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔
• جہاں کوئی ایک بھی ایسا منصوبہ نہیں جو عوام کی حقیقی سہولت، تحفظ، یا انسانیت کی بقا کو یقینی بناتا ہو۔
• جہاں ترقی صرف اشتہاروں، فیتے کاٹنے اور پریس کانفرنسوں تک محدود ہے۔
• جہاں ہنگامی حالات میں عوام کے تحفظ کا کوئی نظام نہیں، اور نہ ہی کسی کو پروا ہے کہ کون زندہ ہے اور کون دریا برد ہو چکا۔
• جہاں وزراء صرف بیانات اور بڑھکیں دیتے ہیں، لیکن بحران کے وقت کہیں نظر نہیں آتے۔
• جہاں “ریاستِ مدینہ” کا نعرہ صرف ووٹ بٹورنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اور اس کے پیچھے کی حقیقت صرف ظلم، ناانصافی اور بےحسی ہے۔
یہ تماشا ہے اُس سیاست کا…
• جو اقتدار کی باریوں میں الجھی ہوئی ہے، جبکہ عوام سیلاب، زلزلے یا بھوک کے سامنے لاوارث چھوڑ دیے جاتے ہیں۔
• جہاں انسانوں کی جانوں کی قیمت صرف چند ووٹوں اور مفادات تک محدود ہے۔
• جہاں میڈیا کا فوکس صرف سیاسی تماشوں پر ہے، اور غریب عوام کی چیخیں کسی اسکرین پر جگہ نہیں پاتیں۔یہ خاموشی ہے اُس اسٹیبلشمنٹ کی…
• جو ہر بحران میں غیر جانبداری کی چادر اوڑھ کر تماشائی بن جاتی ہے۔
• جو نئے نئے پراجیکٹس لانچ کرتی ہے، اور اقتدار کے کھلاڑیوں کو کبھی ایک، کبھی دوسرے رخ پر فیڈر دیتی ہے۔
• جو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر حد پار کرتی ہے، لیکن جب عوام کی بات آتی ہے، تو وہ صرف “بلڈی سویلین” کہلا کر فراموش کر دیے جاتے ہیں۔اور یہ ماتم ہے اُس ویژن کا…
• جو “ریاستِ مدینہ” کے نام پر عوام سے ووٹ لیتا ہے، اور پھر وہی فرعونیت، وہی کرپشن، وہی نااہلی عوام کے مقدر میں لکھ دیتا ہے۔
• جہاں وزیر اعلیٰ صرف دھواں دھار بیانات دیتا ہے، لیکن اُس کے صوبے کے عوام دریا برد ہو رہے ہوتے ہیں، اور ریاست غائب ہوتی ہے۔
• جہاں پارٹی سربراہ سرکاری ہیلی کاپٹر کو چینچی کی طرح استعمال کرتا ہے۔
• جہاں پارٹی سربراہ کی بہن کو بچانے کے لیے سرکاری ہیلی کاپٹر فوراً حرکت میں آتا ہے، لیکن
• کوہستان، بٹگرام اور سوات کے عام لوگ موت کا انتظار کرتے رہتے ہیں, کوئی ہیلی کاپٹر نہیں، کوئی وزیر نہیں، کوئی ریاست نہیں!
یہ تصویریں چیخ رہی ہیں…
یہ تصویریں ہمیں جھنجھوڑتی ہیں، جھٹکا دیتی ہیں، شرمندہ کرتی ہیں…
یہ صرف حادثہ نہیں، یہ سچ بولتی تصویریں ہیں
جو اعلان کر رہی ہیں کہ ہم ایک ایسے نظام میں زندہ ہیں جہاں:
• “بچاؤ” کے لیے کوئی ریسکیو پلان نہیں،
• ہنگامی حالات میں کوئی وسائل نہیں،
• عام انسان کی جان کی کوئی قیمت نہیں،
• صرف بیانات ہیں، نعرے ہیں، دعوے ہیں…
اور ان کے نیچے دفن ہے عوام کی لاش، انسانیت کا جنازہ، اور ریاست کا اصل چہرہ۔
اگر یہ تحریر صرف جذباتی ردعمل بن کر رہ گئی، تو کل یہی تصاویر کہیں اور سے آئیں گی۔
لیکن اگر اسے آواز، مزاحمت اور شعور میں بدلا جائے… تو شاید کوئی دریا، کوئی حادثہ، کوئی سچ، ہمیں بدل دے۔
تبصرہ لکھیے